Live Updates

عمران خان کے ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں سپریم کورٹ میں پیش- عمران خان نااہلی کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی

کوئی کیا کہتا ہے ہمیں سروکار نہیں، منی لانڈرنگ کا معاملہ دوسرے فریق نے نہیں اٹھایا اس لئے عدالت نے اپنے اطمینان کے لیے دستاویزات منگوائی تھی۔چیف جسٹس ثاقب نثار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 25 جولائی 2017 15:38

عمران خان کے ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں سپریم کورٹ میں پیش- عمران ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جولائی۔2017ء) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں سپریم کورٹ میں پیش کردیئے ہیں۔عمران خان نااہلی کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔کل سے جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ہوگی۔عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ اراضی کے معاملے پر آپ نے کہا تھا ایک لاکھ ڈالر ٹریس نہیں ہو رہے،جاننا چاہتا ہوں کیا عمران خان کے اکاﺅنٹ میں اتنی رقم تھی؟عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما سے دستاویزات ملنے کے بعد منی ٹریل مکمل ہو گئی ہے،عمران خان کی کاﺅنٹی کرکٹ کا ریکارڈ نہیں مل سکا،مشتاق احمد کا کنٹریکٹ بطور نمونہ منسلک کیا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں حنیف عباسی کی درخواست پرعمران خان نااہلی کیس کی سماعت میں نعیم بخاری کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ کاﺅنٹیز 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتیں،لندن فلیٹ خریداری میں منی لانڈرنگ کا کوئی معاملہ نہیں۔نعیم بخاری کا دلائل میں مزیدکہا کہ گزشتہ سماعت پر لندن فلیٹ خریداری کے ذرائع پر بات ہوئی،لندن فلیٹ خریداری میں منی لانڈرنگ کا کوئی معاملہ نہیں،لندن فلیٹ کے لیے 1983 میں ڈاﺅن پےمنٹ کی گئی،16 دسمبر 1983کو 11 ہزار 750پاﺅنڈ جمع کرائے گئے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ آسٹریلیا اور لندن سے کرکٹ کمائی اور لندن فلیٹس کی ادائیگی کا بینک ریکارڈ مل چکا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تمام دستاویزات درخواست کے ہمراہ جمع کروادیں۔نعیم بخاری نے کہا کہ تمام منی ٹریل سامنے آچکی ہے جب کہ مشتاق احمد کا کنٹریکٹ بطور نمونہ منسلک کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی کیا کہتا ہے ہمیں سروکار نہیں، منی لانڈرنگ کا معاملہ دوسرے فریق نے نہیں اٹھایا اس لئے عدالت نے اپنے اطمینان کے لیے دستاویزات منگوائی تھی۔

عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو 1988میں ایک لاکھ90 ہزار پاﺅنڈز ملے، رقم عمران خان کو مختلف مراحل میں منتقل کی گئی، رائل ٹرسٹ بینک سے13 اعشاریہ 75فیصد پر قرض لیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق 61 ہزار پاﺅنڈ کی ادائیگی پہلے کی جا چکی تھی جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ انٹرسٹ کی رقم شامل کر کے فلیٹ کی قیمت ایک لاکھ 61 ہزا رپاﺅنڈ ہو گئی۔

چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کے خرچ کی جمائما نے ادائیگی کر دی، اس کا کوئی دستاویزی ثبوت ہے جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کے خرچ کی جمائما نے جو ادائیگی کی اس کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جمائما سے تین اقساط میں 26 ہزار ڈالر ملے جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا یہ رقم جمائما اور راشد خان کے درمیان طے ہو گئی تھی اور یہ وہ رقم تھی جو راشد خان نے خرچ کی، بعد میں جمائما نے ادا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے آپ کے تحریری جواب میں یہ موقف نہیں تھا۔

نعیم بخاری نے کہا کہ عمران اور جمائما کے درمیان معاملہ میاں بیوی کے درمیان تھا،میاں بیوی کے درمیان کم یا زیادہ ادائیگی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔کیس کی مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات