پی ایم ڈی سی کا پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے مافیا کو طلبہ سے من پسند فیسیں اور ایڈمیشن طریقہ کار بنانے کیلئے کی کھلی چھٹی دینے کا فیصلہ

کا باقاعدہ اعلان 28جولائی کو کونسل کے اجلاس میں کیا جائے گا

بدھ 26 جولائی 2017 23:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے مافیا کو طلبہ سے من پسند فیسیں اور ایڈمیشن طریقہ کار بنانے کیلئے کی کھلی چھٹی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔جس کا باقاعدہ اعلان 28جولائی کو کونسل کے ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔پرائیویٹ کالجز سے مذاکرات کیلئے پروفیسر عابد فاروقی کی سربراہی میں بنائی گئی پانچ رکنی کمیٹی نے ایڈمیشن ریگولیشن 2016ء کے تحت سنٹرل ٹیسٹ سسٹم کو اگلے سال سے نافذالعمل کرنے اور رواں سال پرانا طریقہ کے تحت طلبہ سے فیسیں وصول کرنے اورداخلے کی سفارش کردی ہے۔

جسے کونسل کے اجلاس میں منطوری کیلئے جمعہ کے روز پیش کیا جائے گا۔تاہم صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شبیر احمد لہری نے کہا ہے کہ کسی کبھی کالج کو من مانی کی اجازت نہیں دیں گے ۔

(جاری ہے)

فیسیں بڑھانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا،کالجز کوفیسیں بڑھانے کیلئے مضبوط وجوہات بتانا ہوں گی۔ذرائع کے مطابق کمیٹی نے پرائیویٹ کالجز کی تنظیمPAMIکے نمائندوں سے دو مختلف ملاقاتیں کیں جس کے بعد یہ سفارشات تیار کی گئی ہیں۔

وزارت صحت کے ایک سینئر آفیسر کے مطابق کونسل نے تمام معاملات فیسوں طے کرنے سے لے کر طلبہ کے داخلہ کے تمام اختیارات متعلقہ کالجز کی انتظامیہ کے حوالے کرتے ہوئے انہوں کھلی چھٹی دینے کی تیاری کر لی ہے۔اس عمل کے بعد قابل طلبہ داخلوں سے محروم رہ جائیں گے جبکہ مالی طور پر مستحکم گھروں کے طلبہ آسانی سے داخلے حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایڈمیشن ریگولیشن 2016ء گذشتہ سال اکتوبر میں متعارف کروایا گیا تھا تا کہ فیسوں کی مد میں اور میرٹ میں پرائیویٹ کالجوں کی انتظامیہ کو من مانی سے روکا جاسکے۔

تاہم اس قانون کو کالجز کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا اور بعد ازں عدالت نے بھی نئے قانون پر عملدرآمد کا حکم دے دیا۔ایک مثال دیتے ہوئے سینئر افسر نے کہا کہ کالجز میں داخلے اگر سنٹرلائز سسٹم کے تحت ہوں تو ایسے طلبہ جن کے نمبرز 98فیصد سے 80فیصد تک ہوں گے میڈیکل کالجز میں داخلے لینے کے اہل ہوں گے۔تاہم پرانے طریقہ کے تحت 60سے 65فیصدنمبر حاصل کرنے والے طلبہ بھی مالی طور پر مستحکم ہونے کے باعث داخلے حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جس سے قابل طلبہ کو داخلے نہیں ملتے۔

آفیسرنے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت اور پی ایم ڈی سی کے درمیان اس سلسلہ میں کشمکش بھی جاری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بعض طلبہ کی طرف سے شکایات موصول ہوئیں تھیں کہ پرائیویٹ کالجوں میں داخلے کیلئے میرٹ کو یقینی نہیں بنایا جارہا۔جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ اور سیکرٹری صحت ایوب شیخ سے میٹنگ کرتے ہوئے طلبہ کی اس شکایت کو دور کرنے پر زور دیا ۔

وزیراعلیٰ نے میٹنگ میں کہا کہ وہ اپنے صوبے میں میرٹ کے خلاف داخلے برداشت نہیں کریں گے۔تاہم کونسل سمجھتی ہے کہ داخلوں اور کالجوں کے دیگر معاملات سے متعلق فیصلے اسکااستحقاق ہے۔دوسری طرف صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شبیر احمدلہری نے رابطہ پر کالجوں کی فیسیں بڑھانے سے متعلق فیصلے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کیلئے پرائیویٹ کالجز کو اپنے اخراجات سے متعلق تفصیلات اور مضبوط وجوہات بتانا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی کالج کو من مانی کی اجازت نہیں دیں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسے کالجز جو اے کیٹیگری میں شامل ہیں ان کی فیسیں بڑھائی جاسکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :