پینے کے پانی میں فضلے کی آمیزش سنگین جرم ہے ،ْ واٹر بورڈ کے خلاف کاروائی کی جائے ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن

بدھ 26 جولائی 2017 22:48

پینے کے پانی میں فضلے کی آمیزش سنگین جرم ہے ،ْ واٹر بورڈ کے خلاف کاروائی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن کی رپورٹ جس میں کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی کے 80فیصد سے زائد نمونوں میں انسانی فضلے کی آمیزش کے حوالے سے سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا ہے اور کہا ہے کہ قانونی طور پر یہ سنگین جرم ہے کیونکہ اس سے نہ صرف مہلک اور متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں بلکہ قیمتی انسانی جانوں کے لیے ہلاکت کے خطرے کا باعث بھی ہیں ۔

واٹر بورڈ کے ذمہ داران اور عملہ اس کے ذمہ دار ہیں ۔ ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور کراچی کے ڈھائی کروڑ سے زائد عوام کو پینے کے صاف اور شفاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خط میں مزید کہا کہ اس صورتحال اور فعل کو غفلت اور لاپرواہی یا غیر ذمہ داری کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔یہ کروڑوں شہریوں کے خلاف واٹر بورڈ کا بھیانک جرم ہے کیونکہ اس کی وجہ سے شہریوں کی زندگیاں داؤ پرلگی ہوئی ہیں اور سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن میں کیے جانے والے انکشافات اس بات کا ثبوت ہیں کہ شہر میں لاکھوں کی تعداد میں شہریوں کے مہلک امراض میں مبتلا ہونے میں واٹر بورڈ کا عملہ اور ذمہ داران بھی شریک جرم ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ہزاروںملازمین اور کروڑوں کا بجٹ ہے اس کا ایک مربوط نظام پورے کراچی میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کے باوجود ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر کو اس بڑے پیمانے پر پینے کے لیے گندے اور ناپاک پانی کی فراہمی بہت ہی تشویشناک ہے۔حکومت سندھ اس فعل کی ذمہ داری سے کسی طور بھی بری الذمہ نہیں ہے ،جس کے ماتحت واٹر بورڈ کام کر رہا ہے ۔

گندے پانی کی آمیزش کی ایک بڑی وجہ مسلسل گٹروں کا ابلتے رہنا ہے اور واٹر بورڈ کا ان کو بروقت ٹھیک نہ کرنا ہے۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل ہو رہا ہے بلکہ کروڑوں روپے سے بنی سڑکیں بھی تباہ و برباد ہو رہی ہیںلہٰذا واٹر بورڈ کے سیوریج سے متعلق افسران اس میں خاص کر شریک ِ جرم ہیں۔ہم اس بات کے منتظر ہیں کہ سندھ کے اعلی ترین انتظامی ذمہ دار کی حیثیت سے آپ اس گھناؤنے فعل کے ذمہ داران کے خلاف کب اور کیا کاروائی کریں گے اور اس کے سدِ باب کے لیے کیا اقدامات کریں گے جواب تک دیکھنے میں نہیں آئے۔

اس مسئلہ سے کروڑوں انسانی زندگیاں داؤپرلگی ہوئی ہیںجماعت اسلامی کسی صورت اس سے صرف نظرنہیں کر سکتی۔ آپ ضرورت محسوس کریں تو ہم اس سلسلے میں آپ کو ہر ممکنہ تعاون کا بھی یقین دلاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :