ملک میں سیاسی عدم استحکام ومعیشت کی تباہ حالی کا موجب بنتاجارہاہے، احسن اقبال

سی پیک پر ملکی سیاسی قیادت اور اکائیوں کا متفق ہونا معاشی طور پر خوشحال پاکستان کی نوید سنارہاہے، پاکستان اور خطے کیلئے گیم چینجر منصوبے کے خلاف بدگمانیاں پورا کرنے کیلئے دشمن قوتوں نے بھرپور مہم جوئی بھی کی ہمیں جیو یونی ٹیکس کی بجائے جیو اکنامکس ریلیشن شپ کی جانب بڑھنا ہوگا ،ہماری معاشی منصوبوں پر عمل کرکے بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے اقتصادی میدان میں آگے نکل چکے ہیں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال کا ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 27 جولائی 2017 18:03

ملک میں سیاسی عدم استحکام ومعیشت کی تباہ حالی کا موجب بنتاجارہاہے، ..
کوئٹہ /اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے کہاہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ومعیشت کی تباہ حالی کا موجب بنتاجارہاہے تاہم سی پیک کے منصوبے پر ملکی سیاسی قیادت اور اکائیوں کا متفق ہونا معاشی طور پر خوشحال پاکستان کی نوید سنارہاہے حالانکہ پاکستان اور خطے کیلئے گیم چینجر منصوبے کے خلاف بدگمانیاں پورا کرنے کیلئے دشمن قوتوں نے بھرپور مہم جوئی بھی کی ہمیں جیو یونی ٹیکس کی بجائے جیو اکنامکس ریلیشن شپ کی جانب بڑھنا ہوگا ،ہماری معاشی منصوبوں پر عمل کرکے بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے اقتصادی میدان میں آگے نکل چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں بلوچستان کے میڈیا نمائندوں کیلئے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیااحسن اقبال کاکہناتھاکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری سے ملک بلکہ پورے خطے میں معاشی انقلاب برپا ہوگا لیکن پاکستان کی اقتصادی اور معاشی خوشحالی دشمن کو ایک لمحے کیلئے قابل قبول نہیں ،اسی لئے اس منصوبے کے خلاف ملکی اکائیوں اور عوام میں بدگمانیاں پیدا کرنے کیلئے دشمن قوتوں کی جانب سے بھرپور مہم جوئی کی گئی جسے ملکی اور چاروں صوبوں کی قیادت اور عوام نے ناکام بنا دیا اس وقت اگر چہ پانامہ کیس کی وجہ سے سیاسی کشیدگی موجود ہے مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ سی پیک منصوبے پر ہم سب متفق ہے انہوں نے کہاکہ 1990ء میں میاں محمدنوازشریف کی حکومت نے ملک کو معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اس شعبے میں اصلاحات شروع کیں لیکن ان پر عمل درآمد حکومتی مدت پوری نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہوسکا بھارت نے انہی اصلاحات پر عملدرآمد کرتے ہوئے معاشی ترقی کی بلکہ انہی اصلاحات سے استفادہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا اگر حکومت نے اسی طرح جلدی جلدی بدلتے گئے تو ماضی کی طرح ہم مشکل میں بھی اقتصادی طور پر ترقی نہیں کرسکیںگے بلکہ آئندہ دس پندرہ سال میں شاید افغانستان بھی ہم سے اقتصادی حوالے سے آگے نکل جائے انہوں نے کہاکہ سال 2013میں موجودہ حکومت کو تباہ حال معیشت ،امن وامان کی صورتحال ،بجلی کی کمی اور تعلیم سمیت دیگر اداروں کی تباہ حالی کو ختم کرنے کے چیلنجز درپیش تھے اب4 سال گزر جانے کے بعد ان تمام شعبوں میں بہتری ممکن ہوئی ہے بلکہ ہمارے معاشی گروتھ کو بین الاقوامی ادارے سراہ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے میں زبردست مدد ملی ہے بلکہ ملک کو لوڈشیڈنگ اندھیروں سے بھی نکال لیاگیاہے آئندہ سال مئی میں جب 10میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگئی تو پھر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائیگا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے تعلیم پر بھی بھرپورتوجہ مبذول کی ہے ہماری کوشش ہے کہ ضلع کی سطح تک یونیورسٹی کیمپس بنا کر انہیں فعال کیاجائے اس سلسلے میں بلوچستان میں بھی ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہے نہ صرف گوادر اور ژوب میں اس سلسلے میں اقدامات کئے گئے ہیں بلکہ بلوچستان کے نواجوں کو ہنر سکھانے کیلئے بھی بھرپور اقدامات کاسلسلہ جاری ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے وفاقی حکومت سے بھرپوراقدامات کئے ہیں نہ صرف گوادر میں سمندر ی پانی کو صاف کرنے کیلئے فیورفیکشن پلانٹ نصب کئے گئے ہیں بلکہ کوئٹہ کو بھی پانی کی فرہامی کے عظیم منصوبے کی منظوری دی جاچکی ہے اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے 33میں سے 24چھوٹے ڈیمز بلوچستان میں بنانے کا فیصلہ کیاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں روڈ سیکٹر پر بھی وفاق کی جانب سے کام جاری ہے جس کا واضح مثال گوادر کوئٹہ شاہراہ کی تکمیل ہے جبکہ گوادر ،خضدار اور رتو ڈیرو شاہراہ پر بھی کام جاری ہے اس کے علاوہ مغربی راہداری کے ذریعے بلوچستان میں سڑکوں اور شاہراہوں کے نظام میں بہتری آئیگی ،انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاری ،انڈسٹریز ،انفارمیشن اور افرادی قوت کے حوالے سے صورتحال کو بہتر سے بہتر کیا جاسکے تاہم معاشی گروتھ بڑھانے کیلئے ہمیں چین کے ساتھ مل کر گلوبل سپلائی چین کا حصہ بنناہے انہوں نے کہاکہ چین ہمیں اورخود کو یورپ وسط ایشیاء اور دنیا سے جوڑنا چاہتاہے انہوں نے کہاکہ دشمن قوتوں کی جانب سے یہ تاثر درست نہیں کہ چین یہاں صرف قبضہ جمانے کیلئے آرہاہے کیونکہ چین نے کبھی بھی کسی ریاست کے خلاف جارحیت نہیں کی ہمارے چین کے ساتھ بہتر ین اسٹریٹجک تعلقات ہے انہوں نے کہاکہ چین نے ہمیں 35ارب ڈالر قرضہ نہیں دیا بلکہ یہ ان کی سرمایہ کاری ہے تاہم یہاں انفراسٹرکچر کی بہترین اور دیگر کیلئے سافٹ لون ضرور دئیے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے ساتھ اقتصادی زونز اور ریلوے وسڑک نظام اور جدید مواصلاتی نظام ہماری اقتصادی ترقی کی رفتار کو مزید تیز تر کردے گی بلکہ 2025تک ہم دنیا کے 25بہترین معیشت رکھنے والے ممالک کے صف میں شامل ہونگے انہوں نے کہاکہ گوادر کی مقامی آبادی ،ماہی گیری اور کشتیاں بنانے کی صنعت کی ہر صورت میں تحفظ کیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ گوادر کے طلباء کو چین سکالرشپ پر چین بھیج کر چینی زبان سکھائی جارہی ہے جو یہاں آکر دوسرے نوجوانوں کو زبان سکھائیںگے ورکشاپ سے چیف اکنامسٹ پاکستان ڈاکٹر ندیم جاوید ،جاوید سکندر ،ڈاکٹرعلی نواز ،حسن دائود بٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔