ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے نتائج آج تک بھگت رہے ہیں۔ حکومت گرانے کے لیے سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا جارہا ہے-نوازشریف کو غیر جمہوری طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا تو عدم استحکام پیدا ہوگا۔رانا ثناءاللہ

پاکستان کے عوام نے صرف 3 افراد ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو وزیراعظم کا ووٹ دیا۔ کچھ لوگ دانستہ اور کچھ حماقتوں کی وجہ سے آلہ کار بنے ہوئے ہیں-نوازشریف پر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں ہے-فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو اور تقریب سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 24 جولائی 2017 13:54

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے نتائج آج تک بھگت رہے ہیں۔ حکومت گرانے ..
فیصل آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جولائی۔2017ء) پنجاب کے صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے کہاہے کہ حکومت گرانے کے لیے سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا جارہا ہے اگرنوازشریف کو غیر جمہوری طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا تو عدم استحکام پیدا ہوگا۔ کچھ لوگ ملک دشمن ایجنڈے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان آگے بڑھنے کی پوزیشن میں آتا ہے تو عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔

پاکستان کے عوام نے صرف 3 افراد ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو وزیراعظم کا ووٹ دیا۔ جن سے چلا نہیں جاتا، بات نہیں ہوتی وہ بھی منتخب وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہنچے ہوئے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن ہال فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کیا آرٹیکل 62 اور 63 صرف نوازشریف کے لیے ہی بنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر58 ٹوبی کے ذریعے حکومتوں پرقبضہ کرتے تھے، اب سپریم کورٹ کے کندھے کواستعمال کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے ملک سے اندھیرے دور کرنے کے لیے مخلصانہ کوشش کی اور دہشت گردی پر کاری ضرب لگائی جب کہ مخالفین کو پتہ ہے کہ 2018 میں بھی نواز شریف کو شکست دینا مشکل ہوگی۔ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب اپنا ریکارڈ دینے کی باری آئی تو عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ریکارڈ نہیں ہے لیکن شریف خاندان سے 40 سال پہلے کا حساب مانگ رہے ہیں، پاکستان کے 20 کروڑ عوام اس معاملے کو سمجھتے ہیں، ملک اگر سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوا تو اس کا براہ راست نقصان عوام کو ہوگا۔

وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ کچھ لوگ دانستہ اور کچھ حماقتوں کی وجہ سے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے نتائج آج تک بھگت رہے ہیں۔ 4 سال میں کوئی کرپشن ہے تو وہ سامنے لائے، نوازشریف نے دہشت گردی پر کاری ضرب لگائی ہے، وزیراعظم کیخلاف کسی منصوبے میں ایک روپے کرپشن کا الزام نہیں، میاں نواز شریف عوام کی عدالت میں جواب دیں گے۔

عمران خان کی باری آئی تو کہتے ہیں کہ حساب نہیں ہے، انکی اولاد بھی ملک میں نہیں ہے، دوسروں کو کہتے ہیں کہ اثاثے باہر ہیں۔رانا ثناءاللہ نے کہا مخالفین کو معلوم ہو گیا ہے کہ الیکشن میں شکست دینا مشکل ہے، جو باتیں جاوید ہاشمی کر رہے ہیں، ان پر غور کریں، کیا آئین صرف نوازشریف پر نافذ ہونا ہے؟ کڑی سے کڑی جوڑ کر سوال کیے جا رہے ہیں دبئی کے ویزے کا بھی جواب مانگا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا غیر جمہوری اور غیر عوامی طریقے سے اقتدار سے ہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے، ذوالفقار بھٹو کو الگ کرنے کا خمیازہ ملک آج تک بھگت رہا ہے، غیر جمہوری طریقے سے الگ کیا گیا تو اس کا ردعمل ہوگا- ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا محض اتفاق نہیں، کچھ احمق لوگ غیر ملکی قوتوں کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ججز بہترین انسان ہیں، معاملہ فہم لوگ ہیں، ججوں نے ملک اور قوم کے مفادات کو سامنے رکھا ہے، مخالفین سپریم کورٹ میں ایسے اکٹھے ہوتے ہیں جیسے کوئی چیز بانٹی جا رہی ہو، سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کریں گے لیکن اگر 62، 63 کو 58 ٹو بی کے طور پر استعمال کیا گیا تو عوام کو قابل قبول نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کے ججوں سے امید ہے وہ اس سازش کو ناکام بنائیں گے، لولے لنگڑے جن کی نبض نہیں چل رہی وہ بھی سپریم کورٹ پہنچے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنازے اور تابوت نکالنے والے کچھ لوگ ملک دشمن ایجنڈے کے لیے سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرناچاہتے ہیں۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ نوازشریف پر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں ہے، پچھلے 36 سالوں سے نواز شریف پر کوئی الزام نہیں لگا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 4 سالوں میں اگر کسی منصوبے میں کرپشن ہوئی ہے تو بتادیں وزیر اعظم نے ہمیشہ ملک سے اندھیرے ختم کرنے کی مخلصانہ کوشش کی ہے اور کررہے ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ہمارے اقتدار میں ملک میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہورہے ہیں، وزیر اعظم پاکستان اور پاکستانی عوام سے مخلص ہیں ہم پاکستان کو سیاسی استحکام کی طرف لے کرجائیں گے۔ ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ دھرنوں کی آڑ میں اسلام آباد پر چڑھائی کرتا ہے یہ بغاوت نہیں تو اور کیا ہے، ملک اگر سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوگا تو اس کا نقصان ملک کے عوام کو ہوگا اور 20 کروڑ عوام اسکا خمیازہ بھگتیں گے۔