پاکستان کو اگلے 30برسوں تک خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،ماہرین

ماحولیاتی تبدیلیوں سے زمین بردگی کا عمل جاری ،کئی علاقے کاشت کے قابل بھی نہیں رہے ، ماہرین ملک میں اناج پیدا کرنے کا عمل روایتی،اگلے 30برسوں تک خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،زرعی شعبہ کو ہنگامی بنیادوں پر ترجیح دینا ہو گا، سائنسدان

اتوار 23 جولائی 2017 17:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2017ء) ماہرین نے خبردار کیاہے کہ پاکستان کو اگلے 30برسوں تک خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،2050 تک دنیا بھر میں غذائی بحران سنگین ہو سکتا ہے ۔ پاکستان میں اناج پیدا کرنے کا عمل روایتی ہے ،موسم کا پیٹرن بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے ، دنیا بھر کی طرح یہ پاکستان کیلئے بھی خطرہ ہے ، زرعی شعبہ کو ہنگامی بنیادوں پر ترجیح دینا ہو گا ۔

ماہرین کے مطابق زمین پرآبادی میں افزائش مسلسل جاری ہے لیکن زمین کا رقبہ اتنا ہی ہے اور زراعت کیلئے کاشت والے علاقے بھی کم ہو رہے ہیں، اس کی وجہ شہروں کا پھیلاو ہے ،اس وقت زمین پر بھوک کے پھیلنے کی کیفیت یہ ہے کہ ہر 9 میں سے ایک شخص خوراک سے محروم ہے ، اناج میں کمی کی ایک وجہ زمین کی زرخیزی میں کمی بھی بتائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

سماجی ماہرین کا واضح طور پر اس صورت حال کے تناظر میں کہنا ہے کہ آبادی میں اضافے کا عمل تو روکنا ناممکن ہے ،سن 2030 میں دنیا کی آبادی8ارب 60 کروڑ کے لگ بھگ ہو جائے گی اور سن 2050 میں یہ آبادی10ارب کے قریب پہنچ جائیگی،اگر اسی رفتار سے آبادی بڑھتی رہی تو تراسی برس بعد زمین پر11ارب سے زائد نفوس بستے ہوں گے ۔

سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ زمین پر پیدا ہونے والے اناج سے خوراک کم نہیں ہوئی ہے لیکن اصل مسئلہ اس کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانا ہے ، ان ماہرین کے مطابق خوراک کھانے سے زیادہ ضائع کی جاتی ہے اور یہی بھوک میں افزائش کی بنیاد ہے ۔ اس عمل میں ضروری ہے کہ خوراک کے ضائع ہونے کے سلسلے کو کسی طرح روکا جائے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو بھوک کا نشان مٹانا آسان ہو گا۔زرعی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے زمین بردگی کا عمل جاری ہے اور کئی زرعی علاقے اب کاشت کے قابل نہیں رہے ، اس کی ایک بنیادی وجہ زیرزمین پانی کی کمیابی اور نمکیات میں اضافہ بھی ہے ۔

متعلقہ عنوان :