Live Updates

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس، آئین میں اکیسویں ترمیم بارے جائزہ لیا گیا

کابینہ کے متعلق اختیارات وزیراعظم اور متعلقہ وزراء کو دینے کا مطالبہ ، پیپلز پارٹی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان کمیٹی کی مخالفت کے باعث آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا نعیمہ کشور کی جانب سے شراب پر پابندی کے حوالے سے عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کا موقف جاننے کے لئے ان سے کمیٹی کی جانب سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ترمیم کے تحت وزیراعظم اور وزراء کو کابینہ کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں اور اب عمل کے کابینہ کی وقعت کم بھر جائے گی، علی محمد خان ترمیم، اس کی منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔ آئینی ترمیم کے تحت ہائی کورٹ کے ججز کی عمر45سے کم کر کے 40کرنے کا م ؤقف بھی اختیار کیا گیا، زاہد حامد

بدھ 26 جولائی 2017 21:11

قومی اسمبلی  قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس، آئین میں اکیسویں ترمیم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ، آئین میں اکیسویں ترمیم کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ، کابینہ کے متعلق اختیارات وزیراعظم اور متعلقہ وزراء کو دینے کا مطالبہ ، پیپلز پارٹی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان کمیٹی کی مخالفت کے باعث آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔

کمیٹی میں نعیمہ کشور کی جانب سے شراب پر پابندی کے حوالے سے عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کا موقف جاننے کے لئے ان سے کمیٹی کی جانب سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین چوہدری بشیر ورک کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں بدھ کے روز ہوا ۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ 31 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت وزیراعظم اور وزراء کو با اختیار بنایا جائے گا۔ رکن کمیٹی علی محمد خان نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت وزیراعظم اور وزراء کو کابینہ کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں اور اب عمل کے کابینہ کی وقعت کم بھر جائے گی۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی اور ایم کیو ایم کے ایس اقبال قادری نے ترمیم کی مخالفت کی ہے۔

جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے منافی قرار دیا۔ سیکرٹری قانون و انصاف کرامن نیازی نے موقف اختیار کیا کہ اس ترمیم سے حکومت کے امور ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ یہ ترمیم اور اس کی منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔ آئینی ترمیم کے تحت ہائی کورٹ کے ججز کی عمر45سے کم کر کے 40کرنے کا م ؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے۔ جس پر نوید قمر نے کہا کہ اس قانون سازی کی وجہ بتائی جائے اور کسی کو جج لگانے کے لئے تو یہ ترمیم نہیں پیش کی جا رہی ہے۔

جس پر زاہد حامد اور نوید قمر کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔ نوید قمر احتجاجاً اپنی نشست سے اٹھ رک باہر جا رہے تھے تو کمیٹی کے چیئر مین اور ارکان کی درخواست پر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ کمیٹی کی جانب سے مجسٹریٹ کے اختارات کے بحالی کے حوالے سے بل وک آئندہ اجلسا تک مؤخر کر دیا گیا۔ اجلاس میں نعیمہ کشور کی جانب سے شراب پر مکمل پابندی لگانے کا مطلابہ کیا گیا ۔

بل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل کی اقلیتی ارکان کی جانب سے بھی حمایت کی گء ہے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے اور دیگر مذاہب عیسائی، ہندو، سکھ، مذاہب میں بھی شراب حرام ہے۔ کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ عیسائی اور سکھوں کے مذاہب میں شراب کی اجازت ہے اور اگر اس پر مکمل پابندی عائد کی گئی تو دنی امیں پاکستان کے خلاف بات کی ائے گی وہ اپنی اقلیتوں کو حقوق نہیں دیئے جا رہے۔ جماعت اسلامی کی عائشہ نے تجویز دی کہ دیگر مذاہب کا موقف جاننے کے لئے کمیٹی سے رابطہ کرے ۔ جب کمیٹی نے عیسائی ، ہندو، سکھ ، پارسی اور دیگر اقلیتوں کا شراب پر پابندی کے حوالے سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات