بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے

مضبوط اور ناقبل تردید ثبوت مو جو د ہیں، دفتر خارجہ

جمعرات 27 جولائی 2017 15:43

بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے
اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر بدترین مظالم میں اضافہ پر تشویش کا اظہا ر کیا ہے ، ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاہے کہ بھارت کی جانب سے خطے میں دہشت گردی میں ملو ث ہونے کے حوالے سے مضبوط اور ناقبل تردید ثبوت مو جو د ہیں، بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت بھی کر رہا ہے،بھارت ریاستی عناصر کے ذریعے اپنی اور دوسرے ممالک کی سر زمیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے،مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حالیہ تاریخ کابدترین سلسلہ ہے ،8 جو لائی 2016سے اب تک سینکڑوں کشمیروں کو بے رحمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا،بھارت کی فوج اور آ ر ایس ایس کی جانب سے خواتین کی آبروریزی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ خواتین کو خوفزدہ کیا جا سکے،بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کی جانب سے آ زادی کی تحریک کو دبانے میں ناکامی پر بھارت مقبوضہ کشمیر کی مقامی تحریک کو دہشتگردی سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے،بھارت حریت راہنماوں کو نظربند کر رہا ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے،افغان میڈیا میں بیرونی عناصر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کرتے ہیں،بھارت میں اقلیتوںپر مظالم میں اضافہ پربین الاقوامی برادری تشویش کا اظہار کر رہی ہے، پاکستان ضرب عضب, رد الفساد اور خیبر فور کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے،پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوشیشیوں کو عالمی سطح اور امریکہ میں بھی تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان الزام تراشیوں پر یقین نہیں رکھتا،الزام تراشیوں کا سلسلہ قیام امن اور انسداد دہشتگردی کی کوششوں کیلیے نقصان دہ ہے،پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی و مالی نقصانات کے علاوہ بڑے پیمانے پر اخراجات برداشت کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

اتحادی سپورٹ فنڈ کوئی امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیے گئے اخراجات ہیں۔ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے اپنے ابتدائی بیان میں کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین کی دعوت پر مالدیپ کے دورے پر ہیں۔افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے افغانستان میں دو مغوی پاکستانی سفارتی اہلکاروں کی بازیابی کے بارے میں آ گاہ کیا گیا۔

پاکستانی سفارتی اہلکاروں کی بحفا ظت بازیابی پر خو شی ہوئی ہے اور ہم افغان انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بد ترین بھارتی مظالم میں اضافہ ہو رہاہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔بھارتی مظالم کا حالیہ سلسلہ تاریخ میں بدترین سلسلہ ہے۔ستر سالوں میں لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

8 جو لائی 2016سے اب تک سینکڑوں کشمیروں کو بے رحمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا۔8000سے زائد لوگوں کو پیلٹ گنز سے نشانہ بنایا گیا ۔سینکڑوں لوگ مکمل طور پر یا جزوی طور پربینائی سے محروم کئے گئے۔19000ہزار لوگوں کو شیدید زخمی کیا گیا جن میں سے اکثر معذور ہوئے۔18ہزار سے زائد کشمیری جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں۔ ایک ہزار کے قریب خواتین کی بے حرمتی کے کیس رپورٹ کئے گئے ۔

بھارت کی فوج اور آ ر ایس ایس کی جانب سے خواتین کی آبروریزی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ خواتین کو خوفزدہ کیا جا سکے۔ بھارت حریت راہنماوں کے رشتہ داروں کو خوفزدہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔بھارت کی جانب سے اقلیتوں جن میں مسلمانوں, مسیحیوں اور دلتوں شامل ہیں انکے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔بین الاقوامی برادری بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خطے میں دہشت گردی کے حوالے سے مضبوط اور ناقبل تردید ثبوت مو جو د ہیں کہ بھارت پاکستان میں بھی دہشت گردی میں ملوث ہے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت بھی کر رہا ہے۔ بھارت ریاستی عناصر کے ذریعے اپنی اور دوسرے ممالک کی سر زمیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کی جانب سے آ زادی کی تحریک کو دبانے میں ناکامی پر بھارت مقبوضہ کشمیر کی مقامی تحریک کو دہشتگردی سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

بھارت حریت راہنماوں کو نظربند کر رہا ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی مشکل میں ان کی امداد کو تیار ہیں۔ہم مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے نہ ختم ہونے والے قتل عام کے معاملہ کو عالمی سطح پر ہر متعلقہ فور م پر اجاگر کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے والے پچاس ہزار سے زائد نوجوان افغان اداروں میں کام کر رہے ہیں۔پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اس وقت تین ہزار افغان طلبا اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔مزید تین ہزار اسکالرشپ بھی دیے جا رہے ہیں۔ افغان میڈیا میں بیرونی عناصر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ پاکستان افغان طالبعلموں کو پاکستانی طلبہ کے برابرسہولیات فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ضرب عضب, رد الفساد اور خیبر فور کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوشیشیوں کو عالمی سطح اور امریکہ میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ضرب عضب اور رد لالفساد سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیاہے۔اب دہشت گرد فرار ہو رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے جاری بربریت کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔

وزیر اعظم نے بھارتی مظالم میں بینایی متاثر ہونے والے کشمیریوں کے پاکستان یا یورپ کے ہسپتالوں میں علاج کرانے کی پیشکش کی تھی۔تاہم بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ یہ پیشکش اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ سمجھوتہ ایکسپریس میں متاثرین کی اکثریت پاکستانی تھی۔ہمنت کرکرے کی موت کے بعد سمجھوتہ ایکسپریس کے کیس کی نوعیت ہی بدل دی گئی۔

بھارت نے اس معاملہ پر پاکستان سے معلومات کا تبادلہ نہیں کیا۔بھارت سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث کرنل پروہت اور دیگر کو تحفظ دے رہا ہے۔بھارت آسیم آنند کرنل پروہت اور دیگر کے بارے میں تحقیقات پر اثر انداز ہوا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت میں ایک غیر محفوظ مسلمان کو گھسیٹ کر سڑک پر قتل کیے جانے کی ویڈیو افسوسناک ہے۔بھارت میں ہندوتوا ء کے نام پر ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔پاکستانی کوششوں کو امریکہ سمیت عالمی برادری نے سراہا ہے۔آپریشن ضرب عضب ردالفساد اور خیبر فور پاکستانی عزم کے عکاس ہیں۔ پاکستان الزام تراشیوں پر یقین نہیں رکھتا۔الزام تراشیوں کا سلسلہ قیام امن اور انسداد دہشتگردی کی کوششوں کیلیے نقصان دہ ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوے ہے۔

ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انسانی و مالی نقصانات کے علاوہ بڑے پیمانے پر اخراجات کر رہا ہے۔اتحادی سپورٹ فنڈ کوئی امداد نہیں بلکہ اس جنگ میں کیے گئے اخراجات ہیں جو کہ ہم کر چکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مختلف امور بشمول افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت مختلف امور پر بات ہوئی ہے۔ کیلیفو رنیا کے ایسپن فورم پر افغان سفیر کے ردعمل کا فوری جواب دیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے دیگر شراکت داروں کے مقابلے میں زیادہ قربانیاں دی ہیں ۔ بھارت کی جانب سے علاج کی غرض سے بھارت جانے والوں کو ویزا نہ دینے کی مثال ماضی میں موجود نہیں ہے۔سفارتی آداب میں مریضوں کو ویزہ جاری نہ کرنے جیسے اقدام نہیں ہوتے۔ پاکستان اس حوالے سے متبادل انتظام کر رہا ہے۔