پاکستان کو سیکولر بنانے کی کوشش ہورہی ہے ہم اسکے آگے بندباندھنا چاہتے ہیں ‘مولانا عبدالغفور حیدری

پانامہ کیس کے ساتھ دینی جماعتوں کے ممکنہ اتحاد کا کوئی تعلق نہیں ، ،بہت جلد قوم دینی جماعتوں کے اتحادکی خوشخبری سنے گی‘ساجد میر کوشش ہے کہ دینی جماعتوں کی وہ جماعتیں حصہ بنیں جو انتخابات میں حصہ لیتی ہیں ،پارلیمانی سیاست کرتی ہیں‘مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 23 جولائی 2017 18:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2017ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان ایم ایم اے کی بحالی پر اصولی طور اتفاق ہوگیا ہے ،ملک کے دینی تشخص کو بچانے کے لیے سیکولر قوتوں کا ملکر مقابلہ کرنے کا عزم۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے جنرل سیکرٹری سینیٹر عبدالغفور حیدری اپنے وفد کے ہمراہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مرکز106 راوی روڈ پہنچے جہاں،سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ایم این اے اور مولانا علی محمد ابوتراب کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔

دونوں جماعتوں کے قائدین نے 2 گھنٹے کی ملاقات اور مشاورت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پروفیسر ساجد میر نے مولانا عبدالغفور حیدری کی طرف سے دینی جماعتوں کے اتحاد کی کوششوں کا خیر مقدم کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ہم ملک میں دینی تشخص اور احیائے اسلام کی کوششوں کے تحت اس اتحاد کا ساتھ دیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ متحدہ مجلس عمل کی شکل میں ہو یا کسی اور نام پر، ہماری جدوجہد پہلے ہی ملک میں قرآن وسنت کی بالادستی اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے ہے تاہم اس کے لیے سرکردہ اور بڑی جماعتوں کی ترجیح قائم رہنی چاہیے ۔

شخصی اور چھوٹے گروپوں کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں اسکے لیے مشاورت ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کا پانامہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مولانا عبدالغفور حیدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیکولر بنانے کی کوشش ہورہی ہے ہم اسکے آگے بندباندھنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے یہاں کوئی اور نظام نہیں چلے گا ۔

اس مقصد کے لیے ہم نے ایم ایم اے کی بحالی کوششوں کا آغاز کیا ہے ۔ میں جب مستونگ حملے میں معجزانہ طور پربچ گیا تو مجھے دوستوں نے کہا کہ اللہ تعالی آپ سے کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے اللہ تعالی مجھ سے کام لینا چاہتا ہے۔ میں اس نیک مشن کے تحت دینی جماعتوں سے رابطے کررہا ہوں ۔ پروفیسر ساجد میر اور انکی جماعت پہلے بھی ایم ایم اے کا حصہ تھی اور اب بھی یہ ہمارا ساتھ دیں گے ،میں اس نیک مشن میں ساتھ دینے پر پروفیسر ساجد میر اور انکی جماعت کا ممنون ہوں ۔

ہماری کوشش ہے کہ دینی جماعتوں کے اس اتحاد کا وہ جماعتیں حصہ بنیں جو انتخابات میں حصہ لیتی ہیں اور پارلیمانی سیاست کرتی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے ساتھ دینی جماعتوں کے ممکنہ اتحاد کا کوئی تعلق نہیں ، ہم نے اپنے اجتماع میں ہی اس عزم کا اظہار کردیا تھا درمیان میں رمضان اور پھرمجھ پر ہونے والا حملہ اس کام کو آگے لیکر جانے میں تاخیر کا باعث بنا۔ ہم جماعت اسلامی ،جمعیت علمائے پاکستان ،جمعیت علمائے اسلام (س) اور تحریک جعفریہ کی قیادت سے بھی ملاقاتیں کررہے ہیں ۔ بہت جلد قوم دینی جماعتوں کے اتحادکی خوشخبری سنے گی۔

متعلقہ عنوان :