تیس اہل سنت جماعتوں نے 28 جولائی کو ’’یوم مذمت دہشت گردی ‘‘منانے کا اعلان کر دیا

افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپ بنے ہوئے ہیں خود کش حملے حرام اور حملہ آور تیار کرنے والے جہنمی ہیں ،دہشت گردوں کے مذہبی ہمدردوں اور سرپرستوں کو پکڑا جائے تمام مسلم حکمران اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے مشترکہ پالیسی تیار کریں:تیس اہل سنت جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ

بدھ 26 جولائی 2017 20:36

تیس اہل سنت جماعتوں نے 28 جولائی کو ’’یوم مذمت دہشت گردی ‘‘منانے کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر 30 اہل سنت جماعتوں کی طرف سے جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تیس اہل سنت جماعتیں سانحہ لاہور اور ملک کے دوسرے شہروں میں ہونے والے دہشت گردی کے تازہ واقعات کے خلاف جمعہ 28 جولائی کو ملک گیر ’’یوم مذمت دہشت گردی ‘‘منائیں گی۔

اس روز ملک بھر میں اہل سنت کی لاکھوں مساجد میں دہشت گردی کے خلاف خطبات جمعہ دیئے جائیں گے اور جمعہ کے اجتماعات میں دہشت گردی کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی جائیں گی اور ملک میں قیام امن کے لئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی جبکہ نماز جمعہ کے بعد سانحہ لاہور کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرے بھی کئے جائیں گے۔ اہل سنت جماعتوں کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے مذہبی ہمدردوں اور سرپرستوں کو ریاستی گرفت میں لائے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی میں ملوث 200 مشکوک مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ محب وطن اور امن پسند اہل سنت آخری دہشت گرد کی موت تک پاک فوج کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ نیکٹا کو فعال نہ کر کے حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عملدرآمد کے معاملے میں سستی اور غفلت کے مرتکب سول اداروں اور متعلقہ افسروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملے اسلام میں حرام اور حملہ آور تیار کرنے والے جہنمی ہیں۔ جہاد کے نام پر فساد کرنے والے اسلام و پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔ اسلام قتل ناحق کا سب سے بڑا مخالف اور انسانی جان کی حرمت کا علمبردار ہے۔ ہندوستان اور افغانستان مل کر پاکستان میں پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔ اعلامیہ جاری کرنے والوں میں جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی امیر علامہ پیر سید مظہر سعید کاظمی، مرکزی ناظم اعلی علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، نظام مصطفے پارٹی کے صدر الحاج محمد حنیف طیب، نیشنل مشائخ کونسل کے سربراہ خواجہ غلام قطب الدین فریدی، جماعت اہل سنت کی سپریم کونسل کے رکن صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، انجمن طلباء اسلام کے مرکزی صدر سید بو علی شاہ، پاکستان فلاح پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل امانت علی زیب، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر صاحبزادہ رضائے مصطفے نقشبندی، تحریک فدایان ختم نبوت کے امیر علامہ حافظ محمد اعظم نعیمی، تنظیم اتحاد امت پاکستان کے چیئرمین محمد ضیا الحق نقشبندی، تنظیم المساجد اہل سنت کے صدر صاحبزادہ حسین رضا، مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے راہنما صاحبزادہ حسن رضا، سنی علماء بورڈ کے صدر علامہ حامد سرفراز قادری، تحریک فروغ اسلام کے صدر مفتی مشتاق احمد نوری، سنی یوتھ ونگ کے چیئرمین میاں فہیم اختر، مرکزی مجلس چشتیہ کے صدر پیر طارق ولی چشتی، انجمن خدام الاولیا کے صدر صاحبزادہ محمد احمد قادری سروری، سنی جانثار کے امیر حافظ زاہد رازی، مصطفائی جسٹس کونسل کے چیئرمین میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، جانثاران ختم نبوت کے صدر علامہ سیف اللہ سیالوی، تحریک نفاذ فقہ حنفیہ کے صدر علامہ حافظ محمد یعقوب فریدی، سنی تنظیم القراء کے راہنما علامہ قاری مختار احمد صدیقی اور دیگر شامل ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا ایکسپورٹر بن چکا ہے۔ افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپ بنے ہوئے ہیں۔ حکومت بھارتی دہشت گردی اور کل بھوشن کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائے۔ اعلامیہ میں دنیا بھر کے حقیقی علماء سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے گمراہ کن فہم اسلام کو رد کریں اور اسلام کا حقیقی فلسفہ جہاد دنیا کے سامنے پیش کریں تاکہ دہشت گرد تنظیمیں جہاد کے نام پر مسلم نوجوانوں کو گمراہ نہ کر سکیں۔

سنی جماعتوں کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے جعلی جہادی تنظیمیں کھڑی کی گئی ہیں جن کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ تمام مسلم حکمران اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے مشترکہ پالیسی تیار کریں۔ اعلامیہ میں سانحہ لاہور کے شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے اورمطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت سانحہ لاہور میں ملوث سفاک دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں، ان کو پناہ دینے اور ان کے ذہن تیار کرنے والوں کا سراغ لگا کر انھیں عبرت کا نشان بنائے ۔ آپریشن ردالفساد میں تیزی لائی جائے اور پنجاب میں آپریشن کے لئے رینجرز کو فری ہینڈ دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :