عدالتی کمیشنز کی پسند نہ آنیوالی رپورٹس کا مذاق اڑانا برسراقتدار جماعت کا وطیرہ ہے،آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو بدلنے کا مطلب کرپٹ عناصر پر اسمبلیوں کے دروازے کھولنا ہو گا

سیکرٹری اطلاعات پاکستان عوامی تحریک نوراللہ صدیقی کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 23 جولائی 2017 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہاہے کہ حکمرانوں نے حال ہی میں عدالت کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر توہین آمیز بیان بازی کی اور براہ راست وزیراعظم نے اسے احتساب کی بجائے استحصال کہا، عدالتی کمیشنز کی پسند نہ آنے والی رپورٹس کا مذاق اڑانا برسراقتدار جماعت کا وطیرہ ہے۔

وہ بروز اتوار اسلام آباد میڈیا سیل کے ممبران سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ کچھ عرصہ قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن نے دہشتگردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے حوالے سے نواز حکومت کی مجرمانہ کوتاہیوں کی نشاندہی کی مگر حکومت نے اصلاح کرنے کی بجائے رپورٹ کا مذاق اڑایا۔

(جاری ہے)

اسی طرح جسٹس باقر نجفی کمیشن کی سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ پر معزز جج کے اوپر الزام تراشی کی اور رپورٹ کو ماننے سے انکار کیا۔

حکومتیں قانون شکنی کی بجائے قانون کی پاسداری کو یقینی بناتی ہیں،انہوںنے کہا کہ پوری قوم آرٹیکلز 62 اور 63 کے مطابق قومی قیادت کاانتخاب چاہتی ہے اور یہی اسلامی روح ہے ،مستقبل میں کرپٹ اشرافیہ کا راستہ روکنے کیلئے 62اور 63 پر سختی سے عمل ہونا چاہیے، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو بدلنے کا مطلب کرپٹ عناصر پر اسمبلیوں کے دروازے کھولنا ہو گا۔انہوںنے کہا کہ عدلیہ کو آزاد کروانے کا کریڈیٹ لینے والے وزیراعظم نواز شریف کو اسی آزاد عدلیہ کے اب ہر فیصلے پر سر تسلیم خم کرنا ہو گا اور وہ اب سپریم کورٹ پر حملوں کا دور نہیں رہا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو کابینہ نے مسترد کر کے عدلیہ کا مذاق اڑایا۔