ٹمپرنگ کے ماہر شریف برادران باقر نجفی کمشن رپورٹ بدل سکتے ہیں: ڈاکٹر طاہر القادری

اتوار 23 جولائی 2017 21:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹمپرنگ کے ماہر شریف برادران باقر نجفی کمشن رپورٹ بدل سکتے ہیں۔ انصاف کیلئے ماڈل ٹائون کمیشن رپورٹ کا اصلی حالت میں پبلک ہونا ناگزیر ہے۔بالاخر وزیر اعظم نے اعتراف کر لیا وہ کہیں اور بھی نوکری کرتے رہے۔

پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ بطور کیس سٹڈی کریمنالوجی نصاب میں شامل کی جائے ۔حکمران خاندان کی منی ٹریل سے کامیڈی ٹاک شوز کو شاندار مزاحیہ مواد ملا ۔وہ گزشتہ روز عوامی لائرز کے رہنمائوں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داروں کوعبرت ناک سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی اقتدار کے نشے میں مست بد عنوان حکمران بے گناہوں کے قتل عام کی جرات نہ کر سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم شہدائے ماڈل ٹائون کے انصاف بشکل قصاص کیلئے تین سال سے قانونی جنگ لڑرہے ہیں اور شریف برادران اور انکے حواریوں کے خلاف عدالت کے حکم اور سابق آرمی چیف کی مداخلت پر درج ہونیوالی ایف آئی آر پر پہرہ دے رہے ہیں اور اس ایف آئی آر کو داخل دفتر نہیں ہونے دیا۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کو انصاف دلوانے کے حوالے سے پہلی سیڑھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شریف برادران کیلئے سرکاری ریکارڈ بدلتے ہوئے چیئرمین ایس ای سی پی رنگے ہاتھوں گرفتار ہوئے اسی خدشے کی بنا پر ہم سمجھتے ہیں کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ ٹمپر ہو سکتی ہے ۔انہوں نے پانامہ لیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بالاخر وزیر اعظم نے تحریری طور پر تسلیم کر لیا کہ پاکستان کا وزیر اعظم اپنے منصب پر رہتے ہوئے کسی اور ملک میں بھی نوکری کرتا رہا ۔

معزز ججز اس اقبالی بیان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ انکا آئینی اور قانونی دائرہ اختیار ہے ۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پانامہ کیس میں جہاں 35سال تک پاکستان کی تقدیر کے سیاہ و سفید کا مالک بنے رہنے والے خاندان کی دیانت اور امانت کا پردہ چاک ہوا وہاں عبرت کے ساتھ ساتھ کامیڈی ٹاک شوز کو بھی شاندار مزاحیہ مواد میسر آیا، پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران چلنے والے کامیڈی ٹاک شوز کی ریٹنگ پہلے سے کئی گنا بڑھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں منی لانڈرنگ ،وائٹ کالر کرائم اورہر قسم کی حکومتی معاشی دہشتگردی کی روک تھام کیلئے پانامہ پر قائم جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو ایم اے کریمنالوجی میں بطور کیس سٹڈی نصاب میں شامل ہونا چاہیے تاکہ آئندہ نسلوں کو علم ہو سکے کہ خائن حکمران کس انداز سے قومی خزانہ لوٹتے ہیں اور اسکا سد باب کیسے کرنا ہے ۔