صدر مملکت کا لاہور سے راولپنڈی بذریعہ ٹرین سفر، راولپنڈی ریلوے سٹیشن پر22منٹ قیام ریلوے کی تا ریخ کا مہنگا ترین ایونٹ بن گیا

صدر کی وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کی راولپنڈی آمد کے موقع پرسوا 3گھنٹے تک راولپنڈی ریلوے سٹیشن اور ارد گرد کے علاقے کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہر قسم کی آمدورفت کیلئے مکمل بند رکھنے کے ساتھ ٹرینوں کوبھی راولپنڈی آنے سے روکے رکھا گیا

ہفتہ 22 جولائی 2017 19:42

صدر مملکت کا لاہور سے راولپنڈی بذریعہ ٹرین سفر، راولپنڈی ریلوے سٹیشن ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2017ء) صدر مملکت ممنون حسین کے لاہور سے راولپنڈی بذریعہ ٹرین سفر اور راولپنڈی ریلوے سٹیشن پر22منٹ قیام ریلوے کی تا ریخ کا مہنگا ترین ایونٹ بن گیا صدر مملکت اور ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی راولپنڈی آمد کے موقع پرسوا 3گھنٹے تک راولپنڈی ریلوے سٹیشن اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو ریڈ زون قرار دے کر ہر قسم کی آمدورفت کے لئے مکمل طور پر بند رکھنے کے ساتھ راولپنڈی آنے والی ٹرینوں کوبھی راولپنڈی آنے سے روک دیا گیا صدر مملکت ممنون حسین نے جمعرات (20جولائی)کو لاہور سے راولپنڈی بذریعہ خصوصی ’’سبک خرام ایکسپریس ‘‘کے وی وی آئی پی سیلون نمبر74،75 میں سفر کیااس موقع پر صدارتی پروٹوکول کے لئے وزارت ریلوے کی چیئرپرسن پروین آغا اور ڈائریکٹر جنرل آپریشنز دستگیر بلوچ سمیت ریلوے افسران و ملازمین کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ ریلوے پولیس کی2200اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے جبکہ لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹر سے افسران اور ان کے ماتحتو ں کی فوج نے بھی پروٹوکول کے لئے اسی ٹرین میں سفر کیا ذرائع کے مطابق صدر مملکت کی آمد کی وجہ سے جمعرات کی شام ساڑھی7بجے سے رات 10بجکر 45منٹ تک ریلوے سٹیشن کو ریڈ زون قرار دیا گیا تھا جبکہ ریلوے سٹیشن کو ہر قسم کی آمدرفت کے لئے بند کرنے کے ساتھ پلیٹ فارم نمبر3پر واقع کھانے پینے کے سٹال اور ریلوے سٹیشن کی پارکنگ بھی مکمل طور پر بند رکھی گئی ذرائع کے مطابق اس موقع پرنہ صرف مسافروں کو صرف ٹکٹوں کی واپسی کی مد میں ریلوے کو 12لاکھ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ریزرویشن آفس بھی 2گھنٹے پہلے بند کئے جانے اور ٹکٹوں کی فروخت نہ ہونے کے باعث بھی ریلوے کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا اس طرح صرف اکانومی کلاس کے 600سے زائد مسافروں سمیت مجموعی طور پر1ہزار سے زائد مسافر سفر سے محروم رہے جن میں کثیر تعداد ایسے مسافروں کی تھی جن کے پاس ٹکٹ موجود تھے لیکن انہیں ریلوے سٹیشن تک رسائی ہی نہ دی گئی ذرائع کے مطابق صدر مملکت کے لئے مخصوص سبک خرام کے وی وی آئی پی سیلون میں کھانا ،چائے ، صابن ، تولیہ وغیرہ سمیت سفری ضروریات پر1لاکھ72ہزار روپے خرچ کئے گئے جبکہ لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹر سے راولپنڈی آمد اور پھر واپسی تک ریلوے افسران اور ان کے ماتحتوں کے علاوہ سکیورٹی کی ذمہ داری لینے والے پولیس اہلکاروں کے لئے لاکھوں روپے ٹی اے ڈی اے کا اعلان کیا گیا اسی طرح ریلوے سٹیشن بند رکھنے کی وجہ سے بروقت راولپنڈی پہنچنے والی ٹرینوں کو سٹیشن سے باہر سٹیشنوں پر روکے رکھا گیا اس ضمن میں ذرائع کے مطابق لاہور سے پنڈی نان سٹاپ ٹرین کو 35منٹ تک لاہور سٹیشن پر ہی روکا گیا جبکہ خیبر میل کو راولپنڈی ریلوے سٹیشن پہنچنے سے قبل راستے میں روکے رکھا گیا اسی طرح صدر مملکت اوروفاقی وزیر ریلوے کی آئو بھگت کے لئے ڈی ایس آفس کے کمیٹی روم میں پر تکلف چائے کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن صدر مملکت اور وفاقی وزیر کے ریلوے سٹیشن سے ہی اسلا م آباد روانہ ہوجانے کی وجہ سے ڈی ایس سمیت دیگر افسران پر تکلف چائے کے تمام لوازمات گھروں میں لے گئے جبکہ صدر مملکت نے راولپنڈی ریلوے سٹیشن پرصرف 22منٹ قیام کیا جہاں پر صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور سے راولپنڈی بذریعہ ٹرین سوفر کا مقصد یہ ہے کہ عوام کا ریلوے پر اعتماد بڑھے تاہم اس بارے میں ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے لاہور سے راولپنڈی آمد تک ریلوے کو مجموعی طور2کروڑ روپے کے قریب نقصان اور اخراجات اٹھانا پڑے ۔