تحریک انصاف کا خواجہ آصف کا اقامہ منظر عام پر لانے کا دعویٰ

خواجہ آصف دبئی کی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں جس کی آمدنی کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا گیا عدالت عظمیٰ سے رجوع کرکے ان کونااہل کرائیں گے،عثمان ڈار

منگل 25 جولائی 2017 15:34

تحریک انصاف کا خواجہ آصف کا اقامہ منظر عام پر لانے کا دعویٰ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری عثمان ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ آصف دبئی کی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں جس کی آمدنی کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا گیا عدالت عظمیٰ سے رجوع کرکے ان کونااہل کرائیں گے جبکہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سال سے میرا اقامہ الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈکلئیرڈ ہے لہذا نے جا الزام تراشیوں سے گریز کیا جائے عثمان ڈار نے منگل کو اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان لیگ کا سیالکوٹی بھی اقامے والانکلا خواجہ آصف دبئی کی ایک مکینکل کمپنی میں بحثیت لیگل ایڈوائزر کام کرتے ہیں لیکن اس کی حاصل کردہ آمدنی کو اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا نواز شریف کے بعد ان کے حواری کا بھی اقامہ نکل آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب لوٹ مار اور جیب بھرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے خواجہ آصف نواز شریف کے فرنٹ مین ہے جنہوںنے اپنی پھچلی وزارت میں بھی لوٹ کھسوٹ کی اور اب یہ اقامہ بھی نکل آیا ہے دراصل جس کمپنی سے اقامہ لیا گیا ہے اس کو پراجیکٹ کی مد میں فائدہ پہنچایا گیا ہے تحریک انصاف کے رہنمانے کہا کہ اپنے اثاثے چُھپاکر قوم اور قومی اداروں کو دھوکہ دینا آئین پاکستان کے آرٹیکل 62اور 63کی خلاف ورزی ہے ہم اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے اور استدا کریںگے کہ خواجہ آصف قومی اسمبلی کے ممبر ہونے کی حثیت سے بیرونی ملک ملازمت کرنے اثاثے چھپانے اور جھوٹ بولنے پر صادق اور امین نہیں رہے لہذا ان کو آئین کے آرٹیکل 62اور63کے تحت نااہل کردیا جائے انہوںنے کہا کہ عمران خان کے پاس اقامہ اس لئے نہیں لیتے ہیں کہ ان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے اقامے تو نواز شریف اور خواجہ آصف جیسے چور اور لوٹہرے لیتے ہیں جو ملک کے بجائے ذاتی مفاد کو عزیز رکھتے ہیں دوسری جانب خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ 27سال سے جس نے پنا اقامہ الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈکلیر کیا ہوا ہے 1983سے بیکنگ چیلنجز سے پیشہ وصول کررہا ہوں اور 1983ہی سے ابوظبی بینک اکاؤنٹ بھی موجود ہے لہذا بے جا الزامات سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ وقت الزامات لگاکر عوام کو مزید اُلجھانے کا نہیں بلکہ اپنی آئینی قانونی وقومی ذمہ داری نبھا کر قومی مسائل کا حل نکالنے کا ہے