سپریم کورٹ کی نہال ہاشمی کوتحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت،

گواہوں کی فہرست پیش کرنے کا حکم ہم سمجھ رہے ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے،سمجھ نہیں آتا ہمارا تحفظ کون کرے گا ،آپ خود یرغمال بنے ہوئے ہیں یاگواہ کو بنا رہے ہیں،متن میں توہین آمیز کی جگہ ڈاٹ ڈاٹ کیوں لکھا ہی اسٹکڑے سے زیادہ نشر ہوا تو ڈی جی پیمرا آج گھر نہیں کہیں اورجائے گا، وضاحت یہاں کریں گے یااڈیالہ جیل میں، سوشل میڈیا پر کیا چلا اس سے سروکار نہیں، ڈی جی پیمرا کو ایس ای سی پی نے کیوں نہیں رکھا یہ بھی اسی قسم کی حرکتیں کررہا ہے،جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریمارکس

پیر 24 جولائی 2017 12:06

سپریم کورٹ کی نہال ہاشمی کوتحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جولائی2017ء) سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے گواہوں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کے ہم سمجھ رہے ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے،آپ خود یرغمال بنے ہوئے ہیں یاگواہ کو بنا رہے ہیں، ،متن میں توہین آمیز کی جگہ ڈاٹ ڈاٹ کیوں لکھا ہی اس ٹکٹرے سے زیادہ نشر ہوا تو ڈی جی پیمرا آج گھر نہیں جائے گا۔

ڈی جی پیمرا پھر آج کہیں اورجائے گا، وضاحت یہاں کریں گے یااڈیالہ جیل میں، سوشل میڈیا پر کیا چلا اس سے سروکار نہیں، سمجھ نہیں آتا ہمارا تحفظ کون کرے گا ڈی جی پیمرا کو ایس ای سی پی نے کیوں نہیں رکھا یہ بھی اسی قسم کی حرکتیں کررہا ہے۔پیر کو سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

نہال ہاشمی نے کہا کہ عدالت کو کہا تھا غلطی کی نشاندہی پر معافی مانگ لیں گے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا آپ نے تقریر سوچے سمجھے بغیر کی تھی۔ وکیل نے کہا کہ تحریری جواب کا موقع دیں۔ ہوسکتا ہے بات واضح ہوجائے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ کہ شوکاز پر اپنے جواب کی خامیاں بتائیں۔ عدالت نے کہا کہ خامیاں ہوئیں تو مزید جواب کی اجازت سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اپنے دفاع میں جو کہنا ہے کہیں وکیل نے کہا کہ دفاع کے لیے لوگوں کو کراچی سے لانا ہے ۔

اتنی مہنگاہی میں کراچی سے آنے والوں کا خرچہ کون اُٹھائے گا ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کہ توہین عدالت کرتے ہیں پھر مہنگائی کا رونا روتے ہیں۔ پیمرا کی جانب سے عدالت میں 3ٹرانسکرپٹ پیش کیے گئے جبکہ تقریر نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ بطور گواہ نہال ہاشمی کے بیان کی سی ڈیز متن پیش کررہا ہوں۔

31مئی کو 28ٹی وی چینلز پر تقریر نشر ہوئی تقریر کی سی ڈیز سن کر متن تیار کیا۔ 2جون کو اٹارنی جنرل آفس سے خط موصول ہوا۔کم وبیش ایک گھنٹے میں چینلز کی نشریات چیک کیں۔نہال ہاشمی کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ کے نزدیک تقریر قابل اعتراض تھی۔ اٹارنی جنرل نے حشمت حبیب کے سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ سے ذاتیرائینہیں لی جاسکتی ۔ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ بطور ریگولیٹر کوڈ آف کنڈکٹپر عمل کراتے ہیں۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ اس تقریر پرکسی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کیا۔ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ ایک نجی چینل کو تقریر نشر کرنے پر نوٹس جاری کیا۔وکیل نے کہا کہ کہ عمران خان اور دیگر کے بیان بھی اس حوالے سے تھے۔ کیا آپ نے ان لوگوں کے بیان سنے ہیں نعیم الحق اور فواد چودھری نے بھی ایسی تقاریر کی تھیں۔ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ اگرضابطہ اخلاق کے خلاف تقریر ہوتو نوٹس لیتے ہیں۔

عدالت نے پیمرا کا متن نامکمل قرار دے دیا۔ آٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی چینل نے پوری تقریر نشر نہیں کی۔ ہر چینل نے تقریرکے مختلف حصے نشر کیے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم سمجھ رہے ہیں کیہ کیا ہورہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جومتن لگایا ہے۔ اس میں توہین آمیز مواد ہے ہی نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ خود یرغمال بنے ہوتے ہیں یاگواہ کو بنا رہے ہیںً۔

اس ٹکٹرے سے زیادہ نشر ہوا تو ڈی جی پیمرا آج گھر نہیں جائے گا۔ ڈی جی پیمرا پھر آج کہیں اورجائے گا۔ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ وضاحت یہاں کریں گے یااڈیالہ جیل میںمتن میں توہین آمیز کی جگہ ڈاٹ ڈاٹ کیوں لکھا ہی سوشل میڈیا پر کیا چلا اس سے سروکار نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کبھی عدالت کو گمراہ نہیں کرسکتا۔

عدالت کی آبزرویشن پر اٹارنی جنرل ناراض ہو کر بیٹھ گئے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کھڑے ہو کر کیس چلائیں۔ عدالت نے تقریر پراجیکٹر پر چلادی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے خود تقریر کا ویڈیو کلپ دیکھا تھا عدالت کو کبھی دھوکے میں نہیں رکھا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا ہمارا تحفظ کون کرے گا ڈی جی پیمرا نے کہا کہ چیئرمین کو سی ڈی فراہم کردی تھی آگے ان کا کام ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ڈی جی پیمرا کو ایس ای سی پی نے کیوں نہیں رکھا یہ بھی اسی قسم کی حرکتیں کررہا ہے وکیل نے کہا کہ کہ ایس ای سی پی میں ویسے بھی جگہ خالی ہورہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ نہال ہاشمی نے تقریر میں کہا چھوڑیں گے نہیں۔ وکیل نے کہا کہ کیا نہال ہاشمی نے کسی جج کا نام لیا تھا ڈی جی پیمرا نے کہا کہ کسی جج صاحب کا تقریر میں نام نہیں لیا گیا تھا۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو اضافی جواب جمع کرانے کی ہدایت کی جبکہ عدالت نے گواہوں کی فہرست بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔ نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ سماعت اگست کے آخری ہفتے میں مقرر کردیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔