ملا اخونزادہ کے بیٹے نے ہلمند میں خودکش حملہ کیا تھا،طالبان ترجمان کی تصدیق

سالہ عبدالرحمان خالدکو خود کش حملہ کرنے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ گذشتہ تین ماہ سے اپنی باری کے انتظار میں تھا، امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کو خود کش حملے کے بارے میں علم تھا اور وہ اس فیصلے سے متفق تھے،ذبیح اللہ مجاہد

ہفتہ 22 جولائی 2017 17:41

ملا اخونزادہ کے بیٹے نے ہلمند میں خودکش حملہ کیا تھا،طالبان ترجمان ..
کابل /لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جولائی2017ء) افغانستان میں طالبان کے ترجمان اور کوئٹہ شوری نے تصدیق کی ہے کہ امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے ایک بیٹے نے جمعرات کو جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمند میں خود کش حملہ کیا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور کوئٹہ شوری کے ایک ممبر نیبتایا ہے کہ یہ خود کش حملہ 20 سالہ عبدالرحمان خالد امیر ہیبت اللہ خان کے بیٹے نے کیا ہے۔

ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ خالد کو خود کش حملہ کرنے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ گذشتہ تین ماہ سے اپنی باری کے انتظار میں تھا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کو خود کش حملے کے بارے میں علم تھا اور وہ اس فیصلے سے متفق تھے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اخونزادہ کی اپنے بیٹے خالد سے تین ماہ قبل آخری ملاقات ہوئی تھی۔تاہم اس خبر کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے۔

یاد رہے کہ جمعرات کو ہلمند میں گرشک کے علاقے میں طالبان نے افغان نیشنل آرمی کی کئی چیک پوسٹوں پر حملے کیے تھے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے ان حملوں کو پسپا کر دیا تھا۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے جنوبی افغانستان کے مرکزی ترجمان قاری یوسف احمدی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالرحمان خالد کی عمر 23 سال تھی اور ان کو حافظ خالد کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

افغان طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ خودکش حملہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے علاقے گریشک میں کیا گیا۔عبدالرحمان نے بارود سے بھری گاڑی فوجی اڈے میں اڑا دی تھی۔ترجمان کے مطابق عبدالرحمان خودکش بمبار بننے کی خواہش رکھتا تھا اور گذشتہ جمعرات کو انھوں نے اپنا مشن مکمل کیا۔اطلاعات کے مطابق طالبان نے گذشتہ جمعرات کو تین ہموی گاڑیاں جو افغان فورسز سے چھینی ہوئی تھیں فوجی اڈے کی چیک پوسٹ پر اڑا دی تھیں۔

طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے قریبی رفقا میں سے ایک رہنما نے بتایا کہ عبدالرحمان نے اپنے والد کے امیر بننے سے قبل خود کش بمبار بننے کے لیے اپنا نام لکھوایا تھا۔یاد رہے کہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ پچھلے سال مئی میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک ڈرون حملے میں طالبان کے امیر ملا اختر محمد منصور کی ہلاکت کے بعد افغان طالبان کے امیر مقرر ہوئے تھے۔

سینیئر طالبان رہنما نے دعوی کیا کہ 'اس سے قبل سابق طالبان امیروں کے کئی رشتہ داروں نے خودکش حملے کیے ہیں لیکن ملا اخونزادہ پہلے امیر ہیں جن کے بیٹے نے خودکش حملہ کیا ہے۔تاہم افغان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں اور اس وقت پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کے اس حملے میں ملا ہیبت اللہ کا بیٹا ہلاک ہوا ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب ہلمند میں لڑائی میں شدت آئی ہے۔

ہلمند کے زیادہ تر علاقے پر طالبان کا کنٹرول ہے اور طالبان لشکر گاہ کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے لیکن افغان فورسز اور امریکی فضائیہ نے ان کو دارالحکومت لشکر گاہ سے پیچھے دھکیل دیا۔صوبہ ہلمند میں حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فضائی کارروائی میں 16 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔حکام کے مطابق یہ واقعہ ہلمند کے علاقے گرشک میں ہیش آیا۔افغان پولیس نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا امریکی بمباری میں پولیس اہلکار اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ گریشک کے ایک گاں میں طالبان کے خلاف کارروائی کر رہے تھے۔نیٹو نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ فرینڈلی فائر میں کتنے افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کریں گے۔

متعلقہ عنوان :