حکومت کی اپنی صفوں میں ہی اتحاد نہیں ،جس ملک میں وزیر داخلہ ناراض ہو وہ حکومت کیا چلے گی ‘ پیپلز پارٹی

حکمران دہشتگردی کیخلاف لڑنا چاہتے تو نیکٹا فعال، انسداد دہشتگردی پالیسی ، اداروں میں کوارڈی نیشن اور نصاب میں تبدیلیاں ہو چکی ہوتیں موجودہ حکمران دہشتگردانہ مائنڈ سیٹ سے سیاسی فوائد حاصل کرتے ہیں ،لاہور اور اسکے گردونواح میںدہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں حکمران خاندان کا احتساب نہیں انکی چوری کا مقدمہ چل رہا ہے ،ہمیں کسی کے ذریعے راستہ بنانے کا شوق نہیں ،پی پی اپنا راستہ خود بناتی ہے وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کی دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس، جنرل ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت بھی کی

منگل 25 جولائی 2017 18:27

حکومت کی اپنی صفوں میں ہی اتحاد نہیں ،جس ملک میں وزیر داخلہ ناراض ہو ..
ْ لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2017ء) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت کی اپنی صفوں میں ہی اتحاد نہیں ہے ،جس ملک میں وفاقی وزیر داخلہ ناراض ہو وہ حکومت کیا چلے گی اور اداروں سے کیاکوار ڈی نیشن کرے گی ،موجودہ حکمران دہشتگردانہ مائنڈ سیٹ سے سیاسی فوائد حاصل کرتے ہیں ، اگر حکمران دہشتگردی کے خلاف لڑنا چاہتے تو آج نیکٹا فعال، انسداد دہشتگردی پالیسی ، اداروں میں کوارڈی نیشن اور نصاب میں تبدیلیاں ہو چکی ہوتیں،ہم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ لاہور شہر اور اسکے گردونواح میں دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں لیکن حکومت ہمیشہ اس سے انکاری رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ثمینہ خالد گھرکی ،اسلم گل ،ملک عثمان اور دیگر کے ہمراہ صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس اور جنرل ہسپتال میں خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فیروز پور روڈ پر ہونے والے خود کش دھماکے کی وجہ سے پوری قوم رنجیدہ ہے،پیپلز پارٹی اس گھڑی میںمتاثرہ خاندانوں کے ساتھ ان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی لہر دوبارہ سے جڑ پکڑ رہی ہے ،لاہور میں دہشتگردی کے واقعات میں اب تک تین سو پولیس اہل کار اور افسران شہید ہو چکے ہیں ،جب کوئی سانحہ ہو جاتا ہے تو تقریریں کر کے کام ختم ہو جاتا ہے ۔پنجاب میں بہت سی فورسز بنائی گئی ہیں اور انہوں نے اچھے کام بھی کئے ہیں ، آپریشنز میں کئی دہشتگرد مارے گئے جبکہ پولیس کے افسران اور اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں جبکہ دہشتگردی کے کئی واقعات کو ناکام بنا دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر فورسز تو قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کیلئے حکمرانوں ارادے نظر نہیں آتے ،نیکٹا کے ذریعے کوارڈی نیشن کا کام وفاق کے ذمے تھا لیکن یہ کوشش نہیں کی گئی ،حکومت کی صفوں اورفکری عمل میں انتہا پسدانہ سوچ موجود ہے ۔ حکومت کا اپناایک وزیر دوسرے وزیر پر الزام لگا رہا ہے کہ اس کے فلاں گروپ سے تعلقات ہیں اور یہ الزامات مسلسل لگ رہے ہیں ۔

اگر حکومت پولیس کو آزادی دے اور انہیں بلا امتیاز آپریشن کی اجازت ہوتو دہشتگردوں کے سلیپر زسیل ختم ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دہشتگردوں کو پکڑنے میں تو کامیاب نہیں ہوئی لیکن اپنے سیاسی مخالفین کو دبانے اور انکے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے، گو نواز گو لوگوں کے دلوں کی آواز ہے اور پیپلز پارٹی نے پر امن طور پر احتجاج کیا جس میں ایک پتہ بھی نہیں ٹوٹا لیکن حکومت کی ایماء پر ساہیوال اورپاکپتن میں ہمارے عہدیداروں اور کارکنوںکے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ۔

ہم حکومتی مشینری سے کہتے ہیں کہ آپ ریاست کے وفادار بنیں ۔خواجہ آصف اور حکومت کے دوسرے لوگ تو جلسے کر رہے ہیں لیکن جب ہم آپ کی پکڑی گئی ڈکیتیوں کے خلاف آواز بلند کریں تو آپ اسے دبانا چاہتے ہیں یہ آپ کی بھول ہے کہ آپ اس آواز کو دبا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کی چوریوں میں پھنسی حکومت کو اپنے مسائل سے ہی فرصت نہیں یہ کیا دہشتگردوں سے نمٹیں گے۔

ا نہوں نے کہا کہ ہم گو نواز گو تحریک کو آگے بڑھاتے جائیں گے ،چیئرمین بلاول بھٹو بھی احتجاج میں شریک ہوں گے ،وزیر اعظم کو عدالت کالر سے پکڑ کر نکالے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے کسی لیڈر کے پاس اقامہ ہے تو وہ سامنے آنا چاہیے ،ہماری لیڈرشپ کے پاس دبئی میں رہنے کے لئے ویزا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جب ٹی او آر بن رہے تو فواد چوہدری یہاں نہیں تھے جہاں وہ آج ہیں ،پیپلزپارٹی نے ٹی او آر کمیٹی کو لیڈ کیا ،عدالتوں اور جے آئی ٹی نے ہماری توقعات سے بڑھ کر کام کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کے ذریعے راستہ بنانے کا شوق نہیں ،پیپلز پارٹی اپنا راستہ خود بناتی ہے ،بلاول بھٹو کا راستہ اللہ کی ذات بنائے گی ۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان پر بھی سنجیدہ سوالات ہیں وہ بھی مشکل میںہیں، ایسا لگتا ہے ہمارے ملک میں سیاسی دھماکے ہونے والے ہیں نواز شریف نے کو جو کچھ کیا اپنے ہاتھوں سے کیا یہ نواز شریف کے کرموں کا پھل ہے،یہ احتساب نہیں ہو رہا بلکہ ان کی چوری کا مقدمہ چل رہا ہے ، بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ بے لاگ احتساب کے لئے قانون بنائیں ،اگرنوازشریف کے ساتھ انصاف ہو گیا تو یہ کسی سے دھماکے سے کم نہیں ہو گا،آج کل بہت سے وزیر امید سے ہیں دیکھیں کسی کی جھولی بھرتی ہے۔

جنرل ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت کی اپنی صفوں میں دہشتگرد شامل ہیں اور یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ حکومت کا ایک وزیر دوسرے وزیر پر الزام لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کی اصلیت بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پولیس اور دیگر فورسز کو فری ہینڈ دے کر ان کی پشت پر کھڑا ہوا جائے اور پھر نتائج مانگے جائیںاس کے ذریعے ہی دہشتگردی کے عفریت کا خاتمہ ہو سکے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت وقت کے اپنے ارادے واضح نہیں ہیں یہ دہشتگر د گروپوں سے ووٹ لیتے ہیں اور ان کے نظریاتی ساتھی ہیں ۔ اسامہ بن لادن سے پیسے لے کر حکومتیں گرانے کا الزام انہی پر ہے ۔