وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بے سہارا بچوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے ماڈل انسٹیٹیوٹ " زمنگ کور" بے سہارا بچیوں کیلئے علیحدہ انسٹیٹیوٹ کے قیام کی منظوری دی

زمنگ کور پشاورمیں سنئیر بچوں کیلئے علیحدہ ہاسٹل بنانے جب کہ ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی سطح پر زمنگ کو رکی برانچز قائم کی جائیں گی وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت، پرویز خٹک کو صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سکندر حیات خان شیرپائو اور دیگر اعلی حکام کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی

منگل 25 جولائی 2017 22:26

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بے سہارا بچوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے سٹیٹ چلڈرن ) بے سہارا بچوں ( کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے صوبائی حکومت کے ماڈل انسٹیٹیوٹ " زمنگ کور" پشاور کے تحت بے سہارا بچیوں کیلئے بھی ایک علیحدہ انسٹیٹیوٹ کی منظوری دی ہے اور اس کے لئے پلان تیار کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے زمنگ کور پشاورمیں سنئیر بچوں کیلئے علیحدہ ہاسٹل بنانے جب کہ ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی سطح پر زمنگ کو رکی برانچز قائم کرنے کی ہدایت کی اور اس سلسلے میں ایک جامع تجویز بنا کر پیش کرنے کا حکم دیا ہے وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میںزمنگ کور کی پراگرس کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سکندر حیات خان شیرپائو، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، ڈائریکٹر زمنگ کور پراجیکٹ میجر حارث خٹک اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کو زمنگ کو ر پراجیکٹ کے وژن ، مشن، اہداف، پس منظر ، مالی وسائل مانیٹرنگ،استعداد ،سٹاف اور بچوں کو دی گئی سہولیات بشمول ہاسٹل، خوراک،تعلیمی اور طبی سہولیات، تخلیقی سرگرمیوں سمیت منصوبے کی مجموعی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر حارث خٹک نے اجلاس کو منصوبے کے پس منظر کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ مالی سال 2015-16 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا تھا نومبر 2015 میں منصوبہ کا باضابطہ افتتاح کیا گیابے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے وژن کے مطابق زمنگ کور منصوبہ کامیابی سے چل رہا ہے اس وقت زمنگ کور میں 142بے سہارا بچے داخل ہیں۔

(جاری ہے)

107 مزید بچوں کی نشاندہی کی گئی ہے آئیندہ دو تین ماہ میں زمنگ کو ر میں بچوں کی تعداد 300 سے 400 تک لے جائینگے جبکہ ہم پراجیکٹ کی استعداد 1000 بچوں تک بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں جو ہمارے عنقریب لائحہ عمل کا حصہ ہے سٹاف کی بھرتی، بچوں کے داخلے ، مالی امور، منصوبہ بندی اور مالی وسائل میں اضافہ کے لئے علیحدہ علیحدہ آزاد مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں تمام امور میں متعلقہ قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جاتا ہے زمنگ کور کا ماڈل سکول اپنے معیار میں کسی بھی بہترین نجی ادارے کے معیار سے کم نہیں ہے بچوں کو جدید سائنسز سمیت مذہبی اور اخلاقی تربیت بھی دع جاتی ہے رواں سیشن میں سرکاری پرائمری سکولوں کی طرز پر انگلش میڈیم میں تدریس کا عمل شروع کیا گیا ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ادارے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز تک توسیع دینے کی اشد ضرورت کا اظہار کیا انہوں نے سئنیر بچوں کیلئے علیحدہ ہاسٹل، لڑکیوں کیلئے علیحدہ انسٹیٹیوٹ اور ڈویژن کی سطح پر برانچز سمیت مجموعی توسیعی پلان فوری طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی انہوں نے زمنگ کور کے ماڈل سکول کے نصاب میں سرکاری سکولوں کی طرح پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے دسویں کلاس تک قرآن بمعہ ترجمہ لازمی کرنے کی بھی ہدایت کی پرویز خٹک نے بچوں کی نفسیاتی و سماجی سپورٹ کیلئے مستقل سائیکا لوجسٹ کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی انہوں نے زمنگ کور کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر اس پراجیکٹ کو اچھے انداز میں مشتہر کرنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت بے سہارا بچوں کو تعلیم و تربیت کے معیاری مواقع دے کر انہیں ایک مفید شہری بنانا چاہتی ہے زمنگ کور اس مقصد کیلئے پاکستان کا ایک واحد اور منفرد ادارہ ہے ہم ان بچوں کے تحفظ، تعلیم و تربیت اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے صوبائی حکومت کے وژن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے وزیراعلیٰ نے پراجیکٹ کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ مذکورہ مقاصد کے حصول کیلئے اہم فیصلے کیئے جائینگے یہ صوبائی حکومت کا خالصتاً فلاحی اور غریب دوست منصوبہ ہے ہم نے نہ صرف اسکی استعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے بلکہ کوشش ہے کہ یہ سہولت ہر ڈویژن اور فاٹامیں بھی میسر ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ بے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت اور شخصیتی ترقی کر کے انہیں قومی تعمیرو ترقی میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومتوں کو سمجھنا چاہیئے کہ بے سہارابچوں کی کفالت ،اُن کو معاشرے کا فعال اور تعلیم یافتہ شہری بنانا اُن کی ذمہ داری ہے ۔بے سہارا بچوں کو برابری کی بنیادپر تعلیم و تربیت کی فراہمی کو اہم ترین سمجھنا چاہیئے تاکہ وہ بے راہ روی کا شکار نہ ہو اور ملکی ترقی میں برابر کے حصہ داربن سکیں اوریہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم بے سہارا بچوں کو معیاری ماحول دیں اور ان کو معاشرے پر بوجھ کے بجائے معاشرے میں برابر کے شراکت دار بنا کر ان کی دیکھ بھال کریں یہ حکومت کے ساتھ معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔اسی طرح قومیں بنتی ہیں اگر ہمیں ملک و قوم بنانا ہے تو اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کرنا ہوگا۔