ْفلسطینی قوم کو اپنے مذہبی تشخص کے تحفظ اور بقاء کے حوالے سے تشویش ہے، نیکولائے ملادنینوف

امن بات چیت کا سلسلہ بحال نہ ہوا تو مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا،بیت المقدس اور الاقصیٰ میں جاری کشیدگی فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذہبی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے اسرائیل بیت المقدس کے حوالے سے اردن کے تاریخی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے عمان سے رابطے بحال رکھے، یو این مندوب کا اجلاس سے خطاب

بدھ 26 جولائی 2017 14:45

ْفلسطینی قوم کو اپنے مذہبی تشخص کے تحفظ اور بقاء کے حوالے سے تشویش ہے، ..
نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2017ء) مشرق وسطیٰ کیلئے اقوام متحدہ کے امن ایلچی ’نیکولائے ملادنینوف‘ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم کو اپنے مذہبی تشخص کے تحفظ اور اس کی بقاء کے حوالے سے تشویش ہے، امن بات چیت کا سلسلہ بحال نہ ہوا تومشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ مقبوضہ بیت المقدس اور الاقصیٰ میں جاری کشیدگی فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذہبی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق نیویارک میں بیت المقدس میں حرم قدسی میں اسرائیلی پابندیوں کے تناظر میں منعقدہ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مندوب نے زور دیا کہ اسرائیل تشدد آمیز اقدامات سے گریز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں فلسطین میں سیاسی بات چیت کا آغاز کرے۔

(جاری ہے)

یو این مندوب نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے دینی تشخص کے حوالے سے پریشان ہیں وہ تنہائی اور خطرہ محسوس کرتے ہیں۔

یو این مندوب نے بیت المقدس کے تاریخی اسٹیٹس کو کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ ملادنینوف نے کہا کہ میں اسرائیل سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بیت المقدس کے حوالے سے اردن کے تاریخی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے عمان سے رابطے بحال رکھے۔انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرکے بیت المقدس میں جاری کشیدگی ختم کرائیں اور متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کریں۔

انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ بیت المقدس میں جاری کشیدگی مذہبی کشمکش کا موجب بن سکتی ہے۔اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ اسرائیل کے نصف صدی سے جاری قبضے سے فلسطینی اور اسرائیلی دونوں اقوام کو نقصان پہنچا ہے۔ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے اختلافات محض جغرافیائی حدود کے اندر محدود نہیں۔انہوں نے تحریک حماس پر بھی زور دیا کہ وہ مصر سے ملحقہ سرحد پر سیکیورٹی کے موثر اقدامات کرے اور اسرائیل کے خلاف جاری مسلح جدو جہد ختم کرے۔

اقوام متحدہ کے امن مندوب نے فلسطینی سیاسی جماعتوں پر بھی زور دیا کہ وہ باہمی اختلافات کو بھلا کو قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوامی مسائل حل نہ ہونے سے انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا۔ غزہ کی پٹی کو فلسطینی سیاسی قیادت کے باہمی اختلافات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جانا چاہئے۔یو این مندوب نے فلسطینی عرب شہروں میں جاری اسرائیلی توسیع پسندی اور یہودی آباد کاری کی مذمت کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام توسیع پسندانہ منصوبوں پر کام روک دے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی کے مبصر مندوب ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف یہودی دہشت گردوں کے حملوں کی روک تھام کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پرعاید کردہ پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ القدس میں حالات کو پرامن بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔فلسطینی مندوب نے پرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف قابض فوج کی طرف سے وحشیانہ تشدد کے استعمال کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی قوم اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف پرامن احتجاج کررہے ہیں مگر اسرائیلی فوج نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے بیت المقدس کے شہریوں کی جبری بے دخلی کی پالیسی کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ اسرائیل ایک طے شدہ منصوبے کے تحت القدس کے فلسطینی باشندوں کو شہر سے بے دخل کررہا ہے۔

متعلقہ عنوان :