پی ایس ۔ 114 کے ضمنی انتخابات میں گینگ وار پر دھاندلی کا الزام لگایا جا رہا ہے اور گینگ وار کو کس نے بنایا ہے ، یہ سب جانتے ہیں ، خواجہ اظہار الحسن

ہم 2018 ء کے انتخابات میں سارا قرض سود سمیت اتار دیں گے ، قائد حزب اختلاف کا سندھ اسمبلی میں خطاب

پیر 24 جولائی 2017 22:23

پی ایس ۔ 114 کے ضمنی انتخابات میں گینگ وار پر دھاندلی کا الزام لگایا جا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2017ء) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی کے حلقہ پی ایس ۔ 114 کے ضمنی انتخابات میں گینگ وار پر دھاندلی کا الزام لگایا جا رہا ہے اور گینگ وار کو کس نے بنایا ہے ، یہ سب جانتے ہیں ۔ ہم 2018 ء کے انتخابات میں سارا قرض سود سمیت اتار دیں گے ۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن سعید غنی کی حلف برداری کے بعد خطاب کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دو سینئر ارکان نے نو منتخب رکن کو مبارک باد دے کر اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا ۔ شاید وہ ہماری اعلیٰ ظرفی غلط تھی ۔ سعید غنی نے اپنی تقریر میں ایم کیو ایم پر جو بھی الزامات لگائے ہیں ، وہ غلط ہیں ۔ اگر عبدالرؤف صدیقی کسی حلقے سے کامیاب رکن کو چار سال تک رلا سکتا ہے تو آپ کا بھی ہم پانچ مہینے تک پیچھا کریں گے ۔

(جاری ہے)

معاملہ ابھی الیکشن ٹریبونل میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعید غنی کی سندھ اسمبلی میں ہونے والی تقریر کا نوٹس لے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ حلقہ 114 میں جن یوسز سے ایم کیو ایم کے چیئرمین کامیاب ہوئے تھے ، وہاں پر پانی بند کر دیا گیا ۔ اگر میئر کراچی اور ڈی ایم سیز کے لوگ ساتھ نہ ہوتے تو پانی کے لیے لوگوں کو ترسایا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر گینگ وار کی بات ہوئی ۔

گینگ وار کو کس نے بنایا تھا ۔ کیا پیپلز پارٹی کے دور میں شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کو نہیں مارا گیا ۔ ان کے صوبائی وزیر داخلہ نے ہزاروں لائسنس جاری نہیں کیے اور خود اعتراف کیا کہ ہم نے یہ کھیلنے کے لیے جاری نہیں کیے ہیں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جو لوگ کراچی کی بات کرتے ہیں ، انہیں لاڑکانہ کو دیکھنا چاہئے ، جہاں کے 88 فیصد لوگ گٹر کا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔

یہ وہ حلقہ ہے ، جہاں سے بے نظیر بھٹو کامیاب ہوتی رہی ہیں ۔ لیاری آپ کا مرکز رہا ہے اور ہمیشہ آپ کے لیڈر الیکشن لڑتے رہے ہیں ۔ 2018 ء میں پیپلز پارٹی کا کوئی کارکن الیکشن لڑنے کی جرات کرے ۔ انہوں نے سعید غنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2018 ء کے انتخابات میں آپ کو سو د سمیت قرض لوٹا دیں گے ۔ جو لوگ ہماری پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں ، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آج بھی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ ہم بھی بہت کچھ کہہ سکتے ہیں ۔ تاریخ بھری پڑی ہے لیکن ہم یہ نہیں چاہتے کہ سندھ کی دو اکائیوں کے مابین مفاہمتی پالیسی کو نقصان پہنچے ۔

متعلقہ عنوان :