پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے کی سزا، افسران کے خلاف تحقیقات کرنے کی تیاریاں شروع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 25 جولائی 2017 16:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 جولائی 2017ء) : پانامہ کیس میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاﺅس نے رحٰمن ملک کے ساتھ مل کر لندن فلیٹس کی انکوائری کرنے والے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام الرحمن سحری کے خلاف نیب سے کرپشن کیس کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔

جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءاوران کے اہل خانہ کے آمدن اور اثاثوں کے ریکارڈ کا جائزہ اور نیب کو مطلوب انعام الرحمن سحری کو انٹر پول کے ذریعے پاکستان لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔اخبار کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق انعام الرحمن سحری کو 1998میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے احکامات پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انعام الرحمن سحری نے 1994 میں رحمن ملک کے ساتھ مل کر شریف خاندان کی لندن جائیدادوں کی انکوائری پر شریف خاندان کے خلاف کاروائی تو نہیں ہوئی تھی مگر رحمن ملک اور انعام الرحمن سمیت ایف آئی اے افسران کو خمیازہ ضرور بھگتنا پڑا تھا۔

دستاویز کے مطابق احتساب بیورو نے انعام الرحمن کے خلاف 28جنوری 1999کو آمدن سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بنانے کا کیس تیار کیا اور ایف آئی اے کوکاروائی کی ہدایت کردی۔ایف آئی اے نے یہ انکوائری بعد میں نیب کے سپرد کردی جس میں انعام الرحمن پر 1985 سے1988 کے دوران 2 کروڑ 33 لاکھ روپے کی جائیدادیں بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ اس عرصے کے دوران انعام الرحمن کی آمدن ایک کروڑ 30 لاکھ روپے تھی۔

انعام الرحمن کے بنک اکاﺅنٹ میں ایک کروڑ 18 لاکھ روپے کی رقم بھی پائی گئی تھی جس کا ثبوت انعام الرحمن کے پاس موجود نہیں تھا۔وزیراعظم ہاﺅس نے سخت احکامات جاری کیے تھے کہ انعام الرحمن کو احتساب عدالت کے ذریعے عبرت کا نشان بنایا جائے۔نیب نے تحقیقات مکمل ہونے کے بعدانعام الرحمن اور ان کی زوجہ کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا۔

نیب راولپنڈی نے وزیراعظم ہاﺅس کو آگاہ کیا کہ انعام الرحمن کینیڈا جبکہ اس کی اہلیہ لندن میں مقیم ہیں۔ احتساب عدالت سے مفرور ہونے کے باعث انعام الرحمن کے خلاف مزید کاروائی نہیں ہوسکتی۔ حکومت انٹرپول کے ذریعے انعام الرحمن کو نیب کے حوالے کردے تو احتساب عدالت کے ذریعے انعام الرحمن کو سزا دلوائی جاسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق انعام الرحمن نے جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران میڈیا میں شریف خاندان کے خلاف محاذ کھولا جس پر وزیراعظم سمیت تمام حکومتی شخصیات برہم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نیب راولپنڈی سے انعام الرحمن سحری کے خلاف ریکارڈ منگوایاگیا ہے تاکہ انٹر پول کے ذریعے انعام الرحمن کو پاکستان لایا جاسکے۔

دوسری جانب جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءاور انکے خاندان کی آمدن اور اثاثوں کا ریکارڈ بھی جمع کیا جا چکا ہے۔واجد ضیاءنے توقعات کے برعکس جے آئی ٹی تحقیقات کے دوران شریف خاندان سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا،اگرچہ فواد حسن فواد کو بھروسہ تھا کہ واجد ضیاءتحقیقاتی رپورٹ پر مددگار ثابت ہوں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاﺅس کی شخصیت کی ہدایت پر ایک نجی فرم سے واجد ضیاءکے اثاثوں اور آمدن کے ریکارڈ کی تجزیاتی رپورٹ تیار کروائی جارہی ہے۔ آمدن اور اثاثوں میں بڑا فرق ملا تو قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ بصورت دیگر میڈیا سیل کے ذریعے معلومات منظر عام پر لائی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :