لاہور دھماکے کے باعث اہم معاملے پرپریس کانفرنس ملتوی کررہاہو ں، بطور وزیر داخلہ موجودہ صورتحال میں سیاسی معاملات لے کر بیٹھا درست نہیں سمجھتا ، گزشتہ چند روز بڑے کرب میں گزرے، میری صحت سمیت کئی اور معاملات اور مسائل تھے ، یہ میڈیا سے چھپے ہوئے نہیں، گزشتہ روز جسمانی طور پر اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ اٹھ سکوں، اس لئے پریس کانفرنس ملتوی کرنا پڑی، صحت اب بھی ٹھیک نہیں،سوچا کہ پریس کانفرنس کر کے خود کو کرب سے نکالوں ،دوپہر 1 بجے پنجاب ہائوس پہنچ گیا تھا ،5 بجنے اور پریس کانفرنس کاانتظار تھا ، لاہور واقعہ کے بعد سیاسی معاملات پر اظہار خیال کرنا مناسب نہیں ،پمز میں صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ پر کمیٹی بنا دی جو 24گھنٹے میں رپورٹ دے گی

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس

پیر 24 جولائی 2017 21:10

لاہور دھماکے کے باعث اہم معاملے پرپریس کانفرنس ملتوی کررہاہو ں، بطور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جولائی2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور دھماکے کے باعث پریس کانفرنس مختصر کرتے ہوئے سیاسی معاملات پر گفتگو نہیں کی اور کہا کہ گزشتہ چند روز بڑے کرب میں گزرے، وہ صرف میری صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ کئی اور معاملات اور مسائل تھے جو میڈیا سے چھپے ہوئے نہیں، گزشتہ روز جسمانی طور پر اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ اٹھ سکوں، اس لئے پریس کانفرنس ملتوی کرنا پڑی، آج بھی میری صحت ٹھیک نہیں،سوچا کہ پریس کانفرنس کر کے خود کو کرب سے نکالوں ،دوپہر 1 بجے پنجاب ہائوس پہنچ گیا تھا اور اس انتظار میں تھا کہ کب 5 بجیں اور پریس کانفرنس کروں، لاہور واقعہ کے بعد سیاسی معاملات پر اظہار خیال کرنا مناسب نہیں ،ایک طرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اورملک کا وزیر داخلہ سیاسی معاملات لے کر بیٹھ جائے یہ مناسب نہیں،جس ایشو پر میں نے اظہار خیال کرنا ہے اسے منسوخ نہیں ملتوی کر رہا ہوں،پمز میں صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ پر کمیٹی بنا دی جو 24گھنٹے میں رپورٹ دے گی۔

(جاری ہے)

پیر کو پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ چند روز بڑے کرب میں گزرے، وہ صرف میری صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ کئی اور معاملات اور مسائل تھے جو میڈیا سے چھپے ہوئے نہیں، گزشتہ روز جسمانی طور پر اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ اٹھ سکوں، اس لئے پریس کانفرنس ملتوی کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی میری صحت ٹھیک نہیں،لیکن سوچا کہ میں خود کو بھی اس کرب سے نکالوں اور میڈیا کو بھی کرب سے نکالوں، ٹھیک ایک بجے یہاں پہنچ گیا تھا اور اس انتظار میں تھا کہ کب پانچ بجیں اور پریس کانفرنس کروں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں خوفناک واقعہ رونما ہوا ہے اور ابھی تک دھماکے میں کل ہلاکتوں کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی، ایک انسانی جان کا چلے جانا بھی کسی المیہ سے کم نہیں اور لاہور واقعہ میں جو ہلاکتیں بتائی جا رہی ہیں تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے، ایک طرف میری پریس کانفرنس سے نصف گھنٹہ پہلے دھماکہ ہوا اور ابھی تک یہ کنفرم نہیں کہ یہ دہشت گردی ہے یا کوئی اور واقعہ ہے، ایک طرف اس دلخراش واقعہ سے میرے کرب میں اضافہ ہوا اور دوسرا تمام تر توجہ زخمیوں کے علاج اورشہید ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہار ہمدردی پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ پریس کانفرنس انتہائی اہم تھی، شاید یہ اتنی طویل نہ ہوتی تاہم میں نے بہت سے پہلوئوں پر گفتگو کرنا تھی اور قوم کے سامنے چیزیں رکھنی تھیں، اب لاہور واقعہ کے بعد سیاسی معاملات پر اظہار خیال کرنا مناسب نہیں ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایک طرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور ان کے خاندانوں پر کیا گزر رہی ہو گی اور ملک کا وزیر داخلہ سیاسی معاملات لے کر بیٹھ جائے یہ مناسب نہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جس ایشو پر میں نے اظہار خیال کرنا ہے اسے منسوخ نہیں ملتوی کر رہا ہوں، میں نے کیا کہنا ہے اس پر کم سے کم قیاس آرائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پمز میں صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کا جو واقعہ پیش آیا، اس کا میں نے فوری طور پر نوٹس لیا اور رپورٹ منگوائی تھی تاہم ایف آئی اے کی طرف سے مجھے دو روز قبل یہ رپورٹ ارسال کر دی گئی تھی تاہم صحت ٹھیک نہ ہونے کے باعث وہ رپورٹس نہ دیکھ سکا، انصاف کے مطابق فیصلہ کرنے کیلئے آج واقعہ کی انکوائری کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو 24 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کر دے گی۔