صدر نیشنل بنک کی تقرری

وزیر اعظم سیکرٹریٹ ‘ وفاقی وزیر خزانہ سمیت تما م فریقین کو نوٹسز جا ری فوجداری جرم میں ملوث ملزم کو صدر نیشنل بنک تعینات نہیں کیا جا سکتا ۔ سعید احمد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے ، در خواست گزار

جمعرات 27 جولائی 2017 14:30

صدر نیشنل بنک کی تقرری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جولائی2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر نیشنل بنک سعید احمد خان کی تقرری کے حوالے سے وزیر اعظم سیکرٹریٹ ‘ وفاقی وزیر خزانہ ‘ وزارت فنانس ‘ گورنر اسٹیٹ بنک ‘ ڈی جی ایف آئی اے اور سعید احمد خان کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا تفصیلات کے مطابق صدر نیشنل بنک سعید احمد خان کی تقرری کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ پرمشتمل جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کی ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت درخواست گزار رائو توفیق کی جانب سے جی ایم چودھری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیئے کہ جے آئی ٹی نے سعید احمد پر فوجداری جرم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے ۔ فوجداری جرم میں ملوث ملزم کو صدر نیشنل بنک تعینات نہیں کیا جا سکتا ۔ سعید احمد کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اور تمام مراعات واپس لی جائیں ۔ نیشنل بنک میں کنٹریکٹ پر تعینات کئے گئے سربراہان کی تقرری غیر قانونی ہے ۔ واضح رہے کہ نیشنل بنک یونین کے صدر رائو توفیق کی جانب سے سعید احمد کی تقرری کو چیلنج کیا گیا ہے جس پر عدالت نے پی ایم سیکرٹریٹ‘ وفاقی وزیر خزانہ ‘ وزارت فنانس ‘ گورنر اسٹیٹ بنک ‘ ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :