قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کی ناقص کارکردگی پر برہم

منگل 25 جولائی 2017 15:58

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نیشنل کمیشن آف ہیومن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کی ناقص کارکردگی پر برہم ، کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر کے معاملے پر کمیٹی نے سندھ کے تمام متعلقہ اداروں کو بلایا اور اپنی سفارشات دیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ،صرف کاغذ کالے کرنے سے مسائل ختم نہیں ہوں گئے،ہم محنت کر کے سفارشات تیار کرتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا،کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق اور نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو دی جانے والی تمام سفارشات اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔

کمیٹی نے انسانی حقوق کے حوالے سے جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں غیر متعلقہ لوگوں کو بھیجنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں من پسند لوگوں کو بھیجا گیا، کمیٹی نے جنیوا کانفرنس میں پاکستانی وفد کی تفصیلات اور انکی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ہدایت کی کہ انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی سطح پر ہونے والی کانفرنسز میں وزارت انسانی حقوق اور نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے وفد کی شرکت اور انکی کاکردگی رپورٹس مستقل بنیادوں پر کمیٹی میں پیش کی جائیں۔

منگل کوکمیٹی کا اجلاس قائم مقام کنونیئر زہرہ ودود فاطمی کی زیر صدار ت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ اجلا س میں کمیٹی ارکان ،سیکرٹری وزارت انسانی حقوق ،نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے حکام نے شرکت کی ،اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کی جانب سے نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس ایکٹ 2012 پر عملدرآمد میں تاخیر پر بحث کی گئی ۔وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس خودمختار ادارہ ہے کمیشن اپنی سالانہ رپورٹس آزادنہ تیار کرتاہے ،کمیشن اپنی سالانہ رپورٹس حکومت اور پارلیمنٹ میں پیش کرتا ہے، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ہم تاحال اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکے کہ نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے کام کرنے کا طریقہ کار درست ہے کہ نہیں ،ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جس میں نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کا کردار انتہائی اہم ہے۔

نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس حکام نے کہا کہ کمیشن کی سالانہ رپورٹ تیار ہے ہم بہت جلد حکومت اور پارلیمنٹ میں اپنی رپورٹ پیش کر دیں گئے،اس موقع پر کمیٹی نے نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو جلد از جلد اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے ایسی ا طلا عات ہیں کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں اپنی تقریر ادھوری چھوڑ کر آگئے ہیں جس پر سیکر ٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں یہ خبر جھوٹی ہے۔

اس موقع پر کمیٹی ارکان نے استفسار کیا کہ جنیوا کانفرنس میں غیر متعلقہ لوگوں کو بھیجا گیا جبکہ ہماری کمیٹی سے کسی بھی رکن کو کانفرنس میں نہیں بھیجا گیا،من پسند لوگوں کو بیرونی کانفرنسیز میں بھیجا جاتا ہے، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ کمیٹی وزارت انسانی حقوق سے جنیوا کانفرنس میں بھیجے گئے وفد کی تفصیلات طلب کرے اور ساتھ ہی وفد میں شامل تمام افراد کی کارکردگی رپورٹ بھی مانگے تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ جن لوگوں نے ہماری نمائندگی کی انہوں نے نے وہاں کیا کیا اس موقع پر کمیٹی نے جنیوا کانفرنس میں پاکستانی وفد کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی سطح پر ہونے والی کانفرنسز میں وزارت انسانی حقوق اور نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے وفد کی شرکت اور انکی کاکردگی رپورٹس ریگولر بنیادوں پر کمیٹی میں پیش کی جائے۔اجلاس میں کمیٹی ارکان نے کہا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے والی ہے ،ہم نے اس کمیٹی میں تھر پارکر ،قصور اور دیگر بہت سے مسائل پر بحث کی اور اپنی سفارشات دیں مگر ان عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

تھرپارکر کے معاملے پر کمیٹی نے سندھ تمام متعلقہ حکام کو بلایا اور اپنی سفارشات مکمل دیں ہمیں بتایا جائے کہ کیا وہاں تمام مسائل حل ہو چکے ہیں کہ نہیںاس موقع پر نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی تمام سفارشات سندھ حکومت کو بھجوا دی گئیں تھیں ،رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ صرف سفارشات سندھ حکومت کو بھیجنے سے مسائل ختم نہیں ہوں گئے،کیا نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس نے تھرپاکر میں جاکر خود معائنہ کیا ہے کہ نہیں قصور میں بچوں سے زیادتی کے واقع پر کمیشن نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بل تیار کیا جس پارلیمنٹ نے منظور کیا ،کمیشن نے گرائونڈ پر جاکر بل پر عمدرآمد کا جائزہ لیا ہے کہ نہیں جس پر نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس حکام کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے،کمیٹی ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف کاغذ کالے کرنے سے مسائل ختم نہیں ہوں گئے،ہم محنت کر کے سفارشات تیار کرتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا،کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق اور نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو دی جانے والی سفارشات اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔