رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

کمیٹی کا محکمہ پلانگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے پی آر ایس پی پراجیکٹ کے سامان کی خریداری کے وقت سے غائب ہونے کے باعث سرکاری خزانے کو 13لاکھ 40ہزار کا ٹیکہ لگانے کے آڈٹ اعتراض پر گہری تشویش کا اظہار کمیٹی کی متعلقہ حکام کو کیس ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ کے ساتھ محکمہ انٹی کرپشن کو بھیجنے کے احکامات

پیر 24 جولائی 2017 19:12

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2017ء) خیبر پختونخوا کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے محکمہ پلانگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے پی آر ایس پی پراجیکٹ کے سامان کی خریداری کے وقت سے غائب ہونے کے باعث سرکاری خزانے کو 13لاکھ 40ہزار کا ٹیکہ لگانے کے آڈٹ اعتراض پر گہری تشویش اور افسوس ظاہر کرتے ہوئے محکمہ کو متذکرہ کیس انٹی کرپشن کے حوالے کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اس ضمن میں محکمانہ انکوائری رپورٹ یکسر مسترد کرتے ہوئے ایسے نہ صرف جانب دار قرار دیا بلکہ ایسے ذمہ داران کو بچانے کی ایک کوشش بھی قرار دیا پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بروز پیر خیبر پختونخوا ہائوس ایبٹ آباد میں رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں دیگر اراکین اسمبلی محمد علی شاہ باچا‘ مفتی جانان‘ ارباب وسیم حیات اور محمد ادریس خٹک کے علاوہ سیکرٹری اسمبلی امان اللہ‘ ایڈیشنل سیکرٹری امجد علی خان‘ سیکرٹری فنانس شکیل قادر خان‘ ایڈیشنل سیکرٹری اور متعلقہ محکمہ جات فنانس‘ آڈٹ اور قانون کے حکام و اہلکار بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے 2012-13کے محکمہ فنانس سے متعلق 45کروڑ 88لاکھ 44ہزار روپے کے آٹھ جبکہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ایک کروڑ 24لاکھ 90ہزار روپے کے دو آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا اور سیر حاصل جانچھ پرکھ و بحث کے بعد فیصلے کئے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی اینڈ ڈی کے پی آر ایس پی کے پراجیکٹ کے سامان جس میں ٹویوٹا کرولا 2009ء ‘ کمپیوٹر کور 2ڈو‘ لیزر جٹ پرنٹر‘ ڈیل مانیٹر اور سنٹرل ٹیبل شامل تھیں‘ کے غائب ہونے اور پھر 3سال بعد بے کار حالت میں ملنے پر تعجب ظاہر کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور ایسے نہ صرف محکمانہ غفلت بلکہ مکمل کوتاہی کے مترادف قرار دیا کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پراجیکٹ کیلئے خریدی گئی کرولا گاڑی و دیگر مذکورہ سامان خریداری کے وقت سے غائب ہے اور گاڑی 3سال بعد تھانے کے باہر سے مل جاتی ہے جبکہ محکمہ تین سال تک معاملہ کی نہ FIR کراتا ہے اور نہ ہی POL اور دیگر مرمت وغیرہ کی مد کے بارے میں جانتا ہے اور ایک عام سی انکوائری کر کے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ انکوائری رپورٹ سے صاف ظاہر ہے PAC کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو مذکورہ کیس ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ کے ساتھ نہ صرف محکمہ انٹی کرپشن کو بھیجنے کے احکامات صادر کئے بلکہ کیس کے بارے میں پی اے سی کمیٹی کو باقاعدہ مطلع کرنے کی بھی ہدایت کی جبکہ فنانس سے متعلق 6لاکھ روپے کے آڈٹ اعتراض جو فرنٹیئر کاپریٹو بینک کو کاشتکاروں اور زمینداروں کو دینے کیلئے فراہم کئے گئے تھے پر محکمہ زراعت کی جانب سے عدم فراہمی اور 3سال بعد بمعہ منافع رقم دوبارہ فنانس کو واپس کرنے کا نوٹس لیا۔

اور اس عمل کی مزید چھان بین کیلئے متذکرہ آڈٹ اعتراض رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر سربراہی میں تشکیل شدہ ذیلی کمیٹی کے سپرد کیا جبکہ ذیلی کمیٹی میں پی اے سی کے دیگر ممبران بھی شامل ہونگے پی اے سی کمیٹی نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ صوبے کے غریب کاشتکاروں کو مذکورہ سہولت سے محروم رکھ کر انکی مشکلات میں اضافہ کیا گیا جوکہ زیادتی کے مترادف ہے لہٰذا معاملے کی مزید چھان بین ذیلی کمیٹی کے سپرد کی گئی۔

متعلقہ عنوان :