حکومت امن وامان کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ میں باربار موٹرسائیکل ڈبل سواری پرپابندی مسئلے کا حل نہیں،عالم اسلام وپاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے ہندوستان کی راء،اسرائیلی موساد اور امریکن سی آئی اے کا ہاتھ ہے، صوبائی امیر جماعت اسلامی

بدھ 26 جولائی 2017 23:18

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ حکومت امن وامان کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں ودائمی حل نکالیں ۔کوئٹہ میں باربار موٹرسائیکل ڈبل سواری پرپابندی مسئلے کا حل نہیں ۔عالم اسلام وپاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے ہندوستان کی راء،اسرائیلی موساد اور امریکن سی آئی اے موجود ہے جوملک کی سلامتی کے خلاف گٹھ جوڑ کرچکی ہیں۔

امت مسلمہ اور حکومت ِحکومت کو ان ملک دشمن قوتوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے چاہئیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت ایسی پالیسیاں مرتب کرے جو حقیقی معنوں میں ملک وقوم کے مفاد میں ہوں ملک کے دینی تشخص وشناخت کو مٹانے اورمغربی تہذیب وکلچر کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

ان حالات میں اسلام وعوام کا دکھ دردرکھنے والی قوتیں خاموش تماشائی نہیں بن سکتیں۔

دہشت گردی کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائیں کم ہے ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی اسلامی نظام میں پوشیدہ ہے کرپشن کا خاتمہ صاف ستھری قیادت کرسکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے صوبائی دفتر میں مختلف وفودسے ملاقات کے دوران گفتگومیں کہی انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔اقتدار اور وزارتو ں میں رہنے کے باوجود جماعت اسلامی و دینی جماعتوں کے دامن کرپشن سے پاک ہیںجماعت اسلامی نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کی ہے۔

کرپشن فری نظام حکومت سے ہی ملک وقوم کی ترقی و خوشحالی کا خوب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے دینی جماعتوں کے اتحاد سے قوم کو ایسی قیادت دینا چاہتے ہیں جو دیانتداری کے ساتھ پاکستان کو اس کے قیام سے ہم آہنگ کر سکتی ہو۔ ہم نے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور علاقائی و قومی مسائل پر کھل کر بات کی ہے۔ دینی جماعتیں اس ملک کی ایک حقیقت ہیں جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ملک دشمن قوتیں ہمارے تعلیمی نظام اور تہذیب و تمدن پر حملہ آور ہیں۔کرپشن سرطان کی طرح پھیل کر قومی وجود کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے قومی وسائل لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ۔