Live Updates

ْ نااہلی کیس،عمران خان پر الزام ہے فلیٹ ظاہر نہ کرکے صادق اور امین نہیں رہے،سپریم کورٹ

منگل 25 جولائی 2017 15:53

ْ نااہلی کیس،عمران خان پر الزام ہے فلیٹ ظاہر نہ کرکے صادق اور امین نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خا ن کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کی استدعا منی لانڈرنگ سے متعلق نہیں ہے، میڈیا پر کوئی کیا کہتا ہے اس سے سروکار نہیں۔ عدالت نے اپنے اطمینان کے لئے دستاویزات مانگی تھیں، دوسرے فریق نے منی لانڈرنگ کا معاملہ نہیں اٹھایا، عمران خان پر الزام ہے فلیٹ ظاہر نہ کرکے صادق اور امین نہیں رہے ،جاننا چاہتا ہوں کیا عمران خان کے اکائونٹ میں اتنی رقم تھی دلچسپ یہ ہے کہ کتنی رقم آئی اور خریداری کے لئے ادا ہوئی یہ بھی بتائیں بینک ختم ہوگئے تو ریکارڈ کہاں سے آیا عمران خان کی اسمبلی میں تقریر اور جمائما کے انٹرویو کا بھی معاملہ ہے، کیا جمائما نے کبھی یہ کہا کہ راشد خان سے ان کا معاملہ طے ہوا تھا آپ کے پہلے اور اب کے موقف میں فرق ہے ، اب کہا گیا 26ہزار ڈالر راشد خان کے ساتھ طے ہوگئے ، ٹیکس ایمنسٹیاسکیم نہ ہوتی تو آپ کا موقف کیا ہوتا جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیا 1984 میں ڈالر اور پائونڈ کا ریٹ برابر تھا، دیکھنا ہوگا آرٹیکل 62 کب لاگو ہوتا ہے،آرٹیکل 62 سے متعلق دو قانونی اور عدالتی مثالیں موجود ہیں، پہلی مثال حقوق العباد سے متعلق ہے‘ دوسری مثال قانون کی خلاف ورزی پر ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو سپریم کورٹ میں عمران خا ن کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر لندن فلیٹس خریداری کے ذرائع کی بات ہوئی تھی۔ لندن فلیٹس خریداری میں منی لانڈرنگ کا کوئی ایشو نہیں لندن فلیٹس کے لئے ڈائون پیمنٹ 1983 میں کی گئی۔

16دسمبر 1983 کو 11ہزار 750 پائونڈ جمع کرائے گئے۔ عمران خان 1971ء سے 1976ء تک ووسٹر شائر کی جانب سے کھیلتے رہے 1977 سے 1979ء تک عمران خان نے کیری پیکر کرکٹ کھیلی۔ ماجد خان‘ ظہیر عباس‘ آصف اقبال نے بھی کیری پیکر کرکٹ کھیلی۔ نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کو آسٹریلیا اور لندن میں کرکٹ آمدن کا ریکارڈ مل گیا۔ عمران خان کو ووٹر شائر سے ملنے والے پیسوں کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔

عمران خان نے 1977 سے 1988ء تک سسکس کائونٹی کرکٹ کھیلی سسکس کائونٹی سے بھی مکمل ریکارڈ نہیں ملا۔ عمران خان نے 1984-85 میں آسٹریلیا کی جانب سے دو سیزن کرکٹ کھیلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام دستاویزات متفرق درخواست کے ساتھ جمع کرادیں نعیم بخاری نے کہا کہ تمام منی ٹریل سامنے آچکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کی استدعا منی لانڈرنگ سے متعلق نہیں ہے۔

میڈیا پر کوئی کیا کہتا ہے اس سے سروکار نہیں۔ عدالت نے اپنے اطمینان کے لئے دستاویزات مانگی تھیں دوسرے فریق نے منی لانڈرنگ کا معاملہ نہیں اٹھایا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کو 1988 میں ایک لاکھ 90ہزار پائونڈ ملے تھے عمران خان کو مختلف مراحل میں منتقل کی گئی۔ رائل ٹرسٹ بینک سے 13.75 فیصد پر قرض لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق 61 ہزار پائونڈ ادائیگی پہلے کی جاچکی تھی۔

نعیم بخاری نے کہا کہ سود کی رقم شامل کرکے فلیٹس کی رقم ایک لاکھ 61 ہزار پائونڈ ہوگئی 75 ہزار ڈالر منتقل ہوئے تو ڈالر اور پائونڈ کا ریٹ برابر تھا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا 1984 میں ڈالر اور پائونڈ کا ریٹ برابر تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جاننا چاہتا ہوں کیا عمران خان کے اکائونٹ میں اتنی رقم تھی دلچسپ یہ ہے کہ کتنی رقم آئی اور خریداری کے لئے ادا ہوئی ۔

نعیم بخاری نے کہا کہ سسکس کائونٹی سے بھی تنخواہ اکائونٹ میں آتی تھی۔ نعیم بخاری نے عمران خان کے ٹیکس گوشوارے بھی پیش کردیئے۔ ٹیکس گوشوارے سیل شدہ ڈبے میں پیش کئے گئے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ گوشواروں میں ظاہر ہوتا ہے عمران خان نے ٹیکس چوری نہیں ی۔ عمران خان کو کہا گیا غیر ملکی آمدن پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ وقت آنے پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں فلیٹس کو ظاہر کیا گیا۔

نعیم بخاری نے پانامہ کیس میں جسٹس شیخ عظمت سعید کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62تو سیاسی انجینئرنگ کیلیے استعمال نہیں ہو سکتا اور فیصلے میں تین ججزنے کہا کہ آرٹیکل 184/3 میں عوامی نمائندگی ایکٹ کو شامل نہیں کیا جا سکتا ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ دیکھنا ہوگا آرٹیکل 62 کب لاگو ہوتا ہے۔ آرٹیکل 62 سے متعلق دو قانونی اور عدالتی مثالیں موجود ہیں۔

پہلی مثال حقوق العباد سے متعلق ہے‘ دوسری مثال قانون کی خلاف ورزی پر ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ درخواست میں الزام ہے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔ عمران خان کا پروفیشنل کرکٹ کے علاوہ آمدن کا ذریعہ نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان پر الزام ہے فلیٹ ظاہر نہ کرکے صادق اور امین نہیں رہے۔ عمران خان کی غیر ملکی آمدن پر انکم ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا تھا نعیم بخاری نے کہا کہ اس وقت عمران خان نان ریزیڈنٹ پاکستانی تھے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں نہ سزا ہوتی ہے نہ معافی۔ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سب کے لئے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہ ہوتی تو آپ کا موقف کیا ہوتا نعیم بخاری نے کہا کہ انتخابی قوانین کے مطابق لندن فلیٹ ظاہر کرنا ضرری تھا۔ 2002 کے انتخابات میں عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا تھا۔ سماعت کے دوران عمران خان کے دوست راشد خان عدالت میں پیش ہوئے راشد خان نے کہا کہ جمائما نے میرے بنک اکائونٹ میں رقم منتقل کی۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ راشد خان کے اکائونٹ میںایک لاکھ ڈالر23جنوری 2003 کو آئے۔ مئی 2003ء میں ایک لاکھ ڈالرز سے زائد رقم پاکستان منتقل ہوئی رقم بنی گالہ زمین کی خریداری کے بعد موصول ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جمائما سے ایک رقم دو لاکھ 58 ہزار 333 ڈالر موصول ہوئی آپ خود تمام رقم کی وضاحت کردیں۔ راشد خان نے کہا کہ جمائما نے مجموعی طور پر چار لاکھ آٹھ ہزار ڈالرز بھجوائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کی اسمبلی میں تقریر اور جمائما کے انٹرویو کا بھی معاملہ ہے۔ کیا جمائما نے کبھی یہ کہا کہ راشد خان سے ان کا معاملہ طے ہوا تھا نعیم بخاری نے کہا کہ دونوں کے درمیان معاملہ طے ہونے کے دستاویزی شواہد نہیں عمران خان نے جمائما کو ادھار لی گئی رقم سے زیادہ ادا کی۔ 7مئی 2003ء کو بذریعہ بینک ادائیگی کی۔ جمائما کی رقم سے آرکیٹیکٹ کو بھی ادائیگی کی گئی۔

عمران خان نے شادی بچانے کے لئے بھرپور کوشش کی۔ بنی گالا اراضی جمائما کے رہتے ہوئے خریدی گئی۔ عمران اور جمائما کا معاملہ میاں بیوی کے درمیان تھا۔ لندن فلیٹ چھ لاکھ نوے ہزار پائونڈ میں فروخت ہوا۔ شک و شبے سے بالاتر ثابت ہوگیا کہ بنی گالہ اراضی جمائما کی رقم سے خریدی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پہلے اور اب کے موقف میں فرق ہے اب کہا گیا 26ہزار ڈالر راشد خان کے ساتھ طے ہوگئے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ بینک ریکارڈ کی متعلقہ بنکوں سے تصدیق کرائی جائے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ بعض بینکوں کا علم نہیں کہ اب ہیں بھی یا ختم ہوگئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بھی بتائیں بینک ختم ہوگئے تو ریکارڈ کہاں سے آیا نعیم بخاری نے کہا کہ ریکارڈ سابقہ اکائونٹنٹ سے ملا ایسا کچھ نہیں کروں گا کہ عدالت کے سامنے شرمسار ہونا پڑے جس حد تک ہوسکا دستاویزات کی تصدیق کرائیں گے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ قطری خط کتنی شرم کا باعث بنا یہ بھی علم ہے ریکارڈ کی تصدیق کے لئے لندن بھی جانا پڑا تو جائوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ صاحب کوئی جعلی دستاویزات جمع کرانے کا رسک کیوں لیں گی شیخ صاحب یہ تو آپ کا کیس بھی نہیں ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات