محکموں کے خلاف آڈٹ اعتراضات میں مکمل احتیاط برتی جائے، پبلک اکائونٹس کمیٹی خیبر پختونخواہ

تمام متعلقہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد آڈٹ پیرے بنائیں جائیں

بدھ 26 جولائی 2017 20:49

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) خیبر پختونخوا کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے متفقہ طور پر آڈٹ حکام کو ہدایت کی ہے کہ محکموں کے خلاف آڈٹ اعتراضات میں مکمل احتیاط برتی جائے اور تمام متعلقہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد آڈٹ پیرے بنائیں جائیں کیونکہ غلط اعتراضات پر نہ صرف محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان پیدا ہوتا ہے بلکہ انہیں پی اے سی کے روبرو تحفظات کا بھی اظہار کرنا پڑتا ہے پی اے سی کمیٹی نے آڈٹ حکام کو یہ بھی ہدایت دی کہ مذکورہ عمل کے مرتکب آڈٹ حکام ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مستقبل میں متذکرہ پریکٹس کو روکا جاسکے پی اے سی کمیٹی نے یہ ہدایات ایم ٹی آئی خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں پرانکوسکوپ سسٹم کی 13لاکھ روپے میں زائد ریٹ پر خریداری کے معاملے پر بحث کے دوران سامنے آیا کیونکہ تفصیلات ریکارڈ کی موجودگی اور طریقہ کار درست ہونے پر آڈٹ حکام نے پیرا کو آڈٹ رپورٹ میں غلطی تسلیم کرنے اور مستقبل میں ایسی کوتاہی نہ کرنے کا یقین دلایا جس پر پی اے سی کمیٹی کے ممبران نے محسوس کیا کہ اکثر محکموں کے آڈٹ اعتراضات پر آڈٹ حکام اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں لہٰذا مستقبل میں ایسے عمل سے گریز کیلئے آڈٹ حکام اپنے ان ذمہ داروں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائے جو غیر سنجیدگی سے رپورٹ میں پیرے شامل کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بروز بدھ خیبر پختونخوا ہائوس ایبٹ آباد میں رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں راکین اسمبلی محمود جان خان‘ محمد ادریس خٹک‘ محمد علی شاہ باچا‘ ارباب وسیم حیات کے علاوہ سیکرٹری اسمبلی امان اللہ‘سیکرٹری ہیلتھ عابد مجید‘ وی سی خیبر میڈیکل یونیورسٹی ارشد جاوید اورایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی امجد علی کے علاوہ دیگر محکماجات قانون‘ آڈٹ اور فنانس کے حکام و اہلکار بھی موجود تھے۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے مالی سال 2013-14ء کی ایم ٹی آئی خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے متعلق ایک کروڑ 96 لاکھ 28ہزار روپے اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے 10 کروڑ 42 لاکھ70 ہزار سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا اور تفصیلی بحث کے بعد فیصلے کئے کمیٹی نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں مریضوں اور OPD چٹوںمیں تضاد کے باعث 22 لاکھ 60 ہزار روپے کے آڈٹ اعتراض کی مکمل جانچ پرکھ کے بعد تسلیم کیا گیا کہ مذکورہ ضمن میں ریکارڈ کی فراہمی میں کوتاہی برتی گئی اور ریکارڈ درست انداز میں نہیں رکھا گیا لہٰذا کمیٹی نے متفقہ طور پر ریکارڈ کی تصدیق اور کوتاہی کے ذمہ داران کا تعین کرنے کیلئے معاملہ اسمبلی کی تصدیقی کمیٹی کے حوالے کیا جبکہ مذکورہ ہسپتال میں آٹھ عدد میڈیکل سامان کی کم ریٹ کے بجائے زائد ریٹ پر خریداری کے ضمن میں خزانے کو 52 لاکھ 42 ہزار روپے کے نقصان دینے کے معاملے کو بھی مزید چھان بین کیلئے پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے سپرد کیا اور معاملے کی فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں پی اے سی کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ میں محکمہ فنانس اور آڈٹ حکام کی جانب سے ہر پیرے پر ایک جیسی رائے دینے کا بھی نوٹس لیا اور کڑی تنقید کرتے ہوئے ہدایت کی کہ متعلقہ حکام آڈٹ اعتراض پر رپورٹ میں بے مقصد رائے دینے سے گریز کریں اور آڈٹ اعتراض سے متعلق مستند حقیقی اور ٹھوس بنیادوں پر رائے پیش کریں تاکہ پی اے سی کمیٹی کو درست فیصلہ کرنے میں مدد مل سکے اجلاس میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے PCR مشین کی زائد ریٹ پر خریداری میں حکومتی خزانے کو 18 لاکھ 6 ہزار روپے کے نقصان کا جائزہ لیا اور یونیورسٹی حکام کی جانب سے آڈٹ پیرا میں نہ صرف ہندسوں کی غلط بلکہ مذکورہ مشین کے ساتھ سافٹ ویئر کی عدم فراہمی کی نشاندہی پر کمیٹی ہذا نے معاملہ ذیلی کمیٹی کے حوالے کیا تاکہ معاملے کا شفافیت کے ساتھ درست فیصلہ کیا جاسکے جبکہ پبلک سکٹر کے کالجوں کا یونیورسٹی کے ساتھ الحاق فیس میں 3 کروڑ 13 لاکھ 75 ہزار روپے کی ریکوری پی اے سی کے ماضی میں کئے گئے فیصلے پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی اجلاس میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال ایم ٹی آئی کے 2009-10 کے ریکوری کی مد میں آڈٹ اعتراض پر ذمہ داران سے 18لاکھ92ہزار روپے کی ریکوری کے احکامات بھی صادر کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :