وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور میں دھماکہ کے باعث سیاسی معاملات پر اظہار خیال کے لئے بلائی گئی پریس کانفرنس ملتوی کر دی

کئی معاملات پر اظہار خیال کرنا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد ممکن نہیں کہ میں سیاسی معاملات پر بات کروں، ہماری تمام توجہ شہداء و زخمیوں کے خاندانوں کی طرف مرکوز ہونی چاہئے، صحافی اس حوالے سے کم سے کم قیاس آرائی کریں کہ میں نے کیا کہنا ہے، چوہدری نثار علی خان

پیر 24 جولائی 2017 19:15

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور میں دھماکہ کے باعث سیاسی معاملات ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور میں دھماکہ کے باعث سیاسی معاملات پر اظہار خیال کے لئے بلائی گئی پریس کانفرنس ملتوی کر دی۔ پیر کو پنجاب ہائوس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس بلائی تھی جس میں انہوں نے اہم ملکی سیاسی امور پر صحافیوں کو اعتماد میں لینا تھا تاہم لاہور میں دھماکہ کے باعث وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ لاہور میں اتنا بڑا سانحہ پیش آیا، وہ سیاسی معاملات پر اظہار خیال کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس میں کئی میں نے کئی معاملات پر اظہار خیال کرنا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد ممکن نہیں کہ میں سیاسی معاملات پر بات کروں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھماکہ کے بعد ہماری تمام توجہ شہداء و زخمیوں کے خاندانوں کی طرف مرکوز ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں پیش آنے والے سانحہ سے میرے کرب میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے کم سے کم قیاس آرائی کریں کہ میں نے کیا کہنا ہے۔

انہوں نے معذرت کی کہ لاہور کے سانحہ کی وجہ سے جس ایشو پر انہیں بات کرنا تھی، اسے ملتوی کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ چند روز بڑے کرب میں گذرے، صرف صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ کئی اور معاملات اور مسائل کی وجہ سے بھی وہ کرب میں مبتلا تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری صحت ابھی بھی درست نہیں لیکن میں نے سوچا کہ خود کو بھی اس کرب سے نکالوں اور میڈیا کو بھی، اس لئے ایک بجے ہی پنجاب ہائوس آ گیا تھا اور انتظار میں تھا کہ پانچ بجے صحافیوں سے بات چیت کروں گا لیکن کچھ دیر پہلے لاہور سے افسوسناک خبریں آنا شروع ہو گئیں۔

ابتدائی رپورٹس مختلف تھیں اور ان میں کسی کے شہید ہونے کی اطلاع نہیں تھی لیکن شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی جان کا چلے جانا بہت بڑا سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی پولیس اہلکار بھی اس واقعہ میں شہید ہوئے ہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اس صورتحال میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ساری توجہ اپنی ذمہ داریوں پر مرکوز ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر میں بہت سی چیزیں دیکھتا رہا، جس ایشو پر بات کرنا تھی اسے ملتوی کر رہا ہوں۔ میں نے کیا کہنا ہے اس حوالے سے قیاس آرائی کم سے کم کی جائے۔