ڈاکٹر طاہر القادری نے انتخابی اصلاحات ،مک مکا والے الیکشن کمیشن کے خاتمے اور غیر جانب دار الیکشن کمیشن کے قیام کیلئے سب سے پہلے سب سے موثرآوازاٹھائی

نائب صدر پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب میر واعظ ترین کا بیان

ہفتہ 22 جولائی 2017 20:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جولائی2017ء) پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب کے نائب صدرمیر واعظ ترین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری واحد قومی رہنما ہیں جنہوںنے، انتخابی اصلاحات اور مک مکا والے الیکشن کمیشن کے خاتمے اور غیر جانب دار الیکشن کمیشن کے قیام کیلئے سب سے پہلے سب سے موثرآوازاٹھائی، 2013 ء میں لانگ مارچ کیا اوردھرنا دیا،سپریم کورٹ گئے،مگر اس وقت مفاد پرست اور موقع پرست عناصر جعلی جمہوریت کو بچانے کے لئے نواز شریف کی چھتری تلے جمع گئے، انہوںنے کہا کہ جب تک کرپٹ پریکٹسز انتخابی عمل سے الگ نہیں ہونگی عوام کے حقیقی اہل نمائندے اسمبلیوں تک پہنچ سکیں گے اور نہ حقیقی جمہوریت قائم ہو سکے گی۔

وہ بروز ہفتہ اسلام آباد ،راولپنڈی کے مشترکہ اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرغلام علی خان، ابراررضا،راجہ منیر اعجاز،فاروق بٹ،احسان اللہ سیال،اشتیاق میر،ملک طاہر جاوید،سہیل عباسی،سعید راجہ،امجد عباسی،راجکہ جہانگیر،شیخ اقبال،محمد علی لاشاری،احسن قریشی اور دیگر بھی موجود تھے،،میر واعظ ترین نے کہا کہ وفاقی حکومت کا یکطرفہ انتخابی اصلاحات کابل مسترد کرتے ہیں، ، اگر تین سال میں سوا سو اجلاس منعقد کرنے اور کروڑوں خرچ کرنے کے بعد حکومت نے یکطرفہ طور پر بل لانا تھا تو پھر قیمتی وقت اور قومی دولت ضائع کیوں کی گئی انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عددی اکثریت کے بل بوتے پر بل مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے عدالت میں چیلنج کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کرپٹ پریکٹسز ختم کرنے کی بجائے تحفظ دینے پر مشاورت ہوتی رہی جو افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا اختیار بھی چھین لیا جائے تو پھر اس کی کیا آئینی حیثیت رہ جاتی ہے۔ عوامی تحریک اس انتخابی قانونی دہشتگردی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں بڑے بڑے حکومتی عہدیداروں کے چہروں سے نقاب ہٹا ۔

ان کی اور ان کے اہلخانہ کی کرپشن کی ہوشربا کہانیاں سامنے آئیں اور کرپٹ عناصر کو پکڑنے کیلئے ایک سال سے قوم سولی پر لٹکی ہوئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ عناصر کو اسمبلیوں میں داخل ہونے سے روکا جائے اور اہلیت کا کڑا معیار قائم کیا جائے مگر افسوس مجوزہ بل میں کرپٹ عناصر کو پہلے سے بھی زیادہ کھلی چھوٹ دی جارہی ہے اور الیکشن کمیشن کو قانونی اعتبار سے کٹھ پتلی بنایا جارہا ہے۔