قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کو نسل آف ری نیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی کو خودمختار ادارہ بنانے سے متعلق وزارت کے بل کی منظوری وزارت قانون کی ادارے کے ملازمین کی جاب سکیورٹی کیلئے تحریری ضمانت سے مشروط کر دیا

بدھ 26 جولائی 2017 23:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان کو نسل آف ری نیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی کو خودمختار ادارہ بنانے سے متعلق وزارت کے بل کی منظوری وزارت قانون کی ادارے کے ملازمین کی جاب سکیورٹی کیلئے تحریری ضمانت سے مشروط کر دیا چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے اجلاس میں (سیکرٹ)کے کم بجٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے شعبے کو حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں تحقیقی اداروں کیلئے مختص فنڈز میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے،ڈائریکٹر جنرل پاکستان کونسل آف ری نیوایبل انرجی ٹیکنالوجی نے ادارے کی 4 سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کا مجموعی بجٹ دس کروڑ روپے سالانہ ہے جس میں سے 1 کروڑ 60 لاکھ روپے ترقیاتی بجٹ ہے جبکہ باقی نان ڈویلپمنٹ بجٹ چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے ادارے کے اانتہائی کم ترقیاتی بجٹ پرحیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تحقیقی اداروں کو انتہائی کم بجٹ دے رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیچھے رہ گیا ہے جس ادارے کا بجٹ نہ ہو وہ ریسرچ کیسے کرے گا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی چوہدری طارق بشیر چیمہ کی زیر صدارت پاکستان کونسل آف ری نیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی (سیکرٹ)کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا ۔ جس میں ممبران کمیٹی رمضان شبانی شازیہ مبشر، علی محمد خان ، لال چند ملہی ،ساجد احمد ،محبوب عالم ، عالیہ کامران ، انجینئر عثمان ترکی ،جوائنٹ سیکرٹری وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،ڈی جی پکرٹ ڈاکٹر باقر رضا سمیت دیگر حکام نے شرکت کی ۔

ڈائریکٹر جنرل پاکستان کونسل آف ری نیوایبل انرجی ٹیکنالوجی نے ادارے کی 4 سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کا مجموعی بجٹ دس کروڑ روپے سالانہ ہے جس میں سے 1 کروڑ 60 لاکھ روپے ترقیاتی بجٹ ہے جبکہ باقی نان ڈویلپمنٹ بجٹ چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے ادارے کے اانتہائی کم ترقیاتی بجٹ پرحیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تحقیقی اداروں کو انتہائی کم بجٹ دے رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیچھے رہ گیا ہے جس ادارے کا بجٹ نہ ہو وہ ریسرچ کیسے کرے گا ۔

ڈی جی پکرٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ سکرٹ مختلف اقسام کے سولر پینل تیار کرکے دے رہی ہے ہمارے سولر پینل عالمی مارکیٹ کے معیار کے مطابق اور ٹینڈ ہوتے ہیں ہمارے سولر پینل کی کاسٹ 25 روپے فی واٹ جبکہ عالمی ٹینڈرڈ کے مطابق 75 روپے فی واٹ ہوتی ہے سولر پینل کے علاوہ سولر اسٹریٹ لائٹس پینل سسٹم کاڈیزائن بھی پکرٹ نے بنایا ہے ہماری ڈیزائن کردہ سٹریٹ لائٹس اسلام آباد کی سڑکوں پر لگی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ سولر پینل والے چارجز سرچ لائٹ چارج کرنے والی چھوٹی سولر پلیٹ سولر لال ٹین اور سولر گارڈن لائٹ بھی ادارہ تیار کر رہا ہے ۔رکن کمیٹی عثمان ترکئی نے کہا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماتحت اداروں میں ملک کو تقی دینے والا اور آگے لے جانے والا یہی ایک ادارہ ہے تاہم جب تک یہ حکومت کے ماتحت ہے ، کچھ نہیں ہو سکتا ، پکرٹ کو پرائیویٹ سیکٹر میں جانا چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جتنا اس کا ترقیاتی بجٹ ہے اس سے میرے گارڈن کی لائٹ بن سکتی ہے اور کچھ نہیں۔پکرٹ حکام نے بتایا کہ پارلیمنٹ ہاس کا سولرپینل بھی ہم نے ڈیزائن کیا ہے اس کے علاوہ ملک بھر میں 100 سے زائد اسکولز اور مساجد میں بھی سولر پینل لگائے گئے ہیں ۔ڈی جی پکرٹ نے بتایا کہ ادارے کی مجموعی افرادی قوت 209 افراد ہے گذشتہ 15 سال سے ادارے میں کوئی نیا ملازم بھرتی نہیں کیا گیا قائد اعظم سمیت کئی یونیورسٹی کے پکرٹ کے ساتھ تحقیقی تعاون کے معاہدے ہیں ،رواں سال حکومت کی طرف سے پکرٹ کی لیبارٹری کی مینٹینس کیلئے مزید 1 کروڑ 60 لاکھ روپے دئیے گئے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت کی طرف سے سکرٹ کو خودمختار باڈی بنانے سے متعلق بھجوائے گئے بل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔حکام کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ادارے کے ملازمین کے بل پر تحفظات کی وجہ سے یہ بل گذشتہ حکومت میں مسترد ہو چکا ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب بل مسترد ہو چکا تھا تو دوبارہ کیوں بھیجا گیا جب تک میں کمیٹی کا چیئرمین ہوں بل منظور نہیں ہو سکتا بل کی منظوری صرف اس شرط پر دی جا سکتی ہے کہ وزارت قانون و انصاف اس بات کی تحریری ضمانت دے کہ بل کی منظوری سے پکرٹ کے ملازمین کی جاب سکیورٹی اور تنخواہوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔

متعلقہ عنوان :