فیروزپورروڈپرارفع کریم آئی ٹی کمپلیکس کے قریب دھماکا پولیس اہلکاروں سمیت28ہلاک-60سے زائد کے زخمی

14افراد موقع پر ہی دم توڑ چکے تھے‘ریسکیو اہلکار -دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہوسکا-حکام‘دھماکا خودکش تھا -پولیس ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 24 جولائی 2017 16:35

فیروزپورروڈپرارفع کریم آئی ٹی کمپلیکس کے قریب دھماکا پولیس اہلکاروں ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جولائی۔2017ء) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہراہ فیروزپورروڈپرارفع کریم آئی ٹی کمپلیکس کے قریب خودکش حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت28افرادکے ہلاک اور60سے زائد کے زخمی ہوگئے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر سمیر احمدلاہور نے25افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے-حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 تک پہنچ چکی ہے جس میں 9 لاشیں ایل ایج جی ہسپتال، 2 سروسز ہسپتال، 13 جناح ہسپتال اور ایک اتفاق ہسپتال میں لائی گئی۔

دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیوٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں -دھماکہ اس وقت ہوا جب ایل ڈی اے ٹیم تجاوزات کیخلاف آپریشن میں مصروف تھی اور پرانی سبزی منڈی میں ایل ڈی اے ٹیم اور پولیس اہلکار موجود تھے۔

(جاری ہے)

ریسکیو ذرائع کے مطابق14افراد موقع پر ہی دم توڑ چکے تھے جن میں بڑی تعداد پولیس اہلکاروں کی تھی جبکہ باقی ہسپتال منتقلی کے دوران راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جارہی ہے جس کی وجہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ جائے وقوع سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔کہا جارہا ہے کہ خودکش حملہ آور کی عمر 16سے18سال کے درمیان تھی جس نے دس سے پندرہ کلو دھماکہ حیزمواد استعمال کیا گیا- ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور دھماکے میں اب تک 9پولیس اہلکاروں کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں ان کا کہنا ہے کہ دھماکا خودکش لگتا ہے جو موٹرسائیکل پر آیا -پولیس نے شہریوں کو دھماکے کے مقام سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

ریسکیو ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 6 پولیس اہلکاروں‘خواتین اور بچوں سمیت 60سے زائد افراد زخمی ہیں۔ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا، جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔جس گاڑی کے بارے میں کہا جارہا ہے تھا کہ دھماکا اس گاڑی میں ہوا وہ ایک پولیس افسر کی ملکیت ہے - واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پہنچ گئے اور جائے وقوع سے تمام افراد کو دور کر کے اسے گھیرے میں لے لیا۔

دھماکے کے نتیجے میں متعدد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔لاہور پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کرکے نشانہ بنایا گیا ہے -تحقیقات کے لیے پولیس کے علاوہ پاک فوج اور رینجرزکے دستے بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں-سیکورٹی حکام کی جانب سے فیروزپور روڈ کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے -اطلاعات کے مطابق پولیس نے علاقے کو گھیرے لینے کے فوری بعد دھودیا گیا ہے قانون نافذکرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ شواہد اکھٹے کرنے کے بعد جائے وقوعہ کو دھویا گیاجبکہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے جسم کے درمیانے حصے زیادہ متاثر ہوئے ہیں -قبل ازیں ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے بتایا تھا کہ ارفع کریم ٹاور کے قریب پرانی عمارتوں کو مسمار کیا جارہا تھا، عمارت گرانے کے دوران واقعہ پیش آیا، عمارت گرانے کے دوران چند افراد زخمی ہوئے۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے لاہور دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہید ہونے والے کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے-آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کی ہدایت پر کور کمانڈرلاہور اور دیگر حکام کو امدادی کاروائیوں اور سانحہ کی تحقیقات میں بھرپور حصہ لینے کی ہدایت کی ہے-معلوم ہوا ہے کہ دھماکے کے وقت ارفع کریم ٹاور میں وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس جاری تھا-دھماکے کے بعد ارفع کریم ٹاور اور ارگردکی دیگر عمارتوں کو فوری طور پر خالی کروالیا گیا-پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں ایک سب انسپکٹر‘ایک اے ایس آئی ‘ہیڈکانسٹیبل اور دیگر پولیس اہلکار شامل تھے-اس افسوسناک سانحہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں میں دو سگے پولیس کانسٹیبل بھائی بھی شامل تھے-

متعلقہ عنوان :