سپریم کورٹ میںجنگ گروپ کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت

ہم عمل کاردعمل والی صورتحال پیدانہیں کرناچاہتے، جنگ گروپ نے غلط رپورٹنگ کی اورذرائع سے خبریں شائع کی گئیں، جسٹس اعجاز الاحسن جے آئی ٹی اورعدالت کوبدنام کیاگیا،جے آئی ٹی رپورٹ پرحتمی نتائج شائع کردیئے بعدمیں معافیاں مانگیں، ریمارکس ہمارا ادارہ عدالت کابہت احترام کرتا ہے، خبروں کی بنیاد پر کہا کہ ہمیں معلوم ہے کس کے ایما پر خبریں شائع ہوتی ہیں۔ان ریمارکس پرہمیں بہت تکلیف ہوئی، میر شکیل الرحمن ہمیں پریس کی آزادی مقدمہ ہے، پریس کو خاموش نہیں کرسکتے، فیئر تنقید برداشت کرتے ہیں لیکن غیر ضروری تنقید برداشت نہیں ہوتی۔ پانی سر سے گزر جائے تو گلے شکوے کے لئے آپ کو بلا لیتے ہیں، جسٹس عظمت سپریم کورٹ نے جنگ گروپ کو مزید دستاویزات اور اضافی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی

منگل 25 جولائی 2017 20:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2017ء) سپریم کورٹ میںجنگ گروپ کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاہے کہ ہم عمل کاردعمل والی صورتحال پیدانہیں کرناچاہتے، جنگ گروپ نے غلط رپورٹنگ کی اورذرائع سے خبریں شائع کی گئیں،جے آئی ٹی اورعدالت کوبدنام کیاگیا،جے آئی ٹی رپورٹ پرحتمی نتائج شائع کردیئے بعدمیں معافیاں مانگیں،تفصیلات کے مطابق جنگ گروپ کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی جسٹس افضل اعجاز کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

جنگ گروپ کے وکیل چودھری ارشد نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرا یا،میر شکیل الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ ھمارا ادارہ عدالت کابہت احترام کرتا ہے۔ خبروں کی بنیاد پر کہا کہ ہمیں معلوم ہے کس کے ایما پر خبریں شائع ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

ان ریمارکس پرہمیں بہت تکلیف ہوئی ہے۔ عدالت نے ہم سے تین ماہ کے اشتہارات کا ریکارڈ طلب کیاتھا۔جو اخبار مارکیٹ میں زیادہ فروخت ہوتا ہے ۔

اسی کو زیادہ اشتہارات ملتے ہیں۔ حکومت ہمیں اشتہارات کا ریٹ کم دیتی ہے۔میر شکیل الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ اگر آئی ایس آئی والی اور دیگر خبریں غلط ہیں تو نوٹس دیں تاکہ رپورٹر کے خلاف ایکشن لے سکوں۔ رپورٹر اپنی خبر پر قائم ہے۔ جسٹس عظمت نے میر شکیل الرحمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے گزارش ہے کہ وکیل کے بغیر بات مت کریں۔ جسٹس عظمت نے مزید کہاکہ ہمیں پریس کی آزادی مقدمہ ہے۔

پریس کو خاموش نہیں کرسکتے۔ فیئر تنقید برداشت کرتے ہیں لیکن غیر ضروری تنقید برداشت نہیں ہوتی۔ پانی سر سے گزر جائے تو گلے شکوے کے لئے آپ کو بلا لیتے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ ھم ایکشن کا رد عمل والی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاھتے۔ آپ کے ہاں غیر زمہ داری سے رپورٹنگ ہوتی ہے۔ہو سکتا ہے آپ اپ رائیٹ شخص ہوں۔ ہماری خبریں ساری خبریں درست ثابت ہوئی ہیں کچھ ایک صحیح ثابت نہیں ہوئیں۔

آپ نے جے ائی ٹی رپورٹ کی حتمی رپورٹ شائع کی جوہم نے پڑھی تک نہیں تھی۔ میر شکیل الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ معذرت کے ساتھ آپ جو ریمارکس دیتے ہیں وہ آپ کے حکم نامے میں شامل نہیں ہوتے۔اس طرح کے ریمارکس دینا مناسب نہیں ۔ہم جو کہیں گے وہ آئندہ آرڈر میں شامل کرینگے۔پھر الفاظ حزف کرنے کی درخواست مت دینا ۔میر شکیل الرحمن نے کہاکہ جو ھم نے رپورٹ کیا وہ دیگر اخبارات اور چینلز نے بھی کیا تھا لیکن صرف ہمارے خلاف کاروائی کیوں۔

جسٹس عظمت نے کہا کہ عدالت کا مقدمہ ہے عدالت میں رہنے دیں ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ پریس کی آزادی کو مقدم سمجھتے ہیں۔ لیکن کیچڑ اچھالنے کی اجازت نہیں دینگے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جنگ گروپ نے غلط رپورٹنگ کی اورذرائع سے خبریں شائع کی گئیں،جے آئی ٹی اورعدالت کوبدنام کیاگیا،ہم عمل کاردعمل والی صورتحال پیدانہیں کرناچاہتے،جنگ گروپ کے وکیل ارشد چوہدری نے عدالت کومزید بتایا جہاں ہم غلط ہوتے ہیں وہاں معافی مانگتے ہیں۔

ہم عدالت کابہت احترام کرتے ہیں،میں عدالت سے معافی کاطلب گارہوں ، عدالت نے 3 ماہ کاریکارڈطلب کیا ہے،اس موقع پرجسٹس اعجاز افضل نے کہاجنگ گروپ کی جانب سے غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ ہوئی،ہوسکتا ہے آپ ایک اپ رائٹ شخص ہوں، آپ کوموقف پیش کرنے کاپوراموقع دیں گے،جنگ گروپ کے وکیل نے میرشکیل الرحمان کی جانب سے بتایا ہماری ساری خبریں درست تھیں اورثابت بھی ہوئیں،میرشکیل الرحمان نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹرکہتاہے میری خبردرست ہے، اگرکوئی خبرغلط ہے توبتادیاجائے تاکہ کارروائی کی جاسکے،جسٹس عظمت سعیدنے ریمارکس دیئے کہ ہرکسی کے بنیادی حقوق کااحساس ہے،آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ پرحتمی نتائج شائع کردیئے بعدمیں معافیاں مانگیں، اس موقع جسٹس اعجازافضل نے جنگ گروپ کو مزید دستاویزات اور اضافی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔