مادہ چیتے تنہا اور نر چیتے غول میں رہنا پسند کرتے ہیں، رپورٹ

ماضی میں پاکستان،بھارت اور روس کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کے ممالک میں بھی بڑی تعدا د میں چیتے پائے جاتے تھے چیتا دنیا کا سب سے تیز رفتار جانور ہے ،یہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے،تحقیقی رپور ٹ میں انکشا ف

منگل 25 جولائی 2017 14:09

مادہ چیتے تنہا اور نر چیتے غول میں رہنا پسند کرتے ہیں، رپورٹ
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جولائی2017ء) ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق مادہ چیتے تنہا جبکہ نر چیتے غول میں رہنا پسند کرتے ہیں، ماضی میں پاکستان،بھارت اور روس کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کے ممالک میں بھی بڑی تعدا د میں چیتے پائے جاتے تھے۔ برطانوی نشریاتی ادار ے کے مطابق چیتا دنیا کا سب سے تیز رفتار جانور ہے۔ یہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے۔

آج پوری دنیا میں صرف افریقہ میں چند چیتے باقی بچے ہیں۔ بھارت سمیت ایشیا کے کم و بیش تمام ممالک سے یہ جانور ناپید ہو چکا ہے۔ہم چیتے کے حوالے سے عام طور اتنی باتیں جاننے کے دعوے کرتے ہیں مگر چیتے سے منسلک کچھ اور باتیں بھی ہیں، جو شاید آپ نہیں جانتے۔جست لگاتے ہوئے چیتے کا تصور کرتے ہی آپ کو افریقہ کے جنگلوں کا خیال آتا ہوگا۔

(جاری ہے)

کیونکہ ہم سب کو یہی معلوم ہے کہ باقی دنیا سے یہ ناپید ہو چکے ہیں، لیکن یہ مکمل طور پر درست نہیں ہے۔

آج بھی ایران میں 60 سے 100 کے درمیان چیتے پائے جاتے ہیں۔ یہ وسطی ایران کے پٹھاری علاقوں میں رہتے ہیں۔ایک وقت تھا جب چیتی بھارت، پاکستان اور روس کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کے ممالک میں بھی پائے جاتے تھے۔ایشیائی نسل کے چیتے کے سر اور پاں چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان کی کھال اور روئیں موٹے ہوتے ہیں۔ افریقی چیتوں کے مقابلے میں ان کی گردن بھی موٹی ہوتی ہے۔

ایشیائی چیتے بہت بڑے دائرے میں زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ چیتے چھوٹے سے علاقے تک محدود رہتے ہیں۔چیتوں کے بچے بڑی مشکل سے بچتے ہیں۔ یہ اس جانور کے ختم ہونے کی بڑی وجہ ہے۔ افریقہ میں 90 کی دہائی میں ہونے والے ایک تجربے سے پتہ چلا تھا کہ چیتوں کے 95 فیصد بچے، بالغ ہونے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں۔ یعنی چیتے کے 100 بچوں میں سے پانچ ہی بڑے ہونے تک زندہ رہتے ہیں۔

جبکہ سن 2013 میں افریقہ کے گال گاڈی پارک میں پائے جانے والے چیتوں پرتحقیق سے پتہ چلا تھا کہ ان کے بچوں کے بچنے کی امید 36 فیصد تک ہی ہوتی ہے۔چیتوں کے بچوں کے مرنے کی وجہ شکاری جانور ہوتے ہیں۔ ان میں شیر، لگڑبگھے، ببون اور شکاری پرندے شامل ہیں۔ ساتھ ہی چیتوں کے رہائش والے علاقوں میں انسانی مداخلت سے بھی ان کی تعداد گھٹتی جا رہی ہے۔عرب ممالک میں چیتوں کے بچوں کو پالنے کے لیے خریدا جاتا ہے۔

ان کی قیمت دس ہزار ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ بھی چیتوں کی سمگلنگ اور خاتمے کی بڑی وجہ ہے۔ تحقیقات کے مطابق چیتوں کے بارے میں سب سے زیادہ مشہور بات ان کی رفتار ہے لیکن اس کے متعلق مختلف دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کی اپنی جانچ میں پتہ چلا تھا کہ چیتے 95 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے ہیں۔ یہ رفتار دنیا کے سب سے تیز رفتار ایتھلیٹ یوسین بولٹ سے دوگنی ہے۔

چیتا جب پوری طاقت سے دوڑ رہا ہوتا ہے تو سات میٹر تک لمبی چھلانگ لگا سکتا ہے۔سات میٹر یعنی 23 فٹ لمبی چھلانگ! اور چیتے یہ رفتار تین سیکنڈ میں حاصل کر لیتے ہیں۔ اچھی سے اچھی سپورٹس کار کو بھی اتنی رفتار حاصل کرنے میں چھ سیکنڈ لگ جاتے ہیں۔چیتے اتنی تیز رفتاری سے زیادہ دیر نہیں دوڑ پاتے ہیں اور ان کے پاس شکار کے لیے صرف بیس سیکنڈ ہوتے ہیں۔

بلی کے خاندان میں چیتا ہی ایسا جانور ہے جو کافی بڑا ہوتا ہے۔ ان کی سب سے بڑی خوبی ان کی رفتار ہوتی ہے لیکن شیر اور ٹائیگر کی طرح وہ دہاڑ نہیں پاتے۔ وہ بلیوں کی طرح بولتے اور غراتے ہیں۔ بہت چیتوں سے کو بھونکتے بھی دیکھا گیا ہے۔ مگر خاص بات یہی ہے کہ وہ دہاڑ نہیں پاتے۔ان کے لیے رات میں دیکھ پانا بھی مشکل ہوتا ہے۔ رات میں چیتوں کی حالت انسانوں جیسی ہی ہوتی ہے۔

اسی لیے چیتے، یا تو صبح کے وقت یا دوپہر کے بعد شکار کرتے ہیں۔ چیتوں کو درختوں پر چڑھنے میں بھی دقت ہوتی ہے۔ مادہ چیتے کی زندگی پر خطر اور چیلنج سے بھری ہوتی ہے۔ اسے اوسطا نو بچوں کو تنہا ہی پالنا پڑتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسے ہر دوسرے روز شکار کرنا ہی ہوتا ہے ورنہ وہ بچوں کا پیٹ کس طرح بھر پائے گی ،رپورٹ کے مطابق شکار کے دوران اسے اپنے بچوں کی نگرانی بھی کرنی پڑتی ہے، تاکہ انھیں خطرناک جانوروں سے بچایا جا سکے۔

چھوٹے بچوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بھی مادہ چیتوں کے لیے چیلنج ہے۔مادہ چیتا صرف سیکس کے لیے ہی نر چیتے سے ملتی ہے۔ اس کے بعد دونوں پھر سے جدا ہو جاتے ہیں۔ اس دوران اگر بچے ہوں تو انھیں اپنا خیال خود رکھنا ہوتا ہے۔مادہ کے مقابلے نر چیتے دوستوں کا اپنا گینگ بنا لیتے ہیں۔ ایک گروپ میں چار پانچ چیتے رہتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر تو بھائی ہی ہوتے ہیں۔ یعنی ایک ہی ماں باپ کی اولاد، لیکن بعض اوقات ریوڑ کے باہر کے رکن بھی آ جاتے ہیں اور وہ اس کی شمولیت پر مخالفت نہیں کرتے۔