ْ لاہور ہائیکورٹ نے غیر معیاری آیل ٹینکرز سے نمٹنے کیلئے اوگرا سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی

بدھ 26 جولائی 2017 18:06

ْ لاہور ہائیکورٹ نے غیر معیاری آیل ٹینکرز سے نمٹنے کیلئے اوگرا سے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے روبرو یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں میں گیارہ ہزار آئل ٹینکرز میں سے صرف ڈیڑھ ہزار ٹینکرز ہی معیار پر پورا اترتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے اوگرا سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی کہ غیر معیاری آیل ٹینکرز سے کس طرح نمٹا جائے کہ پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ عدالت نے معیار پر پورا نہ اترنے والے آئل ٹینکرز کو پٹرول کی سپلائی روکنے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر کے حادثے کے بارے میں درخواست پر سماعت کی تو ڈی آئی جی موٹر وے نے بتایا کہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد اب تک تین حادثات ہو چکے ہیں۔ آئل ٹینکرز الٹنے کی بڑی وجہ ڈرائیورز کی غفلت اور ایس او پیز پر عمل نہ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ انسداد دھماکہ خیز مواد نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ آئل ٹینکرز کے بارے میں جرمانے دس لاکھ اور 50 لاکھ کرنے کی سمری بھجوا دی ہے۔

محکمہ کے افسر نے بتایا کہ مقدار سے زیادہ پٹرول لے جانے پر روکا تو ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کردی ہے۔ اوگرا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ آئل کمپنی نے جرمانہ کے علاوہ مرنے والوں اور زخمیوں کے لیے اعلان کی گئی رقم ادا کر دی ہے۔ عدالتی استفسار پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے افسر کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے ٹینکر کہا ں سے تیار ہوا اسکا کوئی ریکارڈ نہیں۔

اوگرا حکام نے یہ بھی بتایا کہ ٹینکر کی تیاری میں ڈیڑھ کروڑ لاگت آتی ہے لیکن کمزور میٹریل میں 50 لاکھ کا تیار ہوجاتا ہے ۔ اوگرا حکام کے مطابق سیفٹی پر سمجھوتا نہیں کر رہے اسی وجہ سے ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کر دی ہے۔ آئل کمپنی کے وکیل سلمان بٹ نے نشاندہی کی کہ گیارہ ہزار آئل ٹینکرز میں سے صرف ڈیڑھ ہزار ٹینکرز ہی معیار کے مطابق ہیں۔ صرف 513 ٹینکرز کو ہی پٹرول دیں گے لیکن اس سے سپلائی متاثر ہوجائے گی۔ اس بارے میں اوگرا ہی بتائے کہ اس سے کس طرح نمٹا جائے۔ ہائیکورٹ نے اوگرا سے جواب مانگ لیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر کیے بغیر غیر معیاری آئل ٹینکرز سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے۔