سندھ اسمبلی نے ترمیم شدہ انسدادبدعنوانی بل2017 کثرت رائے سے منظورکرلیا

بدھ 26 جولائی 2017 17:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2017ء) سندھ اسمبلی نے ترمیم شدہ انسدادبدعنوانی بل2017 کثرت رائے سے منظورکرلیا،صوبے میں کرپشن کوروکنے کیلیے صوبائی احتساب ایجنسی کاقیام عمل میں لایاجائیگا، اپوزیشن جماعتوں نے بل کو مسترد کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔اپوزیشن کا موقف تھا کہ یہ بل آئین کیخلاف ورزی ہے، جبکہ سندھ حکومت کا کہنا ہے آرٹیکل 140-2bکے تحت سندھ حکومت کو ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے اور یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے ،سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گورنر محمد زبیر کی جانب سے نیب کی منسوخی کا بل مسترد کئے جانے کے بعد اسمبلی بل کو دوبارہ پاس کر چکی ہے تاہم نیب کے متبادل نظام لانا ہمارے اختیار میں ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ احتساب کمیشن کے سربراہ کا تقرر ایک کمیٹی کرے گی جب کہ کمیٹی میں اسپیکر اور اپوزیشن ارکان بھی شامل ہوں گے اور احتساب کمیشن کے چیرمین کے کام میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نیب نے ٹریکٹر اسکیم کو کلین چٹ دی لیکن اس میں غبن ثابت ہوا جب کہ آر او پلانٹس کو نیب نے کلین چٹ دی ہوئی ہے، نیب کسی چیز پر ہاتھ ڈال دے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔

اپوزیشن کی جانب سے تنقید کئے جانے پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے پوری اسمبلی اور اسپیکر کو بدنیت کہا یہ درست نہیں، آپ حکومت اوراسپیکر کے لیے سخت الفاظ استعمال نہیں کرسکتے۔واضح رہے کہ یہ بل وزیر قانون سندھ ضیا لنجار نے 3 جولائی کو "نیب آرڈیننس 1999 سندھ" منسوخی کا بل اسمبلی میں پیش کیا تھا جسے حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرلیا تھا۔

جبکہ نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں اور افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوگا۔دوسری جانب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ گورنرسندھ اس بل کی منظوری نہیں دیں گے اور پہلے کی طرح دوسری با بھی اس بل کو مسترد کردیں گے جس کے بعد سندھ حکومت اور گورنرہاؤس کے درمیان تعلقات میں سردجنگ مزید بڑھ سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :