سپریم کورٹ کا ڈاکٹرعاصم کے میڈیکل سرٹیفکیٹ پر عدم اطمینان کا اظہار-وفاقی وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی

موکل کو ریڑھ کی ہڈی کی بیماری ہے، جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں شریک ملزمان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جا چکی ہے‘ای سی ایل سے نام نکالنے کے احکامات جاری کیئے جائیں۔لطیف کھوسہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 جولائی 2017 12:41

سپریم کورٹ کا ڈاکٹرعاصم کے میڈیکل سرٹیفکیٹ پر عدم اطمینان کا اظہار-وفاقی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جولائی۔2017ء) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما ءڈاکٹر عاصم کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متلعق درخواست میں ان کی بیماری کے حوالے سے جمع کرائے گئے میڈیکل سرٹیفکیٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سپریم کورٹ میں جمعرات کے روز ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔اس دوران ڈاکٹر عاصم کی جانب سے ان کے وکیل نے سابق وفاقی وزیر کی بیماری سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرایا جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عاصم کے چیک اپ کے لیے 9 میڈیکل بورڈ بنائے گئے، ہر بورڈ نے الگ بیماری تجویز کی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو ریڑھ کی ہڈی کی بیماری ہے، جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں جبکہ شریک ملزمان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ کا موقف جاننا چاہتے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے لیے قانون کا اطلاق یکساں ہوتا ہے کہ نہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کیا پسند ناپسند کی بنیاد پر تو نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیے جاتے۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے اس کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ 19 جون کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور پارٹی راہنماء ڈاکٹر عاصم حسین نے ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

اس سے قبل 10 جون کو قومی احتساب بیورو نے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں پی پی پی کے رہنما اور ان کی اہلیہ کو فریق بنایا گیا تھا۔ نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین طبی بنیادوں پر ضمانت کے حقدار نہیں۔