پانامہ کیس کا دبائو یا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں ناکامی کا ڈر ،خواجہ آصف نے وزارت میں صحافیوں کا داخلہ ممنوع قرار دیدیا

صحافیوں کو اسلئے روکا گیا تاکہ ان سے پانامہ پر کوئی بات نہ کریں،ترجمان وزارت پانی و بجلی کا موقف

پیر 24 جولائی 2017 21:29

پانامہ کیس کا دبائو یا  لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں ناکامی کا ڈر ،خواجہ  آصف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جولائی2017ء) پانامہ کیس کا دبائو یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں ناکامی کا ڈر ‘ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے وزارت میں صحافیوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا‘ افسران کو ہدایات کی گئی ہیں کہ صحافیوں کو کسی بھی طرح سے رابطہ سے دور رکھا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے اور وزارت پانی و بجلی کی جانب سے لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہونے کے حوالے سے خبروں کی تشہیر کو روکنے میں ناکامی پر وفاقی وزیر پانی و بجلی نے وزارت میں صحافیوں سمیت غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی ‘ خواجہ آصف نے افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ صحافیوں کو کسی بھی طریقے سے انٹرٹین نہ کیا جائے اور ان سے دور رہا جائے تاکہ وزارت کی نااہلی کو چھپایا جاسکے ترجمان پانی و بجلی کے مطابق صحافیوں کو وفاقی وزیر پانی و بجلی کی موجودگی میں مستقل طور پر وزارت میں داخلے سے روکا گیا ہے تاکہ صحافی خواجہ سے پانامہ کے حوالے سے کوئی بات نہ کریں ذرائع کے مطابق اس قسم کے ہتھکنڈے پہلے بھی استعمال کرنے پر غور کیا گیا تھا تاکہ میڈیا پر چلنے والی خبروں کو روکا جاسکے۔

(جاری ہے)

پی پی پی دور حکومت میں اس قسم کی کوئی بھی بات زیر بحث نہ لائی جاتی تھی لیکن اب حکومت کا یہ عمل سمجھ سے بالاتر واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی ملک میں بجلی بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے اور جن بجلی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے ان سے بجلی کی باقاعدہ پیداوار کو ایک سال درکار ہے۔ وعدوںاور دعوئوں کے باوجود ملک میں چودہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے دوسری جانب وزیراعظم پہلے ہی وزارت پانی و بجلی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کو مسترد کر چیک ہیں اور ہدایات جاری کی تھیں کہ آپ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور صحیح اعداد و شمار کئے جائیں اس کے علاوہ پانامہ کے فیصلے کی وجہ سے بھی حکومت کافی مشکلات کا شکار نظر آتی ہے اور حکومتی وزراء بیشتر اوقات میں آپے سے بھی باہر ہوجاتے ہیں اور صحافیوں کے کڑوے سوالوں کے جوابات دیئے بغیر اور اپنی بات پوری کرنے کے بعد چلے جاتے ہیں اور اب وزراء نے صحافیوں کے وزارت میں داخلے پر بھی پابندی لگا دی ہے جو کہ ایک غیر اخلاقی بات ہے۔