وزیراعظم عہدہ چھوڑ دیں وگرنہ عدالت ان کو اتار دے گی،، آنیوالے دنوںمیں سیاسی بلاسٹ ہونیوالے ہیں ، نوازشریف کے متعدد وزراء امید سے ہیں ، بعض ایک دوسرے پر دہشت گرد تنظیموں سے رابطے کا الزام لگاتے ہیں

پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کی پریس کانفرنس اور جنرل ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

منگل 25 جولائی 2017 21:21

وزیراعظم  عہدہ چھوڑ دیں وگرنہ عدالت ان کو اتار دے گی،، آنیوالے دنوںمیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف سٹیپ ڈائون کردیں وگرنہ عدالت گریبان سے پکڑ کر اتار دے گی ، آنیوالے دنوںمیں سیاسی بلاسٹ ہونیوالے ہیں ، نوازشریف کے متعدد وزراء امید سے ہیںجبکہ بعض ایک دوسرے پر دہشت گرد تنظیموں سے رابطے کا الزام لگاتے ہیں۔

وہ منگل کوپیپلز پارٹی ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میںپریس کانفرنس اور جنرل ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر سنیئر نائب صدر چوہدری اسلم گل، ڈپٹی سیکرٹری ملک عثمان سلیم، سیکرٹری فنانس عاصم بھٹی، اور بیگم ثمینہ خالد گھرکی بھی موجود تھے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دہشت گردی کی لہر دوبارہ جڑ پکڑ رہی ہے ایک روز پہلے بڑی تعداد میں ہمارے بھائی ، بچے اورپولیس کے جوان شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی ان خاندانوںکیساتھ ان کے دکھوں میںشریک ہے ۔ ہم نے سانحہ کے روزہسپتالوں کا دورہ کیا نہ ہی اپنے کسی لیڈر کو اجازت دی تاکہ زیر علاج افراد کے علاج میں ہماری وجہ سے پریشانی نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھر میں پولیس اور دیگر اداروںکے جوانوں پر خودکش حملے ہوئے ۔ حکمران لاہور کوسیف سٹی قراردیتے ہیں ، یہاں کیمرے لگائے گئے ہیں، کئی طرح کی فورسز بنائی گئی ہیں بلاشبہ فورسز نے اپنے حصے کا کام بھرپور کیا ہے آپریشن کرکے دہشت گردوںکو مارا ہے۔

حساس اداروںنے زبردست کام کیا ہے مگر پھربھی فیروز پور روڈجیسے واقعات ہورہے ہیں کیونکہ لاہورکے اندراور باہر دہشت گردوں کے سلیپر سیل اور انکے سہولت کار موجود ہیں مگر حکمران اس بات کو ماننے کو تیار نہیں حالانکہ لیگی وزراء ایک دوسرے پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا الزام لگارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ لاہور میں دہشت گردی کے واقعات میں اب تک تین سو کے قریب پولیس اہل کار اور افسران شہید اور زخمی ہو چکے ہیں ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ فورسز تو اپنے حصے کا کام ایمانداری سے کررہی ہیں لیکن حکومت اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔

حکمرانوںکے ارادے دہشت گردوں سے لڑنے کے نظرنہیںآتے ، یہ سانحے کے بعد تقاریر کرلیتے ہیں مگر انکی فکری اور عملی صفوں میںانتہاپسندانہ سوچ کوٹ کوٹ بھری ہے۔ وزراء ایک دوسرے پر دہشت گردوں سے تعلقات کے الزامات لگارہے ہیں ۔ حکومت فورسز کو بلاامتیاز آپریشن کی اجازت کیوں نہیں دے رہی کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم ہوں اور ان کا سرکچلا جاسکے ، پیپلز پارٹی ان حکمرانوں کی اس سوچ کیخلاف ہے ۔

حکمران ’’ٹپوسیاں‘‘تو مارتے ہیںلیکن دہشت گردوں کا قلع قمع نہیںکرتے کیونکہ ابھی تو ان کی جان پانامہ اور اقامہ میں پھنسی ہوئی ہے۔ قمر زمان کائرہ نے ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو جج صاحبان نے وزیراعظم نوازشریف کیخلاف فیصلہ دیا ۔ تین نے جے آئی ٹی بنادی اور پھر سپریم کورٹ نے اس جے آئی ٹی کے کام کی تعریف بھی کی۔

ہم گونواز گو اور ان کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں اور یہ پوری قوم کی آواز بھی ہے کیونکہ ہم حکمرانوں کو کرپٹ اور اخلاقی کرپٹ بھی سمجھتے ہیں ۔ ہم نے استعفے کیلئے ضلعی سطح پر پرامن احتجاج کیا کہیںکوئی گملا، ٹہنی ٹوٹنے کا واقعہ رونما نہیں ہوا، ہم نے جمہوری انداز میں مقامی حکومتوںکواپنے پروگرامز سے آگاہ کیا مگر یہ حکمران جو دہشت گردوں کوکچھ نہیں کہتے انہوںنے آرڈیننس کے ذریعے سولہ ایم پی او نافذ کرکے پیپلز پارٹی کے متعدد رہنمائوں کیخلاف مقدمات درج کرادئیے لیکن میں واضح کردوں کہ ہم پیپلز پارٹی والوں کو پھانسی، جیلیں، کوڑے کھانے سے نہیںڈرتے اس لئے ہم بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی میںواضح کردوں کہ ہمیں جلسے یا جلوس کیلئے کسی کی اجازت یا موڈ کی ضرورت نہیں ہے نہ ہم اس کے پابند ہیں آپ کی ڈکیتیاں پکڑی گئی ہیں آپ پریشان ہیں۔

ہم مقدمات درج کرنے کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں ہم انتظامی مشینری سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ آپ حکمرانوں کی بجائے ریاست کے ملازم بنیں اور اپنی وفاداری قانون کے ساتھ رکھیں کیونکہ اب تو رسی ان حکمرانوں کے گرد کسی گئی ہے اوریہ چند دن کے مہمان ہیں ۔ ہم دھمکیاںنہیں دے رہے لیکن یہ واضح کرتے ہیں کہ آپ غلط کررہے ہیں ساہیوال اور پاکپتن میں بھی پرچے درج کیے گئے ہیں ہم آنیوالے دنوں میں گو نواز گو کی تحریک کو آگے بڑھاتے جائیں گے ، پھر چئیرمین بلاول بھٹو بھٹوبھی اس احتجاج میں شریک ہوں گے ، ہم ملک بھر میں گو نواز گو کریں گے ، جعلی پرچوں سے نہیںرکیں گے۔

نوازشریف سٹیپ ڈائون کردیں وگرنہ عدالت کالر سے پکڑ کر نکالے گی ۔ آپ کی اربوں روپے کی کرپشن، کاروبار اورجائیدادیں پکڑی گئی ہیں یہ چھوٹی موٹی وارداتیں نہیں بلکہ حکمرانوں کی عالمی سطح پر ڈکیتیاں پکڑی گئی ہیں ۔ نندی پور، میٹروبس،موٹر وے سمیت دیگر منصوبوں پر آپ نے ڈکیتیاں کیں ۔ آپ نے پانامہ والے 650لوگوں کواس لئے نہیں پکڑا کیونکہ آپ بھی ان میں شامل ہیں ۔

آپ احتساب کا شور مچاتے ہیں مگر یہ احتساب نہیں ہے بلکہ عدالتی کارروائی میں یہ چیزیں کھلی ہیں بلکہ یہ تو ٹریلر ہے ، عدالت میں مقدمے کو احتساب نہیںکیاجاسکتا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تمام ادارے اور وزارتیں آپ کے پاس ہیں ، کیس بھی عدالت میں چل رہا ہے آپ کہتے ہیں کہ ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے تو پھر یہ گھبراہٹ کیسی ہی نہ تو یہ سازش ہے اور نہ ہی احتساب ہے۔

480ارب روپے آپ نے غلط ادائیگیاں کرکے لوٹے ہیں ابھی تو پاور سیکٹر سے بہت کچھ نکلنا باقی ہے آپ ٹینڈرز میں رولز کی خلاف ورزی کرتے ہیں بیس کروڑ کا کام ایک ارب روپے کا بتاتے ہیں اور پھر خود ہی اسے کم کہہ کر بچت قرار دیدیتے ہیں۔ اپنی مرضی کی کمپنیوں کو ٹھیکے دیتے ہیں ۔ آپ کی تو ابھی بہت سی چیزیں سامنے آنیوالی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت دہشت گردوں کیخلاف لڑنا ہی نہیں چاہتی ۔

میں عدلیہ اور انتظامی مشینری سے کہوں گا کہ براہ کرم اپنی ادائوں پر بھی غور کریں ۔ مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ اگر ہمارے کسی لیڈر کے پاس اقامہ ہے تو وہ سامنے آنا چاہیے مگر ہماری لیڈرشپ کے پاس دبئی میں رہنے کیلئے ویزا ہے ۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جب ٹی او آر بن رہے تھے تو فواد چوہدری یہاں نہیں تھے جہاں وہ آج ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم سمجھتے تھے کہ نواز شریف پر عدالتیں ہلکا ہاتھ رکھتی ہیں لیکن عدلیہ اورجے آئی ٹی نے ہماری توقعات سے بڑھ کر کام کیا ۔ وزیراعظم نوازشریف اور عمران خان کی نااہلی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی کے زریعے راستہ بنانے کا شوق نہیں ، پیپلز پارٹی اپنا راستہ خود بناتی ہے اور بلاول بھٹو کا راستہ اللہ کی ذات بنائے گی ۔

عمران خان پر بھی سنجیدہ سوالات ہیں وہ بھی مشکل میں ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سیاسی دھماکے ہونیوالے ہیں کیونکہ نواز شریف نے جو کچھ کیا اپنے ہاتھوں سے کیا ، یہ نواز شریف کے کرموں کا پھل ہے۔ ویسے بھی اگرنوازشریف کے ساتھ انصاف ہو گیا تو کسی دھماکے سے کم نہیں ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ آج کل بہت سے وزیر امید سے ہیں دیکھیں کسی کی جھولی بھرتی ہے۔