لیاری ایکسپریس وے کی سروس روڑ کی کشادگی کیلئے جن متاثرین کو ادائیگی کی گئی انہوں نے پیسے لینے کے بعد دوبارہ جگہ پر قبضہ کر لیا ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں انکشاف

قبضہ مافیا کو بار بار ادائیگی نہ کی جائے ، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے اور قبضہ جات ختم کیے جائیں،کمیٹی کی ہدایت کمیٹی کا وزیر مواصلات کی مسلسل اجلاس میں عدم شرکت پراظہا ر برہمی ، نوٹس جاری کر دیا کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم9کا افتتاح 14اگست کو کیا جائے گا،حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ بھی ہو چکا،زمین کی خریداری جاری ہے اور جلداس پر کام شروع ہو جائے گا، ملتان تا سکھر موٹروے جلد مکمل ہو جائے گی ،موجودہ دور حکومت میں1200ارب روپے کے منصوبے جاری کیے گئے ،چیئر مین این ایچ اے شاہد تارڑ کی بریفنگ

بدھ 26 جولائی 2017 18:19

لیاری ایکسپریس وے کی سروس روڑ کی کشادگی کیلئے  جن متاثرین کو ادائیگی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں انکشاف ہوا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے کی سروس روڑ کی کشادگی کیلئے جن متاثرین کو ادائیگی کی گئی انہوں نے پیسے لینے کے بعد دوبارہ جگہ پر قبضہ کر لیا ہے،کمیٹی نے ہدایت کی کہ قبضہ مافیا کو بار بار ادائیگی نہ کی جائے ، ان سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹاجائے اور قبضہ جات ختم کیے جائیں۔

چیئر مین این ایچ اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم9کا افتتاح 14اگست کو کیا جائے گا،حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ بھی ہو چکا،زمین کی خریداری جاری ہے اور جلداس پر کام شروع ہو جائے گا، ملتان تا سکھر موٹروے جلد مکمل ہو جائے گی ،موجودہ دور حکومت میں1200ارب روپے کے منصوبے جاری کیے گئے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے وزیر مواصلات کی مسلسل اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کر دیا۔

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین محمد مزمل قریشی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ سیکرٹری مواصلات محمد صدیق میمن ،چیئر مین این ایچ اے شاہد تارڑ کے علاوہ وزارت مواصلات اور این ایچ اے کے اعلی افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ قومی شاہرا ہیں قومی رابطے کا ذریعہ ہیں، ان کے لیے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، قومی ترقی کے لیے شاہراہیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔

مجلس قائمہ کو بتایا گیاکہ سی پیک کے تحت اس دفعہ تین مزید منصوبے منظور کیے جارہے ہیں جن میں سے دو کا تعلق بلوچستان کے این-50 سے ہے جبکہ ایک کا تعلق صوبہ کے پی کے، کے علاقے سے ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی تا حیدرآباد موٹروے ایم-9 کا افتتاح 14 اگست کو کیا جائے گا جبکہ حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔ زمین کی خریداری جاری ہے اور عنقریب اس پر کام شروع ہو جائے گا، جبکہ ملتان تا سکھر موٹروے پر پہلے ہی کام جاری ہے۔

اس طرح موٹروے انشااللہ مکمل ہونے جارہی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس بڑے سنگ میل کو عبور کر لینے کے بعد این ایچ اے کی کوشش ہے کہ انڈس ہائی وے کو دو رویہ کردیا جائے۔ اس سلسلے میں پشاور نادرن بائی پاس تا درہ آدم خیل 35 کلومیٹر سڑک کو ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی شراکت سے دو رویہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح کوہاٹ سے سرائے گمبیلہ تک بھی سڑک کو دو رویہ کرنے کی منظوری وزیراعظم نے دے رکھی ہے۔

مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ موٹروے اور جی ٹی روڈ دریا ئے سندھ کے مشرق میں واقع ہیں ۔ لہذا دفاعی حکمت عملی کا تقاضا ہے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر بھی سڑک موجود ہو جو ملک کے تمام حصوں کو باہمی طور پر ملائے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ انڈس ہائی وے کی وجہ سے پشاور سے کراچی کا فاصلہ بہت کم ہے۔ لہذا اس کے دو رویہ ہونے کی وجہ سے پشاور تا کراچی سفر کرنے کے دوران وقت بہت کم صرف ہوگا۔

نیشنل ہائی وہے اتھارٹی نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ تخت بائی کا پل تعمیر ہو چکا ہے جبکہ چکدرہ سے براستہ خواز خیلہ، مینگورہ تا بحرین سڑک کو چار حصوں میں تقسیم کر کے بنایا جارہا ہے جس کے لیے سعودی عرب اور ایشیائی ترقیاتی بنک کا تعاون حاصل ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ تخت بائی کے پل کے تزئین و آرائش پر توجہ دی جائے کیونکہ پل کے تعمیراتی حسن پر توجہ نہیں دی گئی۔

اسی طرح مجلس قائمہ نے ہدایت کی لیاری ایکسپریس وے کی سروس روڈکی کشادگی کے لیے جن متاثرین کو پہلے ہی ادائیگی کر دی گئی۔ انھوں نے دوبارہ وہاں پر قبضہ کر لیا ہے۔ لہذا اس قسم کے قبضہ مافیا کو بار بار ادائیگی نہ کی جائے بلکہ انھیں آہنی ہاتھ سے نپٹا جائے اور قبضہ جات ختم کیے جائیں۔ مجلس قائمہ نے لیاری ایکسپریس وے کو ستمبر 2017 تک مکمل کرنے کے این ایچ اے کے عزم کی تعریف کی اور اس سلسلے میں ضلعی حکومتوں، صوبائی حکومت ، وفاقی حکومت اور ایف۔ ڈبلیو ۔ او کی کاوشوں کو سراہا گیا۔ این ایچ اے کے حکام نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ موجودہ دور میں 1200 ارب روپے کے منصوبے جاری کیے گئے۔