خیبر پختونخوا پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، محکمہ صحت سے متعلق 78کروڑ 65لاکھ 21 ہزار روپے اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ایک کروڑ 7لاکھ 60ہزار روپے کے آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا

لاکھ 98 ہزار روپے سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے کا سخت نوٹس، صوبائی محکمے ریکوری رقوم کو بروقت سرکاری خزانے میں جمع کرائی تاکہ انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان نہ اٹھ سکے، قربان علی خان

منگل 25 جولائی 2017 21:29

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء)خیبر پختونخوا کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے مالی سال 2013-14ء کے محکمہ صحت سے متعلق 78کروڑ 65لاکھ 21 ہزار روپے اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ایک کروڑ 7لاکھ 60ہزار روپے کے آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی اور باغور جائزہ لیتے ہوئے اس امر پر افسوس ظاہر کیا کہ اکثر سرکاری محکمے ریکوری کی رقوم سرکاری خزانے میں تاخیر سے جمع کراتے ہیں جس کی بناء پر انہیں نہ صرف مزید اعتراضات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ انکی کارکردگی سے غیر سنجیدگی کا تاثر بھی ملتا ہے جوکہ درست عمل نہیں لہٰذا پی اے سی کمیٹی نے محکموں کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری خزانے میں ریکوری رقوم کو بروقت جمع کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں تاکہ انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان نہ اٹھ سکیں خیبر پختونخوا پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بروز منگل خیبر پختونخوا ہائوس ایبٹ آباد میں رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اراکین اسمبلی محمود جان خان‘ محمد ادریس خٹک‘ محمد علی شاہ باچا‘ مفتی جانان کے علاوہ سیکرٹری اسمبلی امان اللہ‘ ایڈیشنل سیکرٹری امجد علی خان‘ سیکرٹری محکمہ صحت عابد مجید اور دیگر محکموں قانون‘ آڈٹ‘ فنانس کے حکام واہلکار بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سے متعلق یوزر چارجز (User Charges) کی مد دو آڈٹ اعتراضات پر اجلاس میں المونار (Almonar) کی جانب سے مجموعی طور پر 53لاکھ 98 ہزار روپے کو سرکاری خزانے میں جمع نہ کرنے کا سختی سے نوٹس لیا اور مذکورہ معاملے کو مزید چھان بین کیلئے رکن اسمبلی قربان علی خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی کے سپرد کیاجن میں پی اے سی کے موجودہ اراکین بھی شامل ہونگے اجلاس میں متعلقہ حکام نے واضح کیا کہ مذکورہ رقم کی وصولی کے سلسلے میں متعدد بار المونار سے رابطہ کیا گیا لیکن اس نے کبھی عدالت میں کیس زیر سماعت ہونے اور اکثر محکمے کے احکامات نظر انداز کرنے کی مسلسل کوشش کی حکام نے مزید بتایا کہ المونار کی پوسٹ 16گریڈ کی ہوتیہ ے اور مذکورہ ملازم اے جی آفس سے ڈیپوٹ کیا گیا تھا جبکہ اس ضمن میں اے جی آفس کو بھی متعدد بار خطوط لکھے گئے جس کا ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا حالانکہ اب متذکرہ ملازم ریٹائرڈ ہوچکا ہے اجلاس میں پی اے سی کمیٹی نے مذکورہ معاملے پر حیرانگی اور تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سرکاری ملازم کی اتنا طاقتور نہیں جوکہ سرکاری خزانے کی رقم ہڑپ کرسکتے کمیٹی نے مذکورہ معاملہ فوری طور پر ذیلی کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے اس ضمن میں سخت ایکشن لینے اور ملازم کو کمیٹی کے روبر پیش ہونے کے احکامات صادر کئے جبکہ23 لاکھ 84 ہزار روپے کو مناسب سرکاری ہیڈ میں جمع کرنے کے بجائے دیگر ہیڈ میں جمع کرنے کا معاملہ بھی مزید جانچھ پرکھ کیلئے متذکرہ ذیلی کمیٹی کے سپرد کیا اجلاس میں محکمہ صحت کے آڈٹ اعتراضات پر بحث کرتے ہئے کمیٹی نے ہیپاٹائٹس سی کی ویکسین کی خریداری کی مد میں 3لاکھ 20ہزار روپے کی مکمل ریکارڈ کی عدم فراہمی پر آڈٹ حکام کو 4 ماہ میں تفصیلی آڈٹ کرنے اور رپورٹ پی اے سی کو پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ 25 لاکھ 45 ہزار روپے سے خریدی گئی 150mg کے بجائے 100mg کم قوت ادویات پر بھی سیکرٹری محکمہ صحت کو مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پی اے سی کو پیش کرنے کا حکم دیا اور محکمہ صحت سے متعلق دیگر آڈٹ اعتراضات پر محکمانہ وضاحت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے نمٹادیا گیا۔