چیئرمین ایچ ای سی نے ملک بھر کے پوسٹ گریجویٹ کالجوں میں اساتذہ کی تعلیمی قابلیت کو پس پشت ڈالتے ہوئے محض غیر ملکی ادارے سے فنڈز بٹورنے کیلئے بی اے اور ایم اے کی ڈگریوں کو ختم کرکے بی ایس اور ایم ایس کی ڈگریوں کو رائج کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا

قائد اعظم یونیورسٹی سے ملحقہ ایف جی اور ماڈل کالجوں کے درمیان اساتذہ کی تعلیمی قابلیت کو شدید تنائو بین الاقوامی تعلیمی نظام کے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہوئے نیا فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور قائد اعظم یونیورسٹی اساتذہ کی تعلیمی قابلیت اور مضامین جیسے اہم نقطے کو نظر اندا کر رہے ہیں،اساتذہ کا موقف

منگل 25 جولائی 2017 17:52

چیئرمین ایچ ای سی نے ملک بھر کے پوسٹ گریجویٹ کالجوں میں اساتذہ کی تعلیمی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے ملک بھر کے پوسٹ گریجویٹ کالجوں میں اساتذہ کی تعلیمی قابلیت کو پس پشت ڈالتے ہوئے محض غیر ملکی ادارے سے فنڈز بٹورنے کیلئے بی اے اور ایم اے کی ڈگریوں کو ختم کرکے بی ایس اور ایم ایس کی ڈگریوں کو رائج کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا، قائد اعظم یونیورسٹی سے ملحقہ اسلام آباد کے ایف جی اور ماڈل کالجوں کے درمیان اساتذہ کی تعلیمی قابلیت کو لے کر شدید تنائو پیدا ہو گیا، ملک بھر کے پوسٹ گریجوایٹ کالجوں میں پڑھانے والے مردوخواتین اساتذہ کی اکثریت بی ایس اور ایم ایس کے مضامین کی اہلیت نہیں رکھتی ، اسلام آباد کے ایف جی اور ماڈل کالجز کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس بین الاقوامی تعلیمی نظام کے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہوئے نیا فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور قائد اعظم یونیورسٹی اساتذہ کی تعلیمی قابلیت اور مضامین جیسے اہم نقطے کو نظر اندا کر رہے ہیں ، ذرائع کے مطابق غیر ملکی ادارے نے ایچ ای سی کی کو مذکورہ ڈگریوں کیلئے ایک خطیر رقم کی امداد کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد چیئرمین ایچ ای سی ملک بھر بلخصوص اسلام آباد کے 22 ماڈل اور ایف جی کالجز میں بی اے کی جگہ بی ایس جبکہ ایم اے کی جگہ ایم ایس کی ڈگریوں کا نظام لاگو کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، مستقبل کے معمار طلباء کے ساتھ کئے جانے واکے اس تعلیمی تجربہ کے ناکام ہونے کی صورت میں بھی ایچ ای سی کو صرف ٖفنڈگ لینے سے غرض ہو گی ، ملک بھر کی اساتذہ تنظیمیں ایچ ای سی کے اس فیصلے پر حیران ہیں اور فیصلے کو کالعدم قرار دلوانے کیلئے قانونی جنگ لڑنے کا سوچ رہی ہین جبکہ وکلاء سے مشاورت کے بعد عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :