پاکستا ن اسٹیل کی قیمتی زمین کی کوڑیوں کے دام فروخت ،تیسری ہفتہ واری تعطیل کسی صورت منظور نہیں

چیئرمین پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین شمشاد قریشی

پیر 24 جولائی 2017 23:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جولائی2017ء) پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین (رجسٹرڈ) کے چیئرمین شمشاد قریشی نے پاکستان اسٹیل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے حالیہ اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی 1500 ایکڑ انتہائی قیمتی کوسی پیک کے نام پر اسپیشل اکنامک زون کیلئے 1 کروڑ40 لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے فروخت کرنے، ادارے میں دو ہفتہ واری تعطیلات کے علاوہ اخراجات میں بچت کے نام پر ایک اضافی چھٹی منظور کرنے، نیشنل انڈسٹریل پارک این آئی پی کو 2007 ء میں الاٹ شدہ پاکستان اسٹیل کی 930 ایکڑ زمین کی بالترتیب 50 لاکھ، 60 لاکھ ، 70 لاکھ اور 1 کروڑ 30 لاکھ روپے کے حساب سے ادائیگی کرنے یا مذکورہ رقم کو ایڈجسٹ کرنے اور پاکستان اسٹیل کی نجکاری کیلئے پرائیویٹائزشن کمیشن سے ٹائم فریم طے کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو پاکستان اسٹیل کی قیمتی زمین من پسند افراد کو کوڑیوں کے دام فروخت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

اس طرح اخراجات میں بچت کے نام ہفتہ واری تعطیل میں تیسری چھٹی کا اضافہ دراصل مزدور دشمن حکومتی پالیسی اور ادارے کی مستقل بندش کی جانب ایک قدم ہے ، جسے کسی قیمت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چیئرمین یونین نے یادہانی کراتے ہوئے کہا کہ 12 اپریل2017 ء سے پہے ہم CBA تھے اور ہم پر بھی اِن سب اقدامات کیلئے وزارتِ صنعت و پیداوار اور پاکستان اسٹیل انتظامیہ کا ازحد دبائو تھا لیکن بحیثیت CBA پیپلز ورکرز یونین نے نہ صرف یہ کہ ادارے کی زمین اور دیگر مفادات کی حفاظت کی بلکہ محنت کشوں کے روزگار پر بھی آنچ نہیں آنے دی اور ہفتہ واری تعطیلات سمیت کسی بھی شرائط ملازمت کو تبدیل نہیں ہونے دیا۔

جبکہ حالیہ ریفرنڈم کے بعد آج ادارے میںسی بی آئی نام کی کوئی چیز موجود نہیں اور پاکستان اسٹیل انتظامیہ و بورڈ آف ڈائریکٹرز من مانی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ٹیکنیکل ملازمین کو سینکڑوں کی تعداد میں انتقامی کارروائی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بناتے ہوئے سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر کیا جارہا ہے، شفٹ ملازمین کی ٹرانسپورٹ بند کی جارہی ہے، طبّی سہولیات ناپید ہیں اور ملازمین کو گذشتہ چار ماہ اپریل، مئی ، جون اور جولائی2017 ء کی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی گئیں۔

ریٹائرڈ و مرحوم ملازمین کے واجبات ، گریجویٹی اور پرائویڈنٹ فنڈ مئی2013 ء سے ادا نہیں کئے جارہے ، جبکہ موجودہ حادثاتیCBA جس کو آپس کے اختلافات سے فرصت نہیں محض خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے اور محنت کشوں کو بے بس و لاچار اور لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ۔ یہاں پیپلزورکرز یونین اس بات کا اعادہ کرنا ضروری سمجھتی ہے کہ وہ ادارے کی ایک رجسٹرڈ ٹریڈ یونین سے اور اس قسم کی ادارہ دشمن اورمزدور دشمن سرگرمیوں کی نہ صرف یہ کہ شدید مذمت کرتی ہے بلکہ احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

علاوہ ازیں، بورڈ آف ڈائریکٹرز سے افسران کے نظرثانی شدہ پے اسکیل کی منظوری پر اُنہوں نے افسران کو مبارکباد اورساتھ ہی ساتھ CBA کو یہ باور بھی کرایا کہ محنت کشوں کے پے اسکیل پر نظر ثانی کی ذمہ داری اب CBA پر ہے ، لہذا CBAکو چاہئے کہ وہ پہلی فرصت میں محنت کشوں کے نظر ثانی شدہ پے اسکیل کیلئے پاکستان اسٹیل انتظامیہ سے گفت و شنید کا عمل شروع کرے تاکہ مہنگائی کے اس پُر آشوب دور میں محنت کشوں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوسکے،جبکہ حکومت وقت اور وزارتِ خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ملازمین گذشتہ 4 ماہ کی تنخواہیں اورریٹائرڈ مرحوم ملازمین کے واجبات کی ادائیگی ممکن بنائیں۔

متعلقہ عنوان :