حکمران فارغ نہیں، چیف جسٹس معصوم عذرا کو فوری انصاف فراہم کریں، چودھری شجاعت حسین

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اثاثوں کا اعلان کر کے مثال قائم کی، اب ظالم پنچایت کو 7 دن میں سزا دے کر سرخرو ہوں ،مسلم لیگ(ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کا بیان

جمعرات 27 جولائی 2017 17:32

حکمران فارغ نہیں، چیف جسٹس معصوم عذرا کو فوری انصاف فراہم کریں، چودھری ..
لاہور/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) پاکستان مسلم لیگ(ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے ملتان میں 16سالہ لڑکی کے ساتھ پنچایت کے حکم پر ریپ کے سانحہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران فارغ نہیں ہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ہی معصوم لڑکی کو فوری انصاف فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حکمران اپنا اقتدار بچانے کی کوششوں اور آخر وقت میں دن رات پیسہ اکٹھا کرنے میں لگے ہیں، انہیں ایک معصوم طالبہ پر ظلم و زیادتی سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے، وزیراعلیٰ شہبازشریف حسب معمول نوٹس لے کر مطمئن ہو گئے ہیں ان حالات میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس منصور علی شاہ کو چاہئے کہ وہ سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں بھیجیں جو سات دن کے اندر پنچایت کو ایسی سزا دے کہ ظلم و زیادتی کرنے والوں کی آئندہ نسلیں بھی یاد رکھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے جس طرح از خود اپنے اثاثوں کا اعلان کر کے ایک نئی مثال قائم کی ہے اسی طرح وہ اس سانحہ میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر نہ صرف اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو ہوں بلکہ دنیا میں بھی ایک روشن مثال قائم کریں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ایک معصوم لڑکی اپنی عزت لٹنے پر چیخ و پکار کر رہی تھی اور بے حس پنچایت والے اس پر ہنس رہے تھے کہ ان کے حکم پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجرموں کو آئین و قانون کے تحت سزا دینے کا اعلان کرنے والے پنجاب کے وزراء یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ 16 سالہ عذرا بی بی کسی آئین و قانون کو نہیں جانتی اسے صرف یہ پتہ ہے کہ اسے کسی جرم کے بغیر ایسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے، آئین و قانون کی باتیں کرنے والے ان حکمرانوں نے آئین و قانون کی بالادستی قائم کی ہوتی تو یہ سانحہ کیوں رونما ہوتا۔

متعلقہ عنوان :