ڈاکٹر مجید نظامی اپنی ذات میں انجمن اور ایک ادارہ ساز شخصیت تھے،مقررین

مجید نظامی نے ہمیشہ اپنے قلم سے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا کام لیا قلم کے تقدس اور لفظ کی حرمت کے قائل تھے، صحافتی زندگی کی ابتدا میں جن اصولوں کو اپنایا‘ آخر تک ان پر ثابت قدم رہی: ڈاکٹر مجید نظامی کی تیسری برسی کے موقع پر منعقدہ محفل قرآن خوانی کے بعد کا خطاب

بدھ 26 جولائی 2017 18:49

ڈاکٹر مجید نظامی اپنی ذات میں انجمن اور ایک ادارہ ساز شخصیت تھے،مقررین
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) ڈاکٹر مجید نظامی اپنی ذات میں انجمن اور ایک ادارہ ساز شخصیت تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی سب سے بڑی خوبی ان کا عاشق رسولؐ ہونا ہے۔ مجید نظامیؒنے ہمیشہ اپنے قلم سے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا کام لیا اور اس کے اسلامی نظریاتی تشخص کے مخالفین کا سخت محاسبہ کیا۔مجید نظامی ؒ قلم کے تقدس اور لفظ کی حرمت کے قائل تھے، انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کی ابتدا میں جن اصولوں کو اپنایا‘ آخر تک ان پر ثابت قدم رہے ۔

مجید نظامی اپنے افکارونظریات کی بدولت ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ مجید نظامیؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس مملکت کو دین اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کی خاطر جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ‘ لاہور میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ،رہبرپاکستان ، آبروئے صحافت اور سابق چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامیؒ کی تیسری برسی کے موقع پر منعقدہ محفل قرآن خوانی کے بعد خطاب کے دوران کیا۔

محفل قرآن خوانی وخصوصی نشست کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ ۔ پروگرام کے دوران ڈاکٹر سراج نے تلاوت کلام پاک جبکہ معروف نعت خوانوں الحاج حافظ مرغوب احمد ہمدانی اور الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہٴ عقیدت پیش کیا۔حافظ نصیر احمد قادری نے ختم پڑھا جبکہ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے ایصال ثواب کیلئے دعا کروائی۔

نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ وہ اس مملکت خداداد کی قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے مطابق تعمیر کے علمبردار تھے۔ حق گوئی اور بیباکی مجید نظامی کا طرہٴ امتیاز تھے۔

کسی سول یا فوجی آمر کی رعونت ان کے پائے استقامت میں لغزش پیدا نہ کر سکی۔ ہر جابر سلطان کے سامنے کلمہٴ حق کہنا ان کا وصف تھا جس کی پاداش میں انہوں نے مالی نقصانات بھی برداشت کیے۔ مگر کبھی اسلام، آئین اور جمہوریت پر کسی مصلحت کا شکار نہ ہوئے۔انہوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی نے ہندوئوں کے تعصب کا بذات خود مشاہدہ کیا تھا، وہ ان کی فطرت سے پوری طرح آگاہ تھے۔

اسی لیے کہا کرتے تھے کہ ہندو کبھی مسلمان کا دوست نہیں ہو سکتا ۔ اس تناظر میں وہ پاکستانی حکمرانوں کو تسلسل کے ساتھ باور کرواتے رہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے حوالے سے دو ٹوک موقف اپنائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر اس کے ساتھ دوستانہ روابط کا خیال دل میں نہ لائیں۔ درحقیقت وہ پاکستان کے بنیادی مفادات پر معذرت خواہانہ یا مصلحت پر مبنی طرز عمل اختیار کرنے کے شدید خلاف تھے۔

اس بنا پر وہ تمام محب وطن پاکستانیوں کے دل میں بستے تھے اور الحمدللہ وہ آج بھی انہیں عزت واحترام سے یاد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔تاہم میرے نزدیک ان کی اہم ترین خوبی عشق رسولؐ ہے۔ نبی کریمؐ کی ذات بابرکات سے وہ بے پناہ محبت کرتے تھے۔ اسی عشق کے طفیل ہی وہ تحریک تحفظ ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیؐ اور تحریک تحفظ ناموس رسالت کے دوران صف اول میں دکھائی دیتے تھے۔

آپ نے خود کو نظریہٴ پاکستان جو دراصل نظریہٴ اسلام ہے‘ کی ترویج واشاعت کیلئے وقف کر رکھا تھا۔ ان کی زیر ادارت نوائے وقت گروپ آف پبلی کیشنز نے بھی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی پاسبانی اور اس کے اسلامی نظریاتی تشخص کے مخالفین کی سرکوبی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی ہمارے رہبر تھے۔ انہوں نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کو اپنے خونِ جگر سے سیراب کر کے پروان چڑھایا ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ملک کو صحیح معنوں میں ایک جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے ۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مجید نظامیؒ کو اسلام ، پاکستان، قائداعظمؒ ،علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ سے والہانہ عشق تھا۔

نئی نسلوں کو مشاہیر تحریک آزادی کے افکارونظریات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ مجید نظامیؒ نے متعدد ادارے قائم کیے اور انہیں پروان چڑھایا ان میں نوائے وقت ،نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ، ایوان اقبالؒ اور ایوان قائداعظمؒبھی شامل ہیں ۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ مجید نظامیؒ کو ہم سے جدا ہوئے تین برس ہو چکے ہیں لیکن وہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔

مجید نظامی محض ایک شخص نہیں بلکہ ایک نظریے کا نام ہے۔ انہوں نے پاکستان کے مفاد ات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ مجید نظامی مرحوم نے ہمیشہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی، کرپشن کے خاتمے، آئین وقانون کی سربلندی پر زور دیا۔مجید نظامی کشمیر کو تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈہ تصور کرتے تھے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی ہمیشہ حمایت کی۔

اللہ تعالیٰ ہمیں پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے ساتھ ساتھ صاف ستھری جدوجہد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ پاکستان مضبوط ہو گاتو کشمیریوں کی آزادی کی منزل بھی قریب آئے گی ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں حالیہ گندی سیاست کے باوجود پاکستان آگے بڑھے گا۔میرے خیال میں حزب اقتدار اور حزب مخالف کو آزادی راس نہیں آ رہی اور نہایت غلیظ زبان استعمال کی جا رہی ہے۔

قیام پاکستان کا مقصد ایک ایسے مثالی اسلامی معاشرہ کی تشکیل تھا جو پوری دنیا کیلئے ایک نمونہ ہو۔ یہ کام ہنوز ابھی باقی ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو اس مقصد کے حصول کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ہم مجید نظامی کے اصولوں پر چلتے ہوئے پاکستان کو اس منزل پر پہنچائیں گے جس کا خواب مشاہیر تحریک آزادی نے دیکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج میڈیا بھی اپنی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، آج دشنام طرازی کو آزادئ صحافت سمجھا جا رہا ہے۔

حمید نظامی اور مجید نظامی ذمہ دارانہ صحافت کے قائل تھے اور وہ انتہائی سوچ سمجھ کر لکھتے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے آج بلا سوچے سمجھے لکھا جا رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سیاستدان اور صحافی اپنی قدروں کو یاد رکھیں اور ان سے وابستہ رہ کر اپنا احتساب کریں۔ سعید آسی نے کہا کہ آج ہم مجید نظامی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔

موجودہ ملکی صورتحال اور سیاسی خلفشار میں مجید نظامی مرحوم زیادہ شدت سے یاد آ رہے ہیں ۔ آج جمہوریت کے پاسبانوں کے ہاتھوں ہی جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم امریکہ، انڈیا اور اسرائیل کو شیطانی اتحاد ثلاثہ قرار دیتے تھے اوریہ شیطانی اتحاد ثلاثہ پاکستان کی سالمیت ، ایٹمی پروگرام اور ملکی استحکام کیخلاف صف آراء ہے۔

مجید نظامی مرحوم اگر آج زندہ ہوتے تو وہ اندرونی و بیرونی خطرات سے نبٹنے کا حل بتا دیتے۔ مجید نظامی وژنری آدمی تھے،ان کے قائم کردہ ادارے ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا شریف فیملی آزمائش کے دور سے گذر رہی ہے ، اگر شریف فیملی مجید نظامی کی وصیت پر عمل کرتی تو ان حالات سے دوچار نہ ہوتی۔ میاں نواز شریف نے جب اقتدار سنبھالا تو وہ اپنی فیملی کے ہمراہ مجید نظامی مرحوم کے پاس آئے اور ان سے مشورہ مانگا۔

مجید نظامی مرحوم نے انہیں کہا تھا کہ آپ جب تک اقتدار میں ہیں آپ اپنے ذاتی کاروبار سے الگ ہو جائیں۔اگر شریف فیملی نے یہ مشورہ مانا ہوتا تو آج پاناما کا ہنگامہ نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم کی سالگرہ اور برسی کا دن دیگر مشاہیر تحریک پاکستان کی طرح سرکاری سطح پرمنایا جائے۔جسٹس(ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم ادارہ ساز شخصیت تھے۔

انہوں نے اپنی زندگی نظریہٴ پاکستان کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی تھی ۔ علاوہ ازیں کالا باغ ڈیم کی تعمیر اور محصورین بنگلہ دیش کیلئے انہوں نے بہت کام کیا۔ مجید نظامیؒ نے ہمیشہ حق کا پرچم سربلند کیا۔ وہ اس مملکت کو قائداعظمؒ ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا مقدس اثاثہ سمجھتے تھے اور اس کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت سربکف رہے۔

جمیل اطہر نے کہا کہ مرحوم مجید نظامی دبنگ‘ دلیر اور جرأت مند شخصیت کا نام ہے۔ انہوں نے پاکستان اور پاکستانیت کے حوالے سے کبھی کمپرومائز نہیں کیا۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ ان کی یادگار ہے جو نظریہٴ پاکستان کی ترویج و فروغ کے لئے بھرپور خدمات انجام دے رہا ہے۔ پروفیسر عطاء الرحمن نے کہا کہ مجید نظامی بطل حریت تھے ، وہ ہمیشہ آمریت کے سامنے ڈٹ جاتے تھے۔

مجید نظامی آزادئ اظہار رائے کے بہت بڑے داعی تھے۔ وہ سربرآوردہ صحافی تھے۔ انہوں نے ہر حکمران کے سامنے کلمہٴ حق بلند کیا اور مشکل سے مشکل حالات کا بھی بڑی پامردی اور جوانمردی سے مقابلہ کیا۔آپ نے ہمیشہ حق و صداقت کا عًلم بلند کیا۔مجید نظامیؒ اصول پسند انسان تھے ۔ بھارت کے اندر رہنے والے مسلمان بھی مجید نظامیؒ کا بڑا احترام کرتے ہیں۔

مجید نظامی مرحوم پیش آمدہ خطرات اور آمریت کے عزائم کو بھانپ لیتے تھے۔ صاحبزاہ سلطان احمد علی نے کہا کہ مجید نظامیؒ ایسے قطبی ستارہ کی مانند تھے جو بھٹکے ہوئے قافلوں کیلئے سمت نمائی کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ان جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم نے اپنے فرائض منصبی کو احسن طریقے سے نبھایا اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کی روایت کو آگے بڑھانے کے لئے بھرپور جدوجہد کی۔

وہ آزادی ٴکشمیر کے بہت بڑے علمبردار تھے۔ہم ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ مجید نظامیؒ کی برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں شرکت میرے لئے بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔مجید نظامیؒ بے باک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مرد مجاہد‘ دلیر اور درویش صفت انسان تھے۔ تکمیل پاکستان ان کا بنیادی مشن تھا۔ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لسانی اور علاقائی تعصب کا خاتمہ کریں گے۔

بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ آج مجید نظامی مرحوم کی یاد منانے کا مقصد اس عظیم ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جو قائداعظمؒ کے سچے پیروکار تھے۔ مجید نظامی مرحوم نے اپنی پوری زندگی نظریہٴ پاکستان کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی تھی۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ رانا محمد ارشد نے کہا مجید نظامیؒ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔

مجیدنظامیؒ نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مجید نظامیؒ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے قلم کی روشنائی اہل وطن کے دل و دماغ کو رہتی دنیا تک منور کرتی رہے گی۔ شجاعت ہاشمی نے کہا کہ مجید نظامیؒ ایک عظیم لیجنڈ اور قائداعظمؒ و علامہ محمد اقبالؒ کے سچے پیروکار تھے۔انہوں نے ہمیشہ قوم کو یاد کروایا کہ اس ملک کی بنیاد دوقومی نظریہ ہے، وہ دوقومی نظریہ کے سچے چیمپئن تھے۔

انہوں نے دوقومی نظریہ کیلئے آخری سانسوں تک بھرپور کام کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے آمین۔مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ مجید نظامیؒ نے نوائے وقت کے ذریعے نظریاتی صحافت کو فروغ دیا۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ بھی انہی کا لگایا ہوا پودا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کیلئے ان کی عملی خدمات سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ آج ہم ان کی تیسری برسی پر پختہ عزم کرتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لئے جو علم انہوں نے بلند کیا تھا اس کو بلند ہی رکھیں گے۔

خورشید احمد نے کہا کہ مجید نظامیؒ ان خوش قسمت انسانوں میں سے تھے جو اس دارفانی سے رخصت ہوجانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ اُنہوں نے قومی سطح پر لازوال خدمات انجام دیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اور ان کے جانشینوں کو ان کا مشن پورا کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ مجید نظامیؒ آزادی کشمیر کے بہت بڑے داعی تھے۔

اُنہوں نے اپنے اداروں کے توسط سے تحریک آزادی کی ہمیشہ سرپرستی کی۔ نوائے وقت آج بھی ان کے مشن کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ ان کے نزدیک کشمیر کی آزادی تکمیل پاکستان کے مترادف تھی۔ مجید نظامیؒ اپنے اعلیٰ کردار کے باعث ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ آزاد بن حیدر نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے انہوں نے قلم کے ذریعے جہاد کیا۔ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستانیت اور نظریہٴ پاکستان کی حفاظت کے لئے مسلسل جدوجہد کرنا ہوگی۔

ڈاکٹر غزالہ شاہین نے کہا کہ صدیوں بعد ایسا آدمی پیدا ہوتا ہے جو اپنے وجود سے اتنی خوبصورتیاں پیدا کردے کہ ہر ایک مالا مال ہو جائے۔مجید نظامیؒ نے ہمیں جرات اظہار اور جرات فکر عطا کی۔ انہیں قائداعظمؒ سے بڑی عقیدت تھی۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مجید نظامیؒ اپنی ذات میں ایک انجمن، پاکستان اور نظریہٴ پاکستان کے پاسبان تھے۔

صاف گو اور محب وطن انسان تھے۔ مجید نظامیؒ نے بھر پور زندگی گزاری۔ آپ حق و صداقت کے علمبردار تھے۔ ایسی شخصیات مر کر بھی زندہ رہتی ہیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مجید نظامیؒ نے کارکنان تحریک پاکستان کی فلاح وبہبود کیلئے بڑا کام کیا۔ انہیں پاکستان سے جنون کی حد تک عشق تھا اور اس ملک کیخلاف ایک لفظ بھی سننا گوارا نہیں کرتے تھے۔ مجید نظامیؒ اپنے نظریات کی بدولت آج بھی زندہ ہیں۔

بیگم حامد رانا نے کہا کہ آج ہم شہنشاہ صحافت مجید نظامی مرحوم کی تیسری برسی منا رہے ہیں۔مجید نظامی نے پاکستان کی نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر کے نہایت اہم قومی فریضہ انجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ۔ پروگرام کے دوران شاہد رشید نے نظریہٴ پاکستان فورم جدہ کے امیر محمد خان کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔

شاہد رشید نے کہا کہ مجید نظامیؒ کی قیادت میں نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی اور نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے بھی اُمید اور حوصلے کا مرکز بن گیا۔ہم محمد رفیق تارڑ اور تحریک پاکستان کے دیگر کارکنوں کی قیادت میں ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔مجید نظامی ؒ کی برسی کے موقع پر آج ملک بھر میں دعائیہ تقاریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان،لاہور میں ڈاکٹر مجید نظامیؒ کی حیات وخدمات پر مبنی تصویری نمائش کا وزٹ کیا اور نمائش میں لگائی گئی تصاویر میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :