پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل بعض وکلاء رہنما اپنے مخصوص سیاسی مقاصد کیلئے وزیراعظم نوازشریف کیخلاف مہم چلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ، وزیراعظم کو غیر جمہوری طریقے سے عہدے سے ہٹانے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے ، ملک کے اندر ادارے اور عدالتیں موجود ہیں جو آئین اور قانون کے مطابق کام کررہے ہیں ،عدالت کے فیصلے پر اثر انداز ہونے سے اجتناب کیا جانا چاہیے ، میاں نوازشریف کے خلاف منفی پراپیگنڈا قابل مذمت ہے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ،بار کونسلز اور دیگر وکلاء تنظیموں کے رہنمائوں کا مسلم لیگ (ن) کے وکلاء کنونشن سے خطاب

بدھ 26 جولائی 2017 18:34

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ،بار کونسلز اور دیگر وکلاء تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل بعض وکلاء رہنما اپنے مخصوص سیاسی مقاصد کیلئے وزیراعظم نوازشریف کے خلاف مہم چلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ، وزیراعظم کو غیر جمہوری طریقے سے عہدے سے ہٹانے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے ، ملک کے اندر ادارے اور عدالتیں موجود ہیں جو آئین اور قانون کے مطابق کام کررہے ہیں ،عدالت کے فیصلے پر اثر انداز ہونے سے اجتناب کیا جانا چاہیے ، میاں نوازشریف کے خلاف منفی پراپیگنڈا قابل مذمت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے وکلاء کنونشن میں شریک پورے ملک سے آئے ہوئے وکلاء رہنمائوں نے کیا ۔

(جاری ہے)

جن میں ممبر پاکستان بار کونسل ملک غلام مصطفی کھنڈوال ،سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ ، قائمقام صدر سپریم کورٹ بار بختیار علی سیال ، آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ بار کے وائس چیئرمین ،گلگت بلتستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منظور حسین ، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے صدر سجاد اکبر عباسی ، سیکرٹری جنرل لاہور ہائیکورٹ بار ملک شاہ نوازنون ،ممبر اسلام آباد جوڈیشل کمیشن سید واجد علی گیلانی ، سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار ارباب عباسی ، نائب صدر ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد شکیل اعوان ، سیکرٹری جنرل ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد چوہدری نصیر ، چکوال بار کے صدر ،صدر اٹک بار ملک اسرار، سیکرٹری جنرل ہائیکورٹ بار رانا راشد، ہائیکورٹ بار ایبٹ آباد کے جنرل آصف ،پشاور ہائیکورٹ بار کے نائب صدر یوسف خلیل، مظفر آباد ہائیکورٹ بار کے صدر راجہ رزاق کشمیری ، ممبر پنجاب بار کونسل حسین فیصل مفتی سمیت ملک بھر کے 120بارایسوسی کے رہنمائوں نے آل پاکستان وکلاء کنونشن شرکت کی ۔

اس موقع پر وکلاء تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی کیس کا فیصلہ خود نہ کرے ، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بھیج دیں ، بعض وکلاء کی جانب سے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے ، وزیراعظم صرف دو ہی صورتوں میں اقتدار چھوڑ سکتے ہیں یا تو وہ خود استعفیٰ دیں یا پھر پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے ، ملک کے اندر ادارے اور عدالتیں موجود ہیں جو آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں ، کرپشن کے معاملات کو دیکھنے کیلئے نیب اور انسداد بدعنوانی کی عدالتیں موجود ہیں ، نااہلی کا معاملہ دیکھنے کے لئے الیکشن کمیشن موجود ہے ، سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اپنے وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سیاسی کیس کے فیصلے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔