صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی ملاقات

آزاد کشمیر اور پاکستان کی مجموعی سیاسی صورتحال، مقبوضہ کشمیر کے حالات، کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جانب سے سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیوں، مقبوضہ کشمیر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب اور جعلی مقابلوں میں شہید کرنے‘ انتہا پسند ہندوئوں کی شدت پسندانہ کارروائیوں، حریت قائدین کی گرفتاریوں اور انہیں پابند سلاسل رکھنے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتی کوششوں، آزاد کشمیر میں سی پیک کے تحت چار میگا پراجیکٹس پر کام کی رفتار، منصوبہ بندی، تعمیر و ترقی کی مجموعی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال

بدھ 26 جولائی 2017 16:21

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جولائی2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی ملاقات، آزاد کشمیر اور پاکستان کی مجموعی سیاسی صورتحال، مقبوضہ کشمیر کے حالات، کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جانب سے سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیوں، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کرنے اور جعلی مقابلوں میں شہید کرنے، انتہا پسند ہندوئوں کی شدت پسندانہ کارروائیوں، حریت قائدین کی گرفتاریوں اور انہیں پابند سلاسل رکھنے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتی کوششوں، آزاد کشمیر میں سی پیک کے تحت چار میگا پراجیکٹس پر کام کی رفتار، منصوبہ بندی، تعمیر و ترقی کی مجموعی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

ملاقات میں وزیراعظم نے تعلیمی پیکج اور متاثرین کنٹرول لائن کی بحالی اور فلاح و بہبود کیلئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے بتایا کہ تعلیمی پیکج کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ جن علاقوں میں ضرورت اور طلبا کی تعداد پوری ہو گی وہاں تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے سے موجود تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرے گی اور اُن میں سہولیات بڑھائی جائیں گی۔

موجودہ تعلیمی اداروں کی حالت اور معیار کو بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ماڈل سائنس کالج راولاکوٹ کی بحالی پر غور کیا جائے گا۔ زیر تعلیم طلباء کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں کسی قسم کا سیاسی عدم استحکام ملک و قوم کیلئے نقصان دہ ہو گا۔ ملک اس وقت دشمنوں میں گھرا ہوا ہے۔ جو ہمہ وقت سازشوں میں مصروف ہیں، اس وقت قوم کو سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے بجائے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط کٹھ پتلی حکومت ان کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے اندر اور کنٹرول لائن پر غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے جبکہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں درپردہ جنگ کر رہا ہے۔

لاہور بم دھماکا بھی دشمن کی مذموم کارروائی ہو سکتی ہے۔ اس لیے قوم کو ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اتحاد و اتفاق سے کام کرنا ہو گا۔ دونوں رہنمائوں نے کنٹرول لائن کے قریبی دیہات کے عوام پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کی مذمت کی اور کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام دشمن کی ان کارروائیوں سے مرعوب نہیں ہونگے۔ بھارتی جارحیت کی صورت میں آزاد کشمیر کے عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہونگے۔

دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کنٹرول لائن کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔ مادر وطن کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے والوں کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بتایا کہ متعلقہ ادارے لائن آف کنٹرول پر بھارتی گولہ باری کے متاثرین کو ہنگامی بنیادوں پر معاوضے ادا کر رہے ہیں۔ کنٹرول لائن کی صورتحال کو میں خود مانیٹر کر رہا ہوں۔

کنٹرول لائن کے قریبی دیہات میں صحت کی تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کیلئے محکمہ صحت کو ہدایت کر دی گئی ہے۔ ایل او سی کے تمام طبی مراکز پر وافر مقدار میں ادویات فراہم کر دی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تقرریوں اور تبادلوں کی نئی پالیسی سے بھی صدر آزاد کشمیر کو آگاہ کیا۔ صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج پرامن مظاہرین کے خلاف کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کر رہی ہے۔

جو انسانی حقوق کے کنونشنز اور جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر دیتی ہے اور پھر افواہ پھیلائی جاتی ہے کہ نوجوانوں نے عسکری تنظیم میں شمولیت کر لی ہے۔

اس طرح ان نوجوانوں کو شہید کر کے جعلی مقابلے کا ڈرامہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے حریت قائدین کے ساتھ ناروا سلوک اور انہیں مسلسل پابند سلاسل رکھنے پر بھارتی حکام کی مذمت کی۔ دونوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سی پیک کے تحت آزاد کشمیر میں بننے والے چار میگا پراجیکٹس کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں چینی کمپنیوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جاے گا۔ علاوہ ازیں دونوں رہنمائوں نے آزاد ریاست میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے مشاورت کی۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔