نوجوان نسل کی بربادی کے لیے چاکلیٹ ،چیونگم، لالی پاپ، انرجی ڈرنک اور خشک دودھ میں نیا نشہ متعارف

تعلیمی اداروں میں متعارف نشہ آور اشیا بھارت،سنگاپور سے سمگل ہورہی ہیں۔نیا انکشاف سامنے آ گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 جولائی 2017 13:18

نوجوان نسل کی بربادی کے لیے چاکلیٹ ،چیونگم، لالی پاپ، انرجی ڈرنک اور ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جولائی 2017ء) : بچوں کی پسندیدہ چیزوں جیسے کہ چاکلیٹ ،چیونگم، لالی پاپ،انرجی ڈرنکس اور خشک دودھ کی صورت میں تعلیمی اداروں کے اندر منشیات فروش مافیا کے نیا نشہ پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے شراب،کوکین،گردہ،اور چرس کی تعلیمی اداروں کے اندر سپلائی اور استعمال کو روکنے کے اقدامات کے بعد نوجوان نسل کو برباد کرنے والے مافیا نےچاکلیٹ ،چیونگم، لالی پاپ،انرجی ڈرنکس اور خشک دودھ کی صورت میں نئے نشہ کو تعلیمی اداروں میں متعارف کروادیا ہے۔

یہ نشہ آور چیزیں تھائی لینڈ،بھارت اور سنگاپور سے اسمگل ہوکر پاکستان آ رہی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بڑی بڑی پارٹیوں اور گیسٹ ہاوسز کے اندر بھی ایسا نشہ بآسانی فراہم کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

اس نشہ کے حوالے سے تیار کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق افغانستان ،دبئی اور بھارت سے یہ نشہ آور چیزیں تھائی لینڈ بھارت اور سنگاپور میں تیار ہوتی ہیں ۔

بھارت کے تعلیمی اداروں میں یہ نشہ تین سال سے بڑی تیزی سے پھیل رہا تھا جہاں اس کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت نے اقدامات تو کیے لیکن دوسری جانب ایک منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لیے اس نئی نشہ کی لت میں ڈالا جا رہا ہے۔ پہلے بھارت سے گٹکا نشہ آور سپاری آرہی تھی جسے ملک میں سرعام فروخت کیا جا رہا تھا اور اب اسی طرح چیونگم جس کا نام ایچ سی ببل ہے، چاکلیٹ جسے بھارت میں لال پری کہا جاتا ہے، جبکہ لالی پاپ اور اسی طرح کی نشہ آور خشک دودھ جس کو ملک پاور کے نام سے استعمال کیا جاتا ہے، تعلیمی اداروں،پوش علاقوں میں نہ صرف استعمال ہو رہے ہیں بلکہ دن بدن ان کے استعمال میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

کراچی لاہور،اسلام آباد،پنڈی ،ملتان،گوجرانوالہ ،پشاور،کوئٹہ،حیدر آباد،سکھر اور دیگر بڑے شہروں میں اس نشہ کو پھیلانے والا مافیا ا س قدرسرگرم ہے کہ تعلمی اداروں کے باہر بآسانی اس نشہ کو فروخت کیا جا رہا ہے۔چیونگم اور چاکلیٹ میں ایسے کیمیکل موجود ہیں جس کے استعمال سے نشہ تو ہوتا ہے مگر دماغ سُن ہوجاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے مسلسل استعمال سے جگر ،اور معدہ برباد ہوجاتا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارت سے آنے والے مسافر بھی اس کو لا رہے ہیں۔ افغانستان سے بڑی مقدار میں طورخم اور ،چمن کے راستے بآسانی پاکستان پہنچ رہا ہے ۔ نشہ کو پھیلانے والے مافیا نے کئی تعلیمی اداروں کی کینٹینوں اور ان کے باہر بنے ہوئے بُک سٹورز پر اپنے کارندوں کے ذریعے اسے فروخت کرواتے ہیں۔ یہ نشہ آور سامان تین سو سے لے کر ڈھائی ہزار روپے تک میں فروخت ہورہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :