اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری گھروں میں پانی کی سپلائی لائنوں ،بجلی اور گیس کے غیر قانونی کنکشنز کے خاتمے کے لیے سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی

منگل 25 جولائی 2017 23:26

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری گھروں میں پانی کی سپلائی لائنوں ،بجلی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری گھروں میں پانی کی سپلائی لائنوں ،بجلی اور گیس کے غیر قانونی کنکشنز کے خاتمے کے لیے سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن محمد یاسر پیرزادہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کی روشنی میںا سٹیٹ آفسیر،واپڈا ،سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے اعلیٰ عہدیداران ،سی ڈی اے کے ممبر انجینئرنگ اور ممبر اسٹیٹ کے علاوہ تمام متعلقہ شعبوں کے سینئر افسران اس کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

اسلام ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق سرکاری رہائش گاہوں میں غیر قانونی واٹر پمپس اور غیر قانونی کنکشنز کے ذریعے پانی حاصل کرنیوالوں کے خلاف ایک بھر پور اور جامع مہم اور آپریشن شروع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد کے سرکاری گھروں اور رہائشی سیکٹروں کے مکینوں نے پانی کے حصول کے لیے غیر قانونی موٹر یں نصب کر رکھی ہیں جس سے دیگر لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پٹرتا ہے اس لیے ان کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کو یقینی بنایا جائیگا۔

یہ ہدایت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ایک حکم کے ذریعے دی ہے جس کی سماعت ان کی عدالت میں ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن نمبر2507/2017 کے تحت 21.07.2017 کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ فیصلہ دیا۔ عدالت میں سی ڈی اے کی طرف سے متعلقہ افسران پیش ہوئے تاہم سرکاری گھروں سے غیر قانونی کنکشن ختم کرنے کے لیے اسٹیٹ آفس کی طرف سے کوئی ذمہ دار افسر پیش نہ ہوا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریش محمد یاسر پیر زادہ کے علاوہ بورڈ کے تمام ممبران کو اس اہم مسئلے میں شامل کیا جائے تاکہ پلاننگ ،انجینئرنگ اور اسٹیٹ کے شعبوں کے باہمی رابطے کے ساتھ غیر قانونی کنکشنز کے خلاف اس آپریشن کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے۔ عدالت نے چیف ایگزیکٹو ،واپڈا اور ایس این جی پی ایل کے مینجنگ ڈائریکٹر کو بھی ہدایت کی کہ وہ ایکسین اور جنرل مینجر کی سطح کے افسر کو نامزد کریں تاکہ نا صرف پانی بلکہ گیس اور بجلی کے بھی غیر قانونی کنکشنز کا خاتمہ کیا جا سکے۔

دریں اثناء سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹین کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)نے معزز عدالت کی طرف سے دیئے جانے والے احکامات کو سراہتے ہوئے فوری عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسلام آباد میں پانی کی کمی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ ادارے کے مطابق اسلام آباد میں پانی کے غیر قانونی کنکشنز اور واٹر پمپس کے علاوہ غیر قانونی طور پر پانی کی پائپ لائنوں کے ساتھ موٹریں لگاکر زیادہ پانی حاصل کرنے سے نہ صرف دیگر لوگوں کی حق تلفی ہوتی ہے بلکہ اس سے پانی کی کمی کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ عدالت کے حکم پر ایک بھر پور اور موئثر آپریشن کرنے کے لیے نہ صرف خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی بلکہ موئثر مانیٹرنگ کا بھی نظا م بنایا جائے گا تاکہ لوگ دوبارہ غیر قانونی طریقے سے پانی حاصل نہ کر سکیں۔ علاوہ ازیں سی ڈی اے غیر قانونی کنکشنز اور موٹروں کی تنصیب کے حوالے سے سی ڈی اے کے میونسپل بائی لاز کی روشنی میں غیر قانونی کنکشنز کے خاتمے کے ساتھ ایسی غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کاروائی بھی عمل میں لائے گا تاکہ اسلام آباد کے تمام شہریوں کو مساوی بنیاد پر پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔