ٹیکس کلچر کافروغ قومی ترقی کیلئے ناگزیر ہے،

ٹیکس قوانین میں ترامیم کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طریقہ کار وضع کیا جائے، پنجاب میں مقدمات کے فیصلے سالوںاور مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوںاوردنوں میں ہو رہے ہیں، انصاف کے بغیر امن ، ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ کا سیمینار سے خطاب

پیر 24 جولائی 2017 16:33

ٹیکس کلچر کافروغ قومی ترقی کیلئے ناگزیر ہے،
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ ٹیکس کلچر کافروغ قومی ترقی کیلئے ناگزیر ہے، ٹیکس قوانین میں بہتری کیلئے ٹیکس بار ایسو سی ایشنز کے فورم سے ٹھوس تجاویز سامنے لائی جاسکتی ہیں،ٹیکسوں کا نفاذ منصفانہ ہونا چاہیے، ایسے قوانین کا کوئی فائدہ نہیں جن سے ٹیکس گذاروں کو مشکلات درپیش ہوں اور حکومت کو مطلوبہ ریونیو بھی حاصل نہ ہو، ٹیکس قوانین میں ترامیم کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے سوموار کومری میں لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس اور سمر کیمپ کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سیمینار میں ملک بھر کی ٹیکس بارایسوسی ایشنز کے عہدیداروں ،ممبران اور قانونی ماہرین نے شرکت کی، چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ٹیکسوں کی ادائیگی کے بغیر انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی سماجی و اقتصادی ترقی ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں بہتری اسی صورت لائی جاسکتی ہے جب قوانین جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں ، انہوںنے کہاکہ پنجاب میں مقدمات کی فوری سماعت کیلئے عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے،اب مقدمات کے فیصلے سالوںاور مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوںاوردنوں میں ہو رہے ہیں،اگر غریب کو انصاف نہ دے سکیں تو ہماری تمام جدو جہد رائیگاں ہے،انہوں نے کہاکہ اے ڈی آر سسٹم کے تحت مقدمات فریقین کی باہمی افہام و تفہیم سے صرف چائے کی ایک پیالی پر نمٹائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ انصاف کے بغیر امن ، ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ اور ضلع و تحصیل کی سطح پر بار ایسو سی ایشنز کو ای لائبریری ، کمپیوٹرز ، پرنٹرز اور دیگر سہولیات فراہم کر دی ہیں جس سے قوانین اور مقدمات کے بارے میں معلومات با آسانی حاصل جا سکتی ہیں، انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں مقدمات کے بارے میں ہر قسم کی معلومات موبائل فون کی سکرین پر دستیاب ہوں گی، انہوں نے کہاکہ کیس مینجمنٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی فوری سماعت یقینی بنا رہے ہیں اور اس نظام کے تحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے فیصلے تیزی سے ہو رہے ہیں اور لوگوںکو انصاف مل رہا ہے، جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ اے ڈی آرسسٹم باہمی مفاہمت کے عمل سے عرصہ دراز سے عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے فیصلے ایک نشست میں ہو رہے ہیں، یہ سسٹم کامیاب نتائج کا حامل ہے اور پنجاب کے تمام اضلاع میں آر ڈی آر قائم کر دیئے گئے ہیں اور ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں 21 سو مقدمات کا فیصلہ باہمی مفاہمت سے کیا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے جون تک 5 ہزارمقدمات نمٹائے ہیں، انہوں نے کہاکہ ٹیکس مقدمات میں ٹیکس وکلاء متعلقہ شعبوں کے ماہرین کا بھی تعاون حاصل کریں تاکہ عدالت کی معاونت ہو اور فیصلے جلد ہو سکیں، انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کے بارے میں قوانین بناتے وقت بھی جلد بازی نہ کی جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مکمل مشاورت کی جائے،انہوں نے کہاکہ ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور اگلے ہفتے سے تمام جوڈیشل افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر ڈال دیئے جائیں گے، قبل ازیں صدر لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن چوہدری قمر زمان نے کہا کہ سمر کیمپ کے دوران سالانہ کانفرنس کا مقصد ملک بھر کے ٹیکس وکلاء کو ایک پلیٹ فراہم کیا گیا جس میں ٹیکس پروفیشنلز ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو تے ہیں، انہوں نے کہاکہ ایسے قوانین کی ضرورت ہے جس سے ٹیکس دہندگان کے مسائل حل ہوں اور انہیں ریلیف حاصل ہوسکے،تمام ایوان ہائے صنعت و تجارت میں اے ڈی آر مراکز قائم کئے جائیں گے جن سے کاروباری معاملات عدالتی کارروائی تک جانے سے پہلے باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ 72 ججر کیلئے تربیتی کورسز مکمل کئے جاچکے ہیں اور مزید 100 ججزکی تربیت کی جائے گی تاکہ وہ اے ڈی آر کے نظام کے تحت مقدمات کے جلد فیصلوں میں مددگار ثابت ہو سکیں،صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عبدالباسط نے بھی خطاب کیا ، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میاں ظفر اقبال نے اپنے تحقیقی مقالے میں مفاہمتی عمل سے مقدمات کے فیصلوں کے بارے میں اپنے تجربات اور کامیاب نتائج سے آگاہ کیا۔